تحریر: محمداعظم عظیم اعظم گزشتہ دِنوں جب وزیراعظم نواز شریف کراچی تشریف لائے تو اِسی دوران وزیراعظم نے بالخصوص گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العبادخان سے کہاکہ شہر میں ہڑتال نہیں ہونی چاہئے ،کراچی میں مکھی بھی مرجائے تو ہڑتال ہوجاتی ہے ایسا نہیں ہونا چاہیے (مگر دوروز بعد ہی جب سندھ کا 7 کھرب 39 ارب کاخسارے کا بجٹ پیش کیا گیا جِسے ایم کیو ایم نے پوری قوت سے مسترد کیا، سندھ بجٹ پر ایم کیو ایم کا موقف جوکہ ٹھیک ہے کہ اِس میزانیہ میں صوبہ سندھ خصوصاَشہری علاقوں میں ترقیاتی امور، عوامی مسائل کے خاتمے اور روزگار کی فراہمی کے لئے قلیل المعیاد اور طویل المعیاد منصوبے نہ رکھے جانے پر صوبے میں شٹرڈان ہڑتال کا اعلان کیا
یوں پھر ایک ہڑتال نے شہرِ کراچی میں اپنا ڈیراجمالیا یوں پی ایم کی بات اور نصیحت ہوامیں اُڑگئی یعنی کہ وزیراعظم نواز شریف کی مکھی بجٹ پر رکھ کر ماردی گئی اور شہر میںفل ڈے نہ صحیح ہاف ڈے دن ایک بجے تک ہی ہڑتال ہوگئی )جس کی وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے بھی مذمت کرتے کہاکہ ہر مسئلے پر ہڑتال کرنافیشن بن چکاہے حالانکہ اِنہیں ہڑتال کو فیشن سے منسوب کرنے سے پہلے اُن نکات کا جائزہ لیناچاہئے تھاجن کی وجہ سے قلیل مدتی ہڑتال کی کال دی گئی تھی پھر چوہدری صاحب ہڑتال کی مذمت کرتے توٹھیک ہوتا ..مجھے یقین ہے کہ اگر چوہدری صاحب ہڑتال کی مذمت کرنے سے پہلے سندھ بجٹ کا جائزہ لیتے ہوتے اِن پر یہ بات واضح ہوجاتی کہ حقیقتاََ سندھ بجٹ میںشہری علاقوں کی ترقی کے لئے کچھ نہیں ہے
اور اگر بالفرض جو رقم مختص بھی کی گئی ہے وہ بھی تبرکتاَ اور آٹے میں نمک اور اُونٹ کے منہ میںزیرہ سے بھی کم ہے اَب ایسے میں ،میں یہ سمجھتاہوں کہ یہ ساری باتیں عیاں ہوجانے کے بعدتو کم ازکم چوہدری نثارعلی خان صاحب جیساسلجھااور منجھاہواسیاست دان سندھ میزانیہ پر ہونے والی ہڑتال کو کبھی بھی فیشن سے منسوب کرکے یوں مذمت نہ کرتا… بہرکیف …!!اچھی بات ہے ایک شہرِ کراچی میں ہی کیا مُلک کے کسی بھی صوبے اور شہر میں بھی ہڑتالیں نہیں ہونی چاہئے، ہڑتالوں سے مُلکی معیشت اور ترقی کا پہیہ رک جاتاہے اور مُلک کو ایک روز میں اربوں روپے کا نقصان ہوتاہے مگر کیا وزیراعظم نے گورنرسندھ کواپنی یہ نصیحت کرنے سے پہلے اِس کا ادراک کیا..؟؟ اور اُن عوامل کو جاننے کی کو شش کی ہے..؟؟ جن کی وجہ سے اِن کے ٹارگیٹیڈشہرکراچی میں ہڑتالیں کی جاتی ہیں…؟؟
Strike
آج اگر اِنہیں اسباب و عوامل کا علم ہے تو پھر پی ایم کو ایسی بات کرنی ہی نہیں چاہئے تھی…؟؟ اَب ایسے میں دوسراسوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ اگر پی ایم صاحب اور وزیرداخلہ کو شہر قائد میں ہونے والی ہڑتالوں اور ہڑتال کی وجہ اور وجوہات معلوم ہیں تو پھر اِن کا یہ کہنا کہ ہڑتالیں نہ کی جائیں اور ہر مسئلے پر ہڑتال فیشن بن گیاہے نہ صرف بے معنی ہے بلکہ معنی خیز ہونے کے ساتھ ساتھ مضحکہ خیز بھی ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ شہرِ کراچی میں پچھلے کچھ سالوں میں ہڑتالیں زیادہ ہوئی ہیں آج اگر میں کراچی کی ہڑتالوں کا مقابلہ شہرقائد میں ہونے والی بارشوں کے تناسب سے کروں تو یہ بات واضح ہوجائے گی کہ گزشتہ سالوں کی نسبت شہرکراچی میں مون سون میں بارشوں کا سلسلہ اتناجاری نہیں رہاجتناکہ شہر قائد میں ہڑتالوں کا سلسلہ جاری ہے یہاں میں یہ بتاتاچلوں کہ کراچی کے عوام شہر میں کبھی قسمت سے ہوجانے والی بارش پر بھی انجوائے کرتے ہیں
