صفا اور مروہ اللہ کی نشانیاں!

Khana Kaba

Khana Kaba

تحریر: میر افسر امان
اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتا ہے ”یقینا صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ لہذا جو شخص بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے، اس کے لیے کوئی گناہ کی بات نہیں کہ وہ ان دونوں پہاڑیوں کے درمیان سعی کر لے”(بقرة ١٥٨)صفا اور مروہ مسجد الحرام کے قریب دو پہاڑیاں ہیں۔ان کے درمیان سعی کرنا مناسک حج میں شامل ہے جواللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم کو سکھائے تھے۔

حضرت ابراہیم کے بعدمشرکین نے صفاپر ”اِساف”اور مروہ پر ”نائلہ” کے استھان بنا لیے تھے۔رسولۖاللہ نے اس شرک کو ختم کیا اور پھر سے اللہ کے حکم کے مطابق حضرت ابراہیم کے طریقے پر دونوں پہاڑیوں کے درمیان سعی کاطریقہ رائج کیا۔ یہ طریقہ اب رائج ہے اور رہتی دنیا تک رائج رہے گا۔جب حضرت ابراہیم عراق سے نکلے تو مکہ میں تشریف لائے تھے ۔اپنی بیوی حضرت حاجرہ اور شیر خوار بچے حضرت اسماعیل کو مکہ میں بے آب و گیاہ جگہ پر اللہ کے بھروسے پر چھوڑ گئے تھے۔

حضرت ابراہیم جب بیوی اور شیر خوار بچے کو چھوڑ کر جانے لگے تو حضرت حاجرہ ان کے پیچھے چلیں۔ اُنہوں نے حضرت ابراہیم سے کہا! کیا آپ ہمیں اللہ کے حکم کے مطابق یہاں چھوڑ کرجا رہے ہیں۔ اُنہوں نے فرمایا ہاں۔حضرت حاجرہ نے اس پر کہا ”اگر یہ بات ہے تو اللہ یقیناًہمیں ضائع نہ ہونے دے گا”حضرت ابراہیم نے جاتے وقت یہ دعا مانگی۔”اے پروردگار! میں نے اپنی نسل کا ایک حصہ ایک بے آب و گیاہ وادی میں تیرے محترم گھر کے قریب لا بسایا ہے۔ اے پروردگار، یہ میں نے اس لیے کیا کہ یہاں نماز قائم کریں۔ پس تو ایسا کر کہ لوگوں کے دل ان کی طرف کھچیں۔ان کو پھلوںسے رزق دے تاکہ یہ شکر گزار ہوں”(ابراہیم ٣٧) اللہ نے حضرت ابراہیم کی دعا قبول کی۔ عمرے اورحج کے لیے لاکھوں مسلمان مکہ میں اس جگہ جمع ہوتے ہیں۔

