سندھ میں کچے کا وسیع علاقہ زیر آب، لوگ محفوظ مقامات پر منتقل

Sukkur

Sukkur

سکھر (جیوڈیسک) سکھر اور گڈو بیراج میں پانی کی سطح میں اضافہ، سندھ اور پنجاب میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی صورتحال بدستور خراب ہے۔ سکھر اور گڈو بیراج میں پانی کی سطح میں اضافہ جاری ہے۔ دریائے چناب اور راوی بھی بپھرے ہوئے ہیں، اس وقت گڈو بیراج سے 5 لاکھ 68 ہزار کیوسک سے زیادہ پانی کا بہا ریکارڈ کیا جارہا ہے۔ سکھر بیراج سے 3 لاکھ 95 ہزار کیوسک پانی کا ریلا گزر رہا ہے۔ لاڑکانہ میں عاقل آگانی اور نصرت لوپ بند پر سیلابی ریلے کا دباو بڑھ رہا ہے اور علاقہ مکین محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔ خیرپور میں جوتی تھانے سمیت کچے کے درجنوں علاقے زیرآب آچکے ہیں۔

چنیوٹ میں جھنگڑ گلوٹڑاں کے قریب دریائے چناب میں امدادی سامان لے جانے والی کشتی پھنس گئی۔ کشتی میں ڈی پی او منیر احمد، ڈی سی او ڈاکٹر ارشاد، ایم پی اے امتیاز لالی، ایم این اے غلام محمدسمیت 12 افراد سوار تھے جنہیں دو گھنٹوں بعد ریسکیو کارروائی کرکے نکال لیا گیا۔ دریائے چناب پر ملتان اور مظفر گڑھ کے مقام سے ڈھائی لاکھ کیوسک پانی کا ریلا گزر رہا ہے۔

جھنگ میں سیلابی ریلے نے تحصیل شور کوٹ اور احمد پور سیال کارخ کر لیا ہے اورکئی دیہات زیرآب آ گئے ہیں۔ لوگوں کو نکالنے کے لئے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ خانیوال میں دریائے راوی اور چناب کے ملنے کے باعث کنڈ سرگانہ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، سیلابی پانی فاضل شاہ بند تک پہنچ گیا ہے۔ گنا، کپاس، چاول، کئی اور دالوں کی فصلیں زیر آب آگئی ہیں۔ وہاڑی میں دریائے ستلج میں ہیڈ اسلام کے مقام پر پانی کی آمد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

سیلابی ریلہ بستی لکھا میں داخل ہوگیاہے۔ راجن پور میں کو ٹ مٹھن شہر کو بچانے کے لئے پانچ کلومیٹر طویل حفاظتی بند بنایا جارہا ہے۔ بلوچستان کے علاقوں جعفرآباد نصیرآباد میں ممکنہ سیلاب کی صورتحال کے باعث 224 قیدیوں کو مچھ اور سبی کی جیلوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