سندھ (جیوڈیسک) عدلیہ کی بحالی کیلئے سڑکوں پر تحریک چلانے والے وکلا عدلیہ کے خلاف میدان میں آگئے۔ صوبے بھرمیں سندھ بارکونسل نیعدالتی بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔ کراچی بارکی تقریب حلف براداری کے موقع پر وکلا رہنماں اور چیف جسٹس کے درمیان پہلی بار کشیدگی دیکھنے میں آئی۔ بعد میں وکلا عدلیہ میں کرپشن کے خلاف آواز بلند کرتے رہے۔ انھوں نے چند جوڈیشل مجسٹریٹس اور جسٹس سجادعلی شاہ کو نشانہ بنانا شروع کیا۔
دوسری جانب سیشن جج ویسٹ کی رپورٹ پر کراچی بار کے صدر اور دیگر کے خلاف ریفرنس داخل کر دیا گیا جبکہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ بار کونسل کے بعض ممبران عدلیہ کو بدنام کر رہے ہیں جبکہ سندھ بار کونسل نے چیف جسٹس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ کرپشن اور کرپٹ ججز کو پروموٹ کر رہے ہیں۔
سندھ بار کونسل نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اور جسٹس سجاد علی شاہ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔ وکلا کا الزام ہے کہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ماتحت عدلیہ کے ایسے ججز کو ترقی دی جن کو کرپشن کے باعث 22 سال سے ترقی نہیں ملی تھی۔ وکلا نے مطالبہ کیا ہے کہ نیوانیکسی کی رینوویشن کیلئے 4 کروڑ 12 لاکھ روپے کے استعمال کی بھی تحقیقات کرائی جائے۔