سندھ اسمبلی، چیونگم، پانی سمیت دیگر اشیا کے کھانے پینے پر پابندی عائد

Sindh Assembly

Sindh Assembly

کراچی (جیوڈیسک) سندھ اسمبلی میں اجلاس کے دوران چیونگم، سونف سپاری اور پانی سمیت تمام چیزوں کے کھانے پینے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے یہ پابندی اس وقت عائد کی، جب پیپلز پارٹی کے رکن ڈاکٹر سہراب سرکی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ اس ایوان کا اپنا تقدس ہے، کچھ ارکان جینز پہن کر آتے ہیں اور اجلاس کے دوران چیونگم کھاتے رہتے ہیں، ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دی کہ اجلاس کے دوران کھانے پینے کی اجازت نہیں ہے، سندھ اسمبلی نے بدھ کو پہلی مرتبہ ’’قبل از بجٹ ‘‘ بحث کا آغاز کیا، جس میں 14 سرکاری ارکان سمیت 15 ارکان نے حصہ لیا، تقریباً تمام ارکان نے اس امر کی نشاندہی کی کہ رواں مالی سال کے دوران ترقیاتی بجٹ خرچ نہیں ہوا ہے، ترقیاتی منصوبوں کے لیے بہت کم فنڈز جاری کیے گئے ہیں لیکن جاری کردہ فنڈز بھی استعمال نہیں ہوئے ہیں، ارکان نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ وفاق کی طرف سے سندھ کو ملنے والے حصے کی رقم بھی کم موصول ہوئی ہے اور صوبائی حکومت نے اپنے ٹیکسوں اور دیگر وصولیوں کا ہدف بھی پورا نہیں کیا ہے۔

انھوںنے متنبہ کیا کہ ترقیاتی منصوبوں کو بروقت مکمل نہ کیا گیا تو تعلیم اور صحت سمیت دیگر شعبوں میں بہتری نہیں آئے گی، ارکان نے ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد کرانے والے اداروں کی کارکردگی پر بھی عدم اعتماد کا اظہار کیا، واضح رہے کہ سندھ اسمبلی کے نئے قواعد انضباط کارکے نفاذ کے بعد یہ لازمی ہو گیا ہے کہ حکومت رواں بجٹ پر ہر 3 ماہ بعد بحث کرائے، سندھ اسمبلی کی تاریخ میں بدھ کو ہونے والی اپنی نوعیت کی یہ پہلی بحث تھی، ارکان نے اس بات پر فخر کیا کہ سندھ اسمبلی نے ایک نئی روایت شروع کی ہے، جس سے بجٹ کی مانیٹرنگ کی جا سکے گی اور خامیوں کو دور کرنے میں مدد ملے گی، تاہم بحث کے وقت زیادہ تر ارکان ایوان میں موجود نہیں تھے، بحث کا آغاز کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے محمد حسین نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ کے استعمال کی مانیٹرنگ کے لیے سندھ اسمبلی کے ارکان پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے ،پیپلز پارٹی کے خورشید جونیجو نے کہا کہ سندھ کے بجٹ کا شارٹ فال مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔
90 فیصد ترقیاتی فنڈ ز استعمال نہیں ہوئے، ایم کیو ایم کے محمود عبدالرزاق نے کہا ہے کہ وفاق سے حاصل ہونے والی رقم میں سے 47 ارب روپے کا شارٹ فال ہے، صوبائی ٹیکسوں کی وصولی کا ہدف 120 ارب روپے رکھا گیا تھا لیکن 9 ماہ میں صرف 59 ارب روپے وصول ہوئے،سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کمی کو کیسے پورا کیا جائے گا، مسلم لیگ (فنگشنل)کی خاتون رکن مہتاب اکبر راشدی نے کہا کہ تعلیم ہمارا بنیادی شعبہ ہے، اس کے لیے سب سے زیادہ ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا لیکن یہ بجٹ خرچ نہیں ہوسکا ہے، کئی اسکیمیں دس دس سال پرانی ہیں لیکن ابھی تک مکمل نہیں ہوئی ہیں، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ترقیاتی بجٹ خرچ کیوں نہیں ہوا، سندھ اسمبلی نے بدھ کو ایک قرار داد اتفاق رائے سے منظور کر لی، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ ہوم بیسڈ ورکرز (گھروں میں کام کرنے والے محنت کشوں) کے لیے قانون سازی کی جائے، یہ قرار داد متحدہ قومی موومنٹ کی خاتون رکن ارم عظیم فاروقی نے پیش کی تھی۔