کراچی (جیوڈیسک) سندھ اسمبلی کے اجلاس میں نشستیں الاٹ نہ کرنے پر اپوزیشن کا احتجاج اور ہنگامہ آرائی ، ارکان نے سپیکر شہلا رضا کے سامنے فرش پر دھرنا دے دیا۔ نئی عمارت میں شروع ہونے والا پہلا اجلاس ہی ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا۔
لیڈر آف اپوزیشن شہریار مہر نے نشست نہ ملنے پر احتجاج کیا جس پر ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔ ڈپٹی سپیکر شہلا رضا نے اپوزیشن ارکان کو خالی نشستوں پر بیٹھ جانے کا کہا شہریار مہر کا مطالبہ تھا کہ انہیں باقاعدہ نشستیں الاٹ کی جائیں۔ ڈپٹی سپیکر شہلا رضا نے کہا۔
کہ ابھی نشستوں کی تخصیص نہیں کی گئی یہ سپیکر کا صوابدیدی اختیار ہوتا ہے جس پر اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر مارشل لا ایڈمنسٹریٹر کی طرح ہاؤس چلا رہی ہیں ۔ شہریار مہر اور صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔
شرجیل میمن نے کہا کہ اپوزیشن ارکان کو آج جہاں نشست ملتی ہے وہاں بیٹھ جائیں ، فرمائشی پروگرام نہیں چلے گا۔ اپوزیشن ارکان نشستیں الاٹ نہ ہونے پر سپیکر کے سامنے فرش پر بیٹھ گئے۔ اس دوران اسمبلی اجلاس میں شور شرابا ہوتا رہا۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ جس نے انہیں ڈکٹیٹ کرنا ہے۔
وہ ایوان سے باہر چلا جائے جس پر اپوزیشن لیڈر نے انہیں سب سے بڑا ڈکٹیٹر کہہ دیا۔ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے سندھ کی تقسیم کے حوالے سے قرارداد پیش کرنے کی اجازت نہ ملنے پر ایوان میں زبردست شور شرابا ہوا۔ حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوتا رہا، جس کے بعد اپوزیشن لیڈر شہریار مہر اور اپوزیشن اراکین نے اسمبلی اجلاس کا واک آؤٹ کر گئے۔