ALLAH

ALLAH

دنیا کی ہر نعمت اور پھل وہاں موجود ہے۔اُس وقت وہ ایسی جگہ تھی جہاں کوئی چیز پیدا نہیں ہوتی تھی پانی کا تو دور دور تک نام و نشان تک نہ تھا۔ جو پانی کا مشکیزہ اپنی بیوی حضرت حاجرہ کے پاس چھوڑ گئے تھے جب وہ ختم ہو گیا اور حضرت اسماعیل کو پیاس محسوس ہوئی تو حضرت حاجرہ نے پانی کی تلاش شروع کی۔ اِدھر ُادھر تلاش میں جب پانی نہیں ملا اور حضرت اسماعیل شدت پیاس سے زمین پرایڑیاں رگڑنے لگے۔ ماں سے نہ دیکھا گیااور اس نے دو پہاڑیوں صفا اور مروہ کے درمیان پانی کے لیے دوڑ لگانے لگی مگر پانی کہیں سے بھی نہ ملا ۔ جب پانی کی تلاش میں صفا اور مروہ کی پہاڑیوں میںسات چکر پور ے ہی ہوئے تھے تو اللہ کی طرف سے فرشتہ آیا۔ فرشتے نے زمین پر پیر مارا۔ جب زمین پر پیر مارا تو وہاں سے اللہ کے حکم سے پانی کاچشمہ جاری ہو گیا۔ پھر اس نے حضرت حاجرہ سے کہا اطمینان رکھو ،اللہ تمہیں ضائع کرنے والا نہیں ہے۔ یہاں اللہ کا گھر بننے والا ہے جسے تمہارا یہ لڑکا اور اِس کا باپ تعمیر کرے گا۔حضرت حاجرہ نے پانی کو روکنے کے لیے ارد گرد مٹی کا دائرہ بنایا پھر بھی پانی نہ رکا تو کہا زم زم یعنی رک جا ۔اس طرح اللہ کے حکم سے پانی رک گیا۔ اس وقت سے آج تک یہ زم زم کا چشمہ جاری ہے اور مکہ کے رہائشی ، عمرہ اور ہر سال حج کرنے والے لاکھوں لوگ اس پانی یعنی زم زم کوپیتے ہیں اپنے اپنے ملکوںمیں تبرک کے طور پر لے جاتے ہیں۔اس طرح تمام دنیا کے مسلمان آب زم زم پی کر اس واقعے کو یاد کرتے ہیں جو حضرت حاجرہ نے حضرت اسماعیل کے لیے پانی کی تلاش میں مشکل برداشت کی تھی۔پانی پیتے وقت یہ دعا بھی مانگتے ہیں”خدایا،میں تجھ سے فراخ روزی،نفع بخش علم اورہر بیماری سے شفا مانگتا ہوں”مکہ کی گرمی اور ایک پہاڑی سے دوسری پہاڑی جس کے درمیان پتھریلی زمین تھی چلنا کتنا دشوار تھا اللہ سے حضرت اسماعیل کی تکلیف نہ دیکھی گئی اور پانی کا چشمہ جاری کر دیا۔ دنیا کے چشمے وقت گزرنے کے ساتھ خشک ہو جاتے ہیں مگر آب زم زم کا چشمہ اُس وقت سے جاری ہے اِس کا پانی کبھی بھی ختم نہ ہوا۔

انشااللہ آیندہ بھی کبھی ختم نہ ہو گا۔ ہر سال اس پانی کو پینے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ دنیا میں مسلمانوں کی آبادی بڑھنے سے عمرہ اور حج کرنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ نہ جانے کتنی اور بڑھے گی ۔اللہ کے حکم سے یہ آب زم زم کا پانی سب کو پورا ہوتا رہے گا۔ اس وقت تو سعودی حکومت نے صفا اور مروہ کی تمام جگہ کو جدید قسم کی ٹائلز سے سجا دیا ہے۔ نیچے زمین پر سعی کرنے والوں کے لیے بہترین انتظام ہے ایک منزل اوپر بھی بنا دی ہے۔ دونوں جگہیں مکمل ایئر کنڈیشنڈ ہیں۔ عمرہ اور حج کرنے والے صاحبان آرام و سکون سے سعی کرتے ہیں۔ معذو ر حضرات کے لیے عام اور بیٹری سے چلنے والی ویل چیئرز کا انتظام بھی ہے۔ سعی کرتے وقت مسلمان حضرت حاجرہ اور حضرت اسماعیل کی مشکلات کو یاد کرتے ہیں۔ یہ دعا کرتے ہیں”اے رب ! بخش دے اور رحم کر،ہمارے ان سارے قصوروں سے در گزر فرما جو تیرے علم میں ہیں، تو سب پر غالب اور بڑا کریم ہے” مکہ مکرمہ میں دوسری نشانیوں کی طرح صفا اور مروہ بھی اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر: میر افسر امان
کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان(سی سی پی)
mirafsaraman@gmail.com