کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے مرحوم ذولفقار علی بھٹو کی قبر پر لات مار دی ہے اور وہ قانون پاس کروائے ہیں جو ان کے نام سے جڑتے بھی نہیں ہیں، اسلام قبول کرنے کی عمر کے حوالے سے شرعیت اور قرآن میں کوئی قانون نہیں ہے، یہ قانون بدبددار سیکولر قانون ہے۔
کن اشاروں پر اس قانون کو اسمبلی میں پیش کیا گیاہے یہ ایک بہت بڑا سوال ہے، اقلیتوں کو سر پر چرھانے کا نتیجہ اچھا نہیں ہوگا، اب تک مسلمانان پاکستان کا رویہ اقلیتوں سے بہت اچھا تھا مگر اس قانون کے بعد رویئوں میں تبدیلی آئے گی، یہ قانون اسلامی تعلیمات پر باقائدہ حملہ ہے، ہم کسی صورت اس قانون پر سمجھوتہ نہیں کرینگے، پیپلز پارٹی اس قانون کو واپس لے یا پھر سیلف ڈیفنس کی تیاری کرے،اس بار مقابلہ تمام مذہبی جماعتوں کے اتحاد سے ہوگا، وفاق سے صوبے میں آنے والی تنظیم کل کو فقط ایک ضلع تک محدود نہ ہو جائے، پاکستان اسلام کا قلعہ ہے۔
یہاں وہی قانون بنے گا جو قرآن و سنت کے مطابق ہوگا، قرارداد مقاصد اور آئین پاکستان کی بے حرمتی کے لئے یہ قانون ذہر قاتل ہے، جمعیت علماء پاکستان صوبہ سندھ کی مجلس مشاورت سے گفتگو کرتے ہوئے انتہائی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے فقط نو برس کی عمر میں اسلام قبول کیا، حضرت معاذ اور معوذ رضی اللہ عنہ نے کم عمری میں اسلام قبول کیا، سندھ اسمبلی اسلام دشمن قوتوں کا مرکز بن چکی ہے، اقلیتوں کو اکثریت کے مخالف کھڑا کیاجا رہا ہے تاکہ انتشار اسمبلی سے نکل کر سڑکوں تک آجائے، اسلام اقلیتوں کے تحفظ کا حکم دیتا ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم قرآن کے مقابلے میں گیتا اور بائبل کو برابر سمجھ لیں گے، اس قانون کی منظور ی سے اسمبلی کی جماعتوں نے مذہبی قوتوں سے دشمنی مول لی ہے، تمام مذہبی جماعتوں نے ہمیشہ بین المسالک اور بین المذاہب ہم آہنگی کی بات کی ہے مگر اسلام قبول کرنے پر سزا کے قانون نے ایک لکیر کھینچ دی ہے اور تمام مسلمانوں کے دل میں خلش پیدا کردی ہے، پاکستان میں دیگر مذاہب میں لوگ داخل نہیں ہورہے ہیں۔
سب سے زیادہ تعداد میں اسلام قبول کرنے والے ہیں، ایسے میں اس قانون سے خیر کی امید نہیں رکھی جا سکتی ہے، شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ شرابیوں نے شراب پر پابندی ختم کروا دی،ہو سکتا ہے کہ کل کوئی ہندو کھڑا ہو کر کہے کہ قانونی زنا کا اڈہ بھی کھولا جائے تو سندھ اسمبلی میں کوئی یہ کام بھی کر گزرے، یہاں چند خود غرض اور اسلام دشمن لوگوں نے اپنے خواہشات کے تقاضے کے لئے اقلیتوں کا سہارا لیا ہوا ہے اور اقلیتوں کو کسی بھی ایسے محاذ پر استعمال کرلیا جاتا ہے، جمعیت علماء پاکستان شراب اور اسلام قبول نہ کرنے کے قانون کے خلاف ہر محاذ پر جنگ کریگی اور سپریم کورٹ میں جائے گی۔