کراچی (جیوڈیسک) موبائل فون سموں کی بائیومیٹرک ویریفکیشن کی مہم پاکستان میں کام کرنے والی ٹیلی کام آپریٹرز کے ریونیو اور منافع میں کمی کا سبب بنے گی تاہم قومی سلامتی کے لیے موبائل فون کمپنیوں کی جانب سے اس مہم کے دوران اپنی سماجی ذمے داری کی ادائیگی کے جذبے کو ٹیلی کام ریگولیٹرز سمیت متعلقہ وزارتوں نے قابل تحسین قرار دیا ہے۔
ٹیلی کام انڈسٹری کے ماہرین کے مطابق جنوری سے شروع ہونے والی اس مہم کے دوران اپریل تک ریٹیل چینلز سے نئی سموں کی فروخت بند رہنے سے آپریٹرز کو ریونیو کی مد میں تقریباً 80 کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا، مالی سال 2013-14 کے دوران نئی سموں کی اوسط ماہانہ فروخت 10لاکھ سم رہی، اس لحاظ سے 4 ماہ کے دوران آپریٹرز کو سموں کی فروخت میں 40لاکھ کمی کا سامنا کرنا پڑا۔
مالی سال 2013-14 میں موبائل فون کمپنیوں کے اوسط ماہانہ ریونیو 200روپے فی صارف کے لحاظ سے کمپنیوں کو صرف ریونیو کی مد میں 80کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا، موبائل فون آپریٹرز نے بائیومیٹرک تصدیق کے لیے ملک بھر میں 80 ہزار سے زائد ڈیوائسز نصب کیں جن کی اوسط قیمت 350سے 400ڈالر بتائی جاتی ہے، کمپنیوں نے سموں کی تصدیق کے لیے ریٹیل چینل کے ساتھ غیرروایتی طریقے بھی اختیار کیے۔
انڈسٹری ذرائع کے مطابق صرف ڈیوائسز کی تنصیب پر کمپنیوں نے 6 کروڑ ڈالر خرچ کیے جو اس دوران ہونے والے ریونیو کے نقصانات کے علاوہ ہیں، عملے کی تربیت، دور دراز علاقوں میں موبائل ٹیمیں بھیج کر سموں کی تصدیق پر اضافی اخراجات کا سامنا کرنا پڑا۔ انڈسٹری کا کہنا ہے کہ اس نقصان پر قابو پانے کیلیے طویل عرصہ درکار ہے۔
ماہرین کے مطابق مہم کے اختتام پر خاطر خواہ نتائج ملنے کے بعد پی ٹی اے اورمتعلقہ وزارتوں نے مہم کے دوران ٹیلی کام آپریٹرز کے کردار کو سراہتے ہوئے ملکی مفاد میں انڈسٹری کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کیا ہے ، تصدیق کی جانے والی تمام سموں کی ڈیٹا بیس کے ذریعے کسی بھی صارف اور اس کے زیر استعمال سم اور موبائل فون کے مکمل کوائف اور لوکیشن چند منٹوں میں معلوم کی جا سکتی ہے جس کے بعد مطلوبہ فرد اور صارف کو قانون کے شکنجے میں لایا جا سکتا ہے۔