کراچی (جیوڈیسک) سندھ اسمبلی کا اجلاس ایک مرتبہ پھر ہنگامہ خیز ثابت ہوا، اجلاس کے آغاز میں ایم کیو ایم ارکان اور ڈپٹی اسپکر شہلا رضا کے درمیان تلخ جملوں کے بعد ایوان میں شور شرابا شروع ہو گیا۔
حکومت کی جانب سے سندھ پراسیکیوشن سروس ترمیمی بل 2015ء پیش کیا گیا، جس کی مخالفت میں اپوزیشن ارکان نے اسپیکر کے سامنے احتجاج شروع کر دیا۔ اپوزیشن کے شور شرابے میں حکومت نے سندھ پراسیکیوشن سروس ترمیمی بل 2015ء منظور کر لیا۔
اپوزیشن ارکان اسمبلی کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت ڈاکٹر عاصم کو بچانے کے لئے کالے قانون بنا رہی ہے۔ سندھ پراسیکیوشن سروس ترمیمی بل 2015ء کے تحت حکومت کسی بھی عدالت میں سرکاری مقدمات کی پیروی سے دستبردار ہو کر ملزم کو بری کرا سکتی ہے، تاہم حکومت کیلئے عدالت سے اجازت لینا ضروری ہو گی۔