کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) سندھ کابینہ نے صوبائی فنانس کمیشن (پی ایف سی)تشکیل دینے کی منظوری دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ میئر کے علاوہ ٹاؤن اور یونین کونسلز کے نمائندے کمیشن کا حصہ ہوں گے۔
وزیراعلی ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق یہ فیصلہ وزیراعلی مراد علی شاہ کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا۔ وزیراعلی ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں صوبائی وزرا، مشیر، معاونین خصوصی، چیف سیکریٹری، چیئرمین پی اینڈ ڈی اور متعلقہ حکام شریک ہوئے۔
کابینہ نے اپنے اجلاس میں میئر کوکراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی(کے ڈی اے)، ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی(ایم ڈی اے)اور لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی(ایل ڈی اے)کی گورننگ باڈیز کا رکن بنانے کی منظوری دے دی۔
اجلاس کے حوالے سے جاری کردہ بیان میں کہاگیاکہ اس طرح متعلقہ میئر/ چیئرمین ایچ اے ڈی، سیہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور لاڑکانہ ڈیولپمنٹ اتھارٹیز کی گورننگ باڈیزکے ممبر ہوجائیں گے ساتھ ہی صوبائی کابینہ نے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن(کے ایم سی)کے میئر کو کراچی واٹر اینڈ سیویج بورڈ کا چیئرمین بنانے کی بھی منظوری دے دی۔
کابینہ نے صوبے کے تمام ضلعی ہیڈکوارٹرز اور تعلقہ ہیڈکوارٹرزکو ٹاؤن کمیٹی بنانے کی ہدایت بھی جاری کی۔اجلاس کے دوران سندھ کابینہ نے صوبے کے ہر ضلع میں یونیورسٹی یا یونیورسٹی کی کیمپس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس کے علاوہ کابینہ نے کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی قائم کرنے کی بھی منظوری دے دی، صوبائی حکومت نے گزشتہ ماہ جامعہ کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج (کے ایم ڈی سی)کو یونیورسٹی بنانے کا عباسی شہید اسپتال کو ٹیچنگ اسپتال بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔
صوبائی کابینہ کے فیصلوں پر تبصرہ کرتے ہوئے ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب نے کہا کہ سندھ کابینہ نے کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی بل منظور کرلیاہے جس کے تحت سندھ حکومت کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کو سرکاری یونیورسٹی کا درجہ دے رہی ہے۔ساتھ ہی انھوں نے اپنے سیاسی حریفوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کے ایم ڈی سی کیس طلبہ کا وہ بڑا مطالبہ تھا جسے اتنے برسوں میں ایم کیو ایم پورا نہ کرسکی۔
مزید برآں سندھ کابینہ نے لاڑکانہ میں واقع غریب و مکاں ہاؤسنگ کالونی کے رہائشیوں کو مفت مالکانہ حقوق دینے کی منظوری دے دی۔اس حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی، بلاول بھٹو زرداری کی ہدایات پر سندھ حکومت کچی آبادیز کے رہائشیوں کو مالکانہ حقوق دینا چاہتی ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ مالکانہ حقوق کراچی کے کچی آبادیزکے رہائشیوں کو بھی دیے جائیں گے۔
کابینہ نے ایک پرائیویٹ آرگنائزیشن چلڈرن آف ایڈم کی طرف سے جدید ترین نیورو سائیکاٹرک سینٹر کے قیام کی تجویز کی منظوری دی اور انہیں ڈیھہ ناراتھر، ڈسٹرکٹ ملیر میں 12.5 ملین روپے فی ایکڑ کے حساب سے 10 ایکڑ زمین الاٹ کی۔
کابینہ نے 13 اضلاع میں پاسپورٹ آفس قائم کرنے کے لیے ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کو پلاٹ الاٹ کرنے کی تجویز کی منظوری دی۔ ان اضلاع میں ٹھٹھہ، نوشہروفیروز، ٹی ایم خان، بدین، دادو، ٹنڈو الہیار، شکارپور، گھوٹکی، جیکب آباد، میرپورخاص، سانگھڑ، خیرپور اور سجاول شامل ہیں۔
وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کابینہ کو بتایا کہ16 اضلاع میں 19 رورل ہیلتھ سینٹرز (آر ایچ سی) کو ان کے بجٹ کے ساتھ پی پی ایچ آئی کے حوالے کرنے کی تجویز ہے یہ آر ایچ سی سجاول، ٹنڈوالہٰیار، ٹنڈو محمد خان، تھرپارکر، عمرکوٹ، بدین، دادو، قمبر، شکارپور، جیکب آباد، کشمور، شہید بینظیر آباد، نوشہروفیروز اور سانگھڑ میں واقع ہیں،کابینہ نے اس تجویز کی منظوری دی، کابینہ نے لوئر نارا کینال سے مکی فراش پروجیکٹ چوٹیاری کے ذریعے تھر کول پاور پلانٹس کو 200 کیوسک پانی مختص کرنے کی منظوری دی۔
محکمہ صحت کی درخواست پر کابینہ نے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) گریڈ BS-20 کی پوسٹوں کو گریڈ BS-20/19 کی فلوٹنگ پوسٹوں میں تبدیل کرنے کی منظوری دی۔