کراچی (جیوڈیسک) سندھ بھر میں سی این جی اسٹیشنز کو غیر معینہ مدت تک گیس فراہمی کی بندش کے باعث کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کا پہیہ جام ہوگیا، جس کے باعث بسوں سے دفاتر اور تعلیمی اداروں کو جانے والوں کو دشواری کا سامنا ہے۔
شہر میں چلنے والی اکا دکا بسوں میں بھی مسافروں کا بے انتہا رش دیکھنے میں آرہا ہے اور لوگ بسوں کی چھتوں اور پائیدان پر لٹک کر سفر کرنے میں مجبور ہیں، خصوصاً خواتین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
واضح رہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی نے گزشتہ روز کراچی سمیت سندھ بھر کے سی این جی اسٹیشنوں کو گیس کی سپلائی غیر معینہ مدت تک بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
جبکہ بجلی پیدا کرنے والی صنعتوں کو گیس کی فراہمی بھی معطل کر دی گئی ہے۔سوئی سدرن گیس کمپنی کا کہنا ہے کہ سپلائی کم ہونے کے سبب کیپٹو پاور اور سی این جی سیکٹر گیس کی سپلائی بند کی جا رہی ہے۔
گیس کی بندش پر سی این جی ایسوسی ایشن نے کہا کہ اگر گیس بحال نہ ہوئی تو کراچی کی شارع فیصل بلاک کردی جائے گی۔
دوسری جانب صنعت کاروں نے بھی بڑی صنعتوں میں اہم ترین کیپٹو پاور کی گیس سپلائی منقطع کیے جانے پر شدید تنقید کی ہے اور اسے ملکی پیداوار اور ایکسپورٹ پر کاری ضرب قرار دیا ہے۔
ماہرین کے مطابق سوئی سدرن نظام میں گیس چوری اور ضیاع ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا ہے اور انتظامیہ صورتحال کو کنٹرول نہیں کر پا رہی۔
ماہرین کے مطابق 70 فیصد گیس پیدا کرنے والے صوبہ سندھ کی تاریخ میں پہلی بار سی این جی غیر معینہ مدت تک بند ہو رہی ہے۔
ایسوسی ایشن رہنما کا کہنا ہے کہ سوئی سدرن کی موجودہ انتظامیہ کا رویہ افسوس ناک ہے۔