اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا ردعمل سامنے آرہا ہے اور آئندہ بھی آئے گا لیکن جب تک دہشت گردوں کی سانس میں سانس ہے ہم بمباری کریں گے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ دہشت گرد قوم کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں اس لئے ہمیں ایک دوسرے کے بجائے دہشت گردوں پر انگلیاں اٹھانی چاہیے اور سیکیورٹی معاملات پر سیاست نہیں ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی واردات پر کسی صوبائی حکومت پر تنقید نہیں کی جبکہ سانحہ شکار پور کے بعد چند گروپوں کی جانب سے سندھ حکومت کے خلاف احتجاج اور ہڑتال بھی کی گئی تاہم ہر واقعے کے بعد اگر حکومت نشانہ بنے گی تو افراتفری پھیلے گی اور دہشت گرد یہی چاہتے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ سانحہ شکارپورمیں خود کش حملہ آور کی قمیض سینے والے درزی کو حراست میں لیا جاچکا ہے جس سے مزید معلومات سامنے آسکتی ہیں جبکہ دہشت گردی کی اس واردات میں 5 سے 9 کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا اور جائے وقوعہ سے حملہ آور کی انگلی ملی ہے جسے شناخت کے لئے نادرا بھجوا دیا گیا ہے اور ملزم کی شناخت کے حوالے سے آج رپورٹ منظرعام پر آجائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ شکار پور دہشت گردوں کا حب بن چکا ہے جہاں فاٹا اور بلوچستان سے دہشت گرد جمع ہو کر کراچی کا رخ کرتے ہیں تاہم سانحہ شکار پور کے بعد یہاں سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے ایوان کو بتایا کہ انٹیلی جنس معلومات پربلوچستان میں دہشت گردوں کے گروپ کے 4 ارکان کو کو پکڑ لیا جو ہزارہ کمیونٹی کو نشانہ بنانا چاہتا تھا اور دہشت گردوں نے کارروائی کے لیے ٹرک تیارکیا تھا تاہم سیکیورٹی ایجنسیز نے باہمی تعاون سے اسے ناکام بناتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کیا اور ان سے تفتیش کے بعد مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