سندھ اسمبلی، عام لوگوں کی بلا وجہ گرفتاریوں پر اراکین کا اظہار تشویش

Sindh Assembly

Sindh Assembly

کراچی (جیوڈیسک) سندھ اسمبلی میں پیر کو حکومت اور اپوزیشن نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس (پی پی او) کے تحت عام لوگوں کو وجہ بتائے بغیر گرفتار کیا جا رہا ہے اور یہ بتایا بھی نہیں جارہا کہ انھیں کس جرم میں گرفتار کیا جا رہا ہے اور کون سا ادارہ انھیں لے کر جارہا ہے۔ وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل میمن نے کہا کہ گورنر سندھ تحفظ پاکستان آرڈی ننس پر وفاق سے احتجاج کریں، سندھ حکومت کے کسی ادارے کے اہلکاروں نے سادہ لباس میں گرفتاریاں کیں تو ان کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔

اپوزیشن لیڈر سید فیصل علی سبزواری نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ میرے حلقے میں اسکیم 33 میں سادہ کپڑوں میں ملبوس مسلح افراد ڈبل کیبن گاڑی میں آئے اور کنٹری گارڈن میں داخل ہو کر لوگوں کو گرفتار کیا، ان میں ہمارے 5 کارکن سلمان، محمد صہیب، سمیر احمد، فیضان اور علی حیدر بھی شامل ہیں، سندھ حکومت ہمیں بتائے کہ انھیں کس مقدمے میں اور کس ادارے نے گرفتار کیا ہے، تحفظ پاکستان آرڈی ننس جیسا کالا قانون نافذ ہے۔ فیصل سبزواری نے لاپتہ کارکنوں کی فہرست صوبائی وزیر شرجیل میمن کو دی۔ شرجیل میمن نے ن لیگ کے پارلیمانی لیڈر عرفان اللہ مروت کے نکتہ اعتراض پر بتایا کہ پولیس اور خفیہ اداروں کی تحقیقات سے سامنے آیا کہ کراچی میں ایک ہی گروہ شیعہ، سنی، سیاسی کارکنوں، وکلا اور ڈاکٹروں کو قتل کر رہا ہے، یہ گروہ کبھی ٹارگٹ کلنگ کو فرقہ وارانہ، کبھی سیاسی اور کبھی کوئی دوسرا رنگ دے دیتا ہے۔ علاوہ ازیں سندھ اسمبلی میں پیر کو وقفہ سوالات کے دوران محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کے پارلیمانی سیکریٹری سید ناصر حسین شاہ نے متعدد ارکان کے تحریری اور ضمنی سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے بتایا کہ سندھ کو اس کے حصے کا پانی نہیں مل رہا، جس کی وجہ سے دریائی جنگلات تباہ ہو رہے ہیں، اب یہ طے ہوا ہے کہ ڈاؤن اسٹریم کوٹری بیراج سے 5 ہزار کیوسک پانی روزانہ ہر حال میں دیا جائے گا، گورکھ ہل میں ’’ایریل سیڈنگ‘‘ کی جائے گی۔

وزیر قانون سکندر میندھرو نے ارکان کے سوالات کے جواب میں کہا کہ مٹھراؤ کینال میں غیر قانی پائپ لگا کر پانی حاصل کرنے کے الزام میں محکمہ آب پاشی سندھ کے کئی اہل کاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ دریں اثنا سندھ اسمبلی نے پی ایم ڈی سی ( پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ) کو تحلیل کرنے کے اقدام کی مذمت کی ہے۔ پیپلز پارٹی کے رکن تیمور تالپور کی پیش کردہ قرار داد بھی اتفاق رائے سے منظور کرلی، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ صوبے کی تمام چھوٹی بڑی نہروں سے پانی کے غیر قانونی کنکشن ختم کیے جائیں اور ان کنکشنزسے فائدہ اٹھانے والوں اور محکمہ آب پاشی کے متعلقہ اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ سندھ اسمبلی نے ایم کیوایم کی خاتون رکن ارم عظیم فاروق کی قرارداد بھی اتفاق رائے سے منظور کر لی۔