اسلام آباد (جیوڈیسک) امریکا کی خاموش سفارت کاری کے نتیجے میں بھارت نے پاکستان کے ساتھ کشیدگی میں کمی پر آمادگی کا اظہار کیا ہے لیکن مذاکرات کی بحالی کاامکان نہیں۔
باخبر سفارتی ذرائع کے مطابق امریکی وزیرخارجہ جان کیری کے حالیہ دورہ بھارت میں لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری پر پائی جانے والی پاک بھارت کشیدگی پر تفصیل سے بات چیت ہوئی۔ امریکی وزیرخارجہ نے بھارت کے بعد اپنے دورہ پاکستان میں بھی دونوں ہمسایہ جوہری ممالک کے مابین تنائو پرگفتگو کی۔
پاکستانی حکام نے امریکی وزیرخارجہ کو بھارتی جارحیت کے حوالے سے آگاہ کیا اور انھیں بتایا کہ پاکستان کسی بھی طور پر کشیدگی نہیں چاہتا اور اس کی فورسز صرف اور صرف بھارتی سرحدی فورسز کی جارحیت کا جواب دیتی آرہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق امریکی وزیرخارجہ نے بھارتی حکام پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے ساتھ کشیدگی اور تنائو میں کمی کرے کیونکہ اس کے نتیجے میں علاقے کی امن وسلامتی متاثر ہونے کا احتمال ہے۔
ذرائع کے مطابق امریکی وزیرخارجہ پاکستانی حکام کے اس استدلال سے متفق نظر آئے کہ اپنی مشرقی سرحد پر کشیدگی کی وجہ سے پاکستانی افواج مغربی سرحد اور اس سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کے خاتمے پر توجہ مرکوز نہیں رکھ سکتیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کے ساتھ کشیدگی کے خاتمے کیلیے امریکی وزیرخارجہ کی بھارت پر اثرانداز ہونے کی کوششیں خاصی حد تک کامیاب رہی ہیں اور بھارتی حکام نے اپنے ہمسایہ جوہری ملک کے ساتھ تنائو کی کیفیت کو کم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
ایک پاکستانی سفارت کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کو بتایا کہ امریکا کو پاک بھارت کشیدگی پر گہری تشویش ہے اور یہ تشویش جان کیری نے بھارتی حکام تک پہنچائی تاہم دونوں ممالک کے درمیان امن بات چیت جلد دوبارہ شروع ہونے کا ابھی کوئی امکان نظر نہیں آرہا۔