اورکاروباربنداور آفسوں اور تعلیمی ادارو ں سے چھٹیاں کرکے موسم سے انجوائے کرتے ہیں بدقسمتی سے ماحولیاتی تبدیلی کے با عث پچھلے کچھ سالوں سے شہرکراچی میں بارشوں کا سلسلہ جیسے ختم ہوکررہ گیاہے اِس لئے کراچی کے عوام کو بارشوں کی چھٹیاں بھی نہیں مل رہی ہیں مگر جب کراچی میں بارشیںہواکرتی تھی تواہلیانِ کراچی موسم برسات سے لفت اندوزہونے کے لئے معاملات زندگی ایک طرف کرکے صرف موسم برسات سے مزے لوٹاکرتے تھے چونکہ اَب شہر میں بارشیں ہونابندہوگئی ہیں تواِن کی جگہہ شہرکراچی میںہڑتالوں نے لے لی ہے
اِس پر بھی اہلیانِ کراچی اپنے تمام معاملات بندکرکے جہاں جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے اپنا حقِ احتجاج بلندکرتے ہیں تو وہیں چھٹی کا بھی انجوائے کرلیتے ہیں، ویسے بھی رات دن انتھک محنت کرکے مُلک کو سب سے زیادہ ریونیودینے والے شہر کراچی کے باسی چھٹی کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے موسم پُرلفت ہو توکاروبار بندکرکے موسم کا مزہ لیتے ہیں ا ور اگرکسی جانب سے حقِ جمہور ادا کرنے کے لئے ہڑتال کی کال آئے تو بھی کاروبار واروبار بند کر کے احتجاج کرتے ہیں اورچھٹی کرتے ہیں آج اِس پر وزیراعظم کا یہ کہنا کہ کراچی میں ایک مکھی بھی مرجائے تو ہڑتال ہوجاتی ہے،یوں اِن کا بے سوچے سمجھے یہ کہنا اِنہیں کچھ زیب نہیں دیا ہے کہ وہ بطورپی ایم شہرقائد یا مُلک کے کسی اور صوبے اور شہر کے باسیوں کےلئے کبھی ایسی بات کہیں۔
بہرحال..!!یہ ٹھیک ہے 2013 کے انتخابات میں ن لیگ کو کراچی سے ووٹ نہیں ملے مگر پی ایم نوازشریف صاحب … !تو سارے پاکستان کے وزیراعظم ہیں ایساتو نہیں ہے کہ اِن کی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کو کراچی سے ووٹ نہیں ملاتو یہ کراچی کے پی ایم نہیں ہیں ،اِس لئے کراچی اور اہلیانِ کراچی سے متعلق جیسا (اچھایابُرا) ان کاجی چاہے گا یہ کریں گے اور جس طرح چاہیں گے یہ اہلیانِ کراچی کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتے رہیں گے …؟؟، ایساتوکسی بھی حال میں ممکن نہیں ہے اور نہ ہی اِنہیں یہ زیب دیتاہے۔ آج اگر پی ایم نوازشریف نے اہلیان کراچی کے لئے محاورتاََ ہی ”مکھی “ کا لفظ استعمال کیا ہے تو یہاں یہ سوال شدت سے پیداہوتاہے کہ اُنہوں نے ایسالفظ کیوں اور کس لئے استعمال کیا ہے ..؟؟ایسانہیں کہناچاہئے تھا آج اگراِس پر اہلیان کراچی اپنے لئے لفظ مکھی استعمال کرنے پر اپنے پی ایم نوازشریف صاحب سے یہ الفاظ واپس لینے اور معافی مانگنے کا مطالبہ کررہے ہیں
MQM
تو اِسے پی ایم کو اَناکا مسئلہ نہیں بناناچاہئے کیونکہ یہ حقیقت ہے کہ وزیراعظم نے کراچی میں ہونے والی ہڑتالوں پر اہلیانِ کراچی کو مکھی سے تشبیہ دی ہے آج اگر پی ایم صاحب اپنایہ الفاظ واپس لیتے ہیںاور اہلیان کراچی کی خواہش و مطالبے کے مطابق معافی مانگ لیتے ہیں تو اِس سے نہ تو اِن کے عہدے اور مقام میںکوئی کمی آئے گی اور نہ ہی اِن کی سُبکی ہوگی بلکہ اِن کے معافی مانگنے کے ذراسے عمل سے اِن کا مقام اور عہدہ اور اِن کی شخصیت اہلیان کراچی کی نظراور دل میں معتبرہوجائے گی یوں بہت سے ایسے سیاسی اور دیگر مفروضات کی وجہ سے پیداہونے والے مسائل بھی حل ہوجائیں گے۔
اِس منظر اور پس منظر میںذراسُنیئے پی ایم صاحب..!! ویسے بھی میرے اور آپ اور ہم سب کے پیارے آقاحضرت محمدﷺکا فرمان ہے جس کا مفہوم یوں ہے کہ ” اگرکسی سے عجزوانکساری اور عاجزی سے پیش آنے پر کسی کی عزت میںکمی آتی ہے تو روزقیامت مجھ سے لے لے“ تو پھر وزیراعظم صاحب..!!دیرکس بات کی ہے اگرآپ کی معافی مانگنے اور اپنے مکھی والے الفاظ اور جملے کو واپس لینے سے کسی کی دلجوئی ہوجاتی ہے اور غلط فہمیاں ختم ہوجاتی ہیں تو معافی مانگنے اور مکھی کا لفظ واپس لینے میں کوئی حرج نہیں ہے نیک کام میں جلدی کریں ایسانہ ہوکہ وقت نکل جائے اور لکیر ہی پیٹتے رہ جائیں اور ہاتھ سوائے پچھتاوے کہ کچھ نہ آئے۔
Prime Minister Nawaz Sharif
گزشتہ دِنوں وزیراعظم نوازشریف نے کراچی میں وفاق ایوان ہائے صنعت وتجارت کی تقریب اور حب میں گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد خان اور وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ سے ملاقاتیں بھی کیں اِس دورانِ گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہناتھاکہ حکومت ملکی سلامتی سے غافل نہیں ،کراچی میں تمام مافیازکا جڑ سے خاتمہ کیاجائے گا،اُن کی معاونت اور پست پناہی کرنے والوں کو بھی گرفت میں لایاجائے گا اوراِسی دوران اُنہوں نے باہوش وحواص یہ بھی کہاکہ”کراچی میں مکھی بھی مرجائے تو شہربندہوجاتاہے“ (اِس پر ایم کیو ایم اوراِس کے لوورز اور اہلیان کراچی کی طرف سے اعتراضات سامنے آئے اور پی ایم سے معافی مانگنے جیسے مطالبات آنے لگے تو بہت سے حکومتی وزراءاور اراکین نے پی ایم کے موقف کی صفائی میںلب کشائی کیں جن کا کہناتھاکہ ناراضگی کی بات نہیں پی ایم کو مکھی کا لفظ محاورتاََ استعمال کیاہے )بہر حال.. !آج جہاں وزیراعظم کے اِس جملے سے اہلیانِ کراچی کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے تو وہیں شہرِ کراچی کی بڑی سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی اعلیٰ قیادت نے تحفظات کا اظہارکیا۔
یہاں میں عرض کرتاچلوں کہ اہلیانِ کراچی سے متعلق حکمرانوں و سیاست دانوں کی جانب سے نازیباالفاظ و جملے استعمال کرنے کا رواج نیانہیں ہے ماضی میں بھی شہید بینظیر بھٹو،سابق وزیرداخلہ سندھ ذوالفقار مرزا، پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے بھی اہلیان کراچی کے لئے اِیسے ہی نازیباالفاظ استعمال کئے تھے اِن پرجب کراچی میں بھاری مینڈیٹ رکھنے والی سیاسی جماعت ایم کیو ایم اور اِس کے لوورزنے اپناجمہوری حق استعمال کرتے ہوئے اپنا جائز اور قانونی حق استعمال کیااور احتجاج کیاتو اِنہیں اپنے کہے ہوئے الفاظ واپس لینے پڑے یوں شہرکراچی کے حالات معمول پر آئے آج اگر پی ایم صاحب وچوہدری نثارعلی خان اور دیگربھی اہلیانِ کراچی سے متعلق کہے ہوئے اپنے الفاظ اور جملے واپس لیتے ہیںتو اچھی بات ہے ورنہ شہر میںایک نفسیاتی تناو ¿ کی کیفیت طاری رہے گی جو کہ نہ صرف شہرِ کراچی بلکہ مُلکی معیشت اور ترقی و خوشحالی کےلئے بھی مشکلات کا باعث بنی رہے گی۔