کراچی (جیوڈیسک) سندھ حکومت نے خلاف ضابطہ ترقیاں حاصل کرنے والے 59 افسران کو واپس اپنے عہدوں پر بھیجنے کے احکامات جاری کر دیئے۔ حساس کیسز کی تفتیش پر معمور 12 افسران بدستور اپنے عہدوں پر تعینات ہیں۔ خلاف ضابطہ ترقیاں، ،سندھ پولیس کے کئی افسر اب صاحب لوگ نہیں رہے۔
محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کی جانب سے جاری کی گئی فہرست کے مطابق خلاف ضابطہ ترقیاں پانے والے 59 افسران کو واپس ان کے اصل عہدوں پر بھیج دیا گیا ہے۔سندھ پولیس میں 22 افسران ایسے بھی تھے جو گریڈ 17 میں کنفرم ہو کر گریڈ 18 اور 19 کے عہدوں پر تعینات تھے تاہم اب انہیں دوبارہ ڈی ایس پی بنا گیا ہے۔
گریڈ 17 کے ان افسران میں انتہائی با اثر سمجھے جانے والے را انوار احمد خان، محمد اکرم ابڑو، عارب مہر، عبدالقیوم پتافی، ذوالفقار علی تالپر اور محمد علی وسان بھی شامل ہیں۔ خلاف ضابطہ ترقیوں کی اس گنگا میں 32 انسپیکٹرز نے بھی خوب ہاتھ دھوئے گریڈ 16 کے یہ 32 انسپیکٹرز ڈی ایس پی بنائے گئے اور اب سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں دوبارہ انسپیکٹر ہو چکے ہیں۔
ان افسران میں غلام اکبر وگن، مجید عباس، یار محمد رند چوہدری سہیل فیض اور نثار احمد قائم خانی شامل ہیں۔ اپنے اصل عہدوں پر واپس بھیجے گئے ان افسران میں 3 ایسے انسپکٹر بھی شامل ہیں جو خلاف ضابطہ ایس پی کے عہدے تک جا پہنچے تھے۔ان افسران میں گریڈ 16 کے وقار ملہن، خرم وارث اور منیر احمد پھلپوٹو شامل ہیں۔ سپریم کورٹ کے احکامات پر سب انسپکٹر بنائے گئ۔
چوہدری پرویز اختر اور اعظم مرزا وہ افسران ہیں جو سروس بک میں تو سب انسپکٹر ہیں لیکن خلاف ضابطہ ڈی ایس پی ہو چکے تھے۔ دوسری جانب سندھ پولیس کے 12 افسران ایسے بھی ہیں جن کی خلاف ضابطہ ترقیاں تا حال واپس نہیں لی گئیں۔
ان افسران میں ایس پی کے عہدوں پر چودھری محمد اسلم، فاروق اعوان، فیاض خان، راجہ عمر خطاب، نیاز کھوسو اور مظہر مشوانی جبکہ ڈی ایس پی کے عہدے پر واصف قریشی، عامر حمید، را اسلم، غلام صفدر ، علی رضا اور عثمان اصغر شامل ہیں۔