سندھ اسمبلی اجلاس، ایم کیو ایم کے چار کارکنوں کے قتل پر مذمتی قرارداد متقفہ طور پر منظور

Sindh Assembly

Sindh Assembly

کراچی (جیوڈیسک) سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے چار کارکنان کے قتل پر مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی، ایم کیو ایم کے ارکین اسمبلی کا کہنا ہے کارکنوں کو ماورائے عدالت قتل کیا جا رہا ہے۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ نفرت کے بدلے نفرت نہیں بغاوت ہوتی ہے، سید سردار احمد نے کہا کہ حکومت اقدامات اٹھائے ورنہ ملک میں بدامنی ہو جائیگی۔ فیصل سبزواری نے کہا کہ کارکن کہتے ہیں کہ پیپلزپارٹی سے اتحاد کا صلہ مل گیا ، شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ کسی گنہگار کو بھی قتل کر دیا جائے تو ناقابل برداشت ہے، لاڑکانہ سے پیپلز پارٹی کے نو منتخب رکن انور سیال نے حلف اٹھا لیا۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس 30 منٹ تاخیر سے سپیکر آغا سراج درانی کی صدارت میں شروع ہوا۔ ٹارگٹ کلنگ میں جاں بحق ہونیوالوں کے لئے دعائے مغفرت کی گئی۔ ضمنی انتخابات میں لاڑکانہ سے پیپلز پارٹی کے نومنتخب رکن انور سیال نے رکن سندھ اسمبلی کا حلف اٹھا لیا۔

وزیر صنعت عبدالرؤف صدیقی نے کہا شہر میں خوف کا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے۔ صرف امن وامان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کی بات نہیں ہے جو صورتحال پیدا کر رہا ہے۔وہ بھی برابر کا زمہ دار ہے۔ صورتحال خوف ناک شکل اختیار کر رہی ہے، ایسا نہ ہوکہ صورتحال قابو سے باہر ہو جائے۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ نفرت کے بدلے نفرت نہیں بغاوت ہوتی ہے۔ کہا گیا کہ عدالتیں آزاد ہیں عدالت جائیں۔ دال چاول پر سو موٹو ہوا ہے مگر ایک کارکن کے ماورائے عدالت قتل پر سوموٹو نہیں ہوا۔کسی عدالت حکومت نے ہمارے زخٰموں پرمرہم نہیں رکھا۔ عدالتیں جب انصاف نہ دیں عوام کو عدالتیں لگانے کا حق دیا جائے۔عوامی اعتماد ختم ہو رہا ہے۔سید سردار احمد نے ایم کیو ایم کے چار کارکنان کے قتل پر مذمتی قرار داد پیش کی۔اس موقع پر انہوں نے کہا کہ چاروں کو اغواء کیا گیا تھا، کوئی الزام اور ایف آئی آر درج نہیں تھی۔روزانہ ہمارے کارکنان کے ساتھ ایسا سلوک ہو رہا ہے۔ لگتا ہے چنگیزخان کا دور واپس آ گیا ہے۔

خدا کے لئے حکومت اقدامات اٹھائے ورنہ ملک میں بدامنی ہو جائیگی۔ ایوان نے قرار داد کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔ فیصل سبزواری نے کہا کہ سادہ لباس اہلکار بغیر نمبر گاڑیوں میں کارروائیاں کر رہے ہیں۔ کراچی فاٹا کا کوئی علاقہ نہیں کہ یہاں امن لشکر تشکیل دیئے جائیں۔آج کارکن کہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی سے اتحاد کا صلہ مل گیا۔ پاکستان کے ضمیرکے سامنے سوال کرتے ہیں کہ انصاف سے کام لیا جائے۔ عدالت پر تنقید توہین عدالت نہیں بلکہ انصاف کی فراہمی توہین عدالت ہے۔ وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا کہ کسی گنہگار کو بھی قتل کر دیا جائے تو ناقابل برداشت ہے۔