کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) سندھ کابینہ نے قومی احتساب بیورو (نیب) پر زور دیا ہے کہ وہ سندھ حکومت کو 1.59 بلین روپے ادا کرے جو اس نے گزشتہ 11 سال کے دوران رضاکارانہ واپسی اسکیم کے تحت مجموعی وصولی کا 25 فیصدایٹ سورس کٹوتی کی تھی۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ کابینہ کے اجلاس میں نیب سے 1.59 بلین روپے کی واپسی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2016 کے سو موٹو کیس نمبر 17 اور بلوچستان ہائی کورٹ نے سی پی نمبر 1048، 2014 میں تحفظات کا اظہار کیاگیا اور نیب کی رضاکارانہ واپسی اسکیموں کے تحت واپس لی گئی رقومات وفاق اور صوبوں کے متعلقہ پبلک اکاؤنٹس میں جمع کرانے کی ہدایت جاری کی تھیں۔
کابینہ نے معاملے پر غور کرنے کے بعد فیصلہ کیا کہ سندھ حکومت نیب سے 1.59 ارب روپے واپسی کی درخواست کرے گی جو کہ نیب آرڈیننس کے سیکشن 25 کے تحت 25 فیصد کی شرح سے ایٹ سورس کٹوتی کی گئی تھی۔
محکمہ قانون نے ملازمت کے دوران مرنے والے سرکاری ملازمین کے قانونی وارثوں کے فوتی کوٹے کے تحت بھرتی کے لیے اہلیت کے معیار کی تجویز پیش کی۔متوفی کوٹہ 2 ستمبر 2002 سے نافذ العمل ہوگا، 2 ستمبر 2002 سے پہلے جو ملازم انتقال کرگیا ہو وہ فوتی کوٹہ کا اہل نہیں ہوگا۔
اگر بچے نابالغ ہیں اور بیوہ فوتی کوٹہ کے تحت بھرتی کے حوالے سے درخواست جمع کرانا نہیں چاہتی تو قانونی وارث مرنے والے ملازم کی موت کے دو سال کے اندر اندر متعلقہ محکمہ کو مطلع کرنے کا پابند ہوگا کہ اس کا ایک وارث 18 سال کی عمر کو پہنچنے کے بعد تین ماہ کے اندر درخواست جمع کرائے گا۔
کابینہ کوبتایاگیا کہ کے ایم سی کو 101 ایکڑ اراضی حکومت سندھ نے مذبح/سلاٹر ہاؤس کے قیام کے لیے فراہم کی تھی۔ کے ایم سی نے بھینس کالونی کی اراضی پر سلاٹر ہاؤس قائم کیا تھا۔ فی الوقت فنی وجوہات کی بنا پر یہ سلاٹر ہاؤس فعال نہیں ہے۔سندھ حکومت نے بھینس کالونی میں جہا ں پر سلاٹر ہاؤس قائم ہے وہاں پر بی آر ٹی ریڈ لائن کے لیے بایو گیس پلانٹ کے قیام کی منظوری دی۔
کابینہ نے کراچی واٹر بورڈ کی درخواست پر حکومت پنجاب کی طرح بوتل پانی اور مشروبات کی کمپنیوں سے فی لیٹر 1 روپے لیوی کی منظوری دی۔کابینہ نے محکمہ لوکل گورنمنٹ کی درخواست پر مقامی حکومت کی سطح پر فنڈ قائم کرنے کی تجویز منظور کی۔
کابینہ نے لوکل گورنمنٹ کے سب انجینئرز BS-11 SCUG) کے سروسز ڈھانچے کو دیگر محکموں جیسے آبپاشی ، ورکس اینڈ سروسز ، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ اور ایجوکیشن ورکس کے برابر لانے کی تجویز کی بھی منظوری دی۔کابینہ کو بتایا گیا کہ 138.384 ارب روپے کی لاگت سے 1646 جاری اسکیمیں شروع کی گئی ہیں جن کے لیے اس نئے مالی سال 21-2020 کے دوران 38.706 ارب روپے جاری کیے گئے ہیں۔
محکمہ زراعت نے کابینہ کو بتایا کہ بیج کا تعین وفاقی سیڈ سرٹیفکیشن اینڈ رجسٹریشن ڈیپارٹمنٹ (ایف ایس سی اینڈ آر ڈی) کرتاہے۔ فی الحال ایف ایس سی اینڈ آر ڈی کا انفرااسٹرکچر اور عملہ پورے سندھ کا احاطہ کرنے کے لیے ناکافی ہے۔
کابینہ کے اجلاس کو بتایا گیا کہ ٹیلی میڈیسن کے کئی فوائد ہیں جو کہ مدافعت میں اضافہ کرتے ہیں ، بشمول خدمات تک تیز رسائی۔ یہ خاص طور پر دیہی علاقوں کے لوگوں کے اخراجات اور کاوشوں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں جو علاج کے لیے لمبی دوری کا سفر کرنے پر مجبور ہیں۔
محکمہ صحت نے سندھ ٹیلی ہیلتھ اینڈ ٹیلی میڈیسن ایکٹ 2021 کو کابینہ میں پیش کیا اور وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ ایکٹ ٹیلی میڈیسن کی پریکٹس کے لیے معیاری گائیڈ لائنز کی فراہمی میں مدد کرے گا۔کابینہ نے سندھ ایلوپیتھک نظام (غیر مجاز استعمال کی روک تھام) ایکٹ -2014 کے قواعد کی بھی منظوری دی تاکہ ادویات کے ایلوپیتھک نظام کے غلط استعمال کو روکا جا سکے۔
کابینہ نے سندھ میں وکلاکی فلاح و بہبود کو فروغ دینے کے لیے سندھ لائرز ویلفیئر اینڈ پروٹیکشن بل 2021 کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے سندھ بلڈ ٹرانسفیوڑن اتھارٹی کے ضوابط کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے محکمہ صحت کی درخواست پر سندھ انٹیگریٹڈ ایمرجنسی اینڈ ہیلتھ سروسز (SIEHS) بنانے کی تجویز کی منظوری دی محکمہ صحت ایک ڈونر ایجنسی کے تعاون سے 200 ایمبولینسوں کا بیڑا شامل کر رہا ہے جو کہ SIEHS کے تحت کام کرے گا۔
کابینہ نے نئی تشکیل شدہ کمپنی SIEHS کے لیے 500 ملین روپے کی سیٹ اپ لاگت کی منظوری بھی دی۔کابینہ نے وضاحت کے لیے ایس آر بی قوانین کے کچھ حصوں میں ترمیم بھی کی۔ ایس آر بی نے ایک آئٹم پیش کیا جس کے تحت 5 فیصد ایس ایس ٹی اسکول فیس اور نجی صحت کے اداروں پر عائد کرنے کی تجویز دی تھی جسے کابینہ نے مسترد کر دیا۔