کراچی (جیوڈیسک) سندھ اسمبلی کا اجلاس ایک مرتبہ پھر ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا، ایوان میں اپوزیشن ارکان کی تعداد حکومتی ارکان سے زیادہ تھی ، اپوزیشن کی جانب سے اس کی نشاندہی کے باوجود سپیکر کارروائی آگے بڑھاتے رہے جس پر اپوزیشن نےاحتجاج اور شور شرابہ کیا۔
اس صورتحال کے باعث سپیکر نےاجلاس 45 منٹ چلنے کے بعد منگل تک ملتوی کر دیا ۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس سپیکر آغا سراج درانی کی صدارت میں 40 منٹ تاخیر دس بجکر40 منٹ پر سے شروع ہوا تو ایوان میں صرف 11 ارکان موجود تھے ۔ اجلاس کی کارروائی شروع ہوئی تو ارکان کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہوا۔
وقفہ سوالات کے بعد توجہ دلائو نوٹسز ارکان کی عدم موجودگی کے باعث پیش نہ ہوسکے ۔ اپوزیشن ارکان نے کورم نہ ہونے کی بار بار نشاندہی بھی کی لیکن سپیکر نے اپوزیشن رکن نصرت سحر عباسی کو خاموش کردیا ۔ اجلاس میں مختلف محکموں کی سال 2013،14 اور 2014،15 کی آڈٹ رپورٹس پیش کی گئیں۔
حکومت کی جانب سے کم سے کم اجرت کا مسودہ قانون بھی متعارف کرایا گیا ۔ اپوزیشن ارکان اس دوران شور مچاتے رہے اور ارکان کی گنتی پر اصرار کرتے رہے کیونکہ اپوزیشن ارکان کی تعداد حکومتی ارکان سے زیادہ تھی ۔ اپوزیشن ارکان احتجاج کرتے ہوئے سپیکر کے ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے۔
شور شرابے میں ماس ٹرانزٹ بل 2014 اور سندھ میڈیکل اینڈ ڈینٹل بل 2014 پیش کرنے کی تاریخ میں توسیع کی بھی منظوری دے دی گئی ۔ شور شرابہ زیادہ بڑھا تو سپیکر نے اجلاس 11 بجکر 25 منٹ پر منگل تک ملتوی کر دیا۔