کراچی (جیوڈیسک) کاٹن مارکیٹ میں عیدالفطر کی تعطیلات کے بعد پہلے ہی کاروباری روز ہفتہ کو روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی دیکھی گئی۔
کراچی کاٹن ایسوسی ایشن (کے سی اے) اور اوپن مارکیٹ میں روئی کی قیمتیں 5 سال کی کم ترین سطح تک گر گئیں جس سے کاٹن جننگ انڈسٹری اور کاشت کاروں میں زبردست تشویش کی لہردوڑ گئی۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں ہفتہ کوروئی کے اسپاٹ ریٹ 300 روپے فی من کمی کے بعد 5 ہزار 400 روپے فی من جبکہ اوپن مارکیٹ میں روئی کی قیمتیں 400 سے 500 روپے فی من گھٹ کر پنجاب میں 5 ہزار 500 روپے جبکہ سندھ میں 5 ہزار 400 روپے فی من تک گر گئیں۔
ممبر پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) احسان الحق نے بتایا کہ آئل کیک کی فروخت پر عائد 5 فیصد جی ایس