قائد اعظم کی وفات کے موقع پر پورے شہر میں آہ فغاں سے فضا سوگوار ہو گئی تھی ۔ہر کوئی اپنے قائد کی آخری زیارت کا متمنی تھا لیکن اسقدر ہجوم کی وجہ سے کفن میں لپٹے قائدتک پہنچنا مشکل تھا ۔ اس دوران ایک عجیب واقعہ رونما ہوا تھا۔ ایک شخص ہجوم کو چیرتا ہوا قائد اعظم تک پہنچ ہی گیا تھا ۔اسکے ہاتھ میں کفن اور عطر کیایک بوتل تھی جس میں تھوڑا سا عطر موجود تھا۔
یہ وہی عطر تھا جو روضہ رسولﷺ پر چھڑکا گیا تھا اور اس شخص نے وہ عطرحاصل کرکے اس بوتل میں تبرکاً اپنے پاس رکھ لیاتھا ۔اسکی نیت تھی کہ جب اسکی موت واقع ہوتو یہ عطر اس کے کفن پر چھڑک دیا جائے لیکن جب اس نے قائد اعظم کی رحلت کی خبر سنی تو وہ اپنے قائد کی عقیدت میں بے تاب ہوگیا اور کفن خرید کر اور عطر کی بوتل لیکر وہاں پہنچ گیا تھا ۔ قائد اعظم کو جب غسل دیا گیا تو اس نے انتظامیہ کو اپنا خریدا ہوا کفن دیا اور یہی عطر کفن پر چھڑک کر قائد اعظم کوپہنایا گیا تھا۔
قائد اعظم کی سوانح حیات کے محقق بولائتھو نے لکھا ہے کہ اس سانحہ عظیم کی خبر رات ہی میں بازاروں سے نکل کر سارے شہر میں پھیل گئی۔ کچھ لوگ آہ و بکا کررہے تھے اور کچھ سرگوشیوں میں باتیں کررہے تھے۔ دیکھتے دیکھتے گورنمنٹ ہاؤس کی اونچی دیواروں کے قریب ہزاروں لاکھوں آدمی جمع ہوگئے۔ شام کو جو ہوا چل رہی تھی، وہ اب بند ہوچکی تھی او رات بہت گرم تھی۔ ہجوم میں جو لوگ دیوا رسے سب سے زیادہقریب تھے، انہوں نے دیواروں کوہی ہاتھ لگایااور قائد کی بخشش کے لئے دعائیں پڑھتے رہے۔
ذرا دیر بعد ایک شخص آہستہ آہستہ بھیڑ کو چیرتا ہوا آگے بڑھا۔ اس کے ہاتھ میں کفن اور ایک چھوٹی سی بوتل تھی۔ کفن کو آب زمزم میں ڈبویا گیا تھا اور بوتل میں عطر تھا۔ یہ شخص کچھ عرصہ قبل رسول اکرم ﷺ کے روضہ مبارک کی زیارت کرنے مدینے گیا تھا۔ وہاں اس موقع پر جو عطر آنحضرت ﷺ کی قبر پر چھڑکا گیا تھا اس میں سے تھوڑا سا وہتبرکاً بوتل میں ساتھ لیتا آیا تھا۔ قائداعظم کو کفن پہنادیا گیا اور پھر یہی عطر اس کفن پر چھڑکا گیا۔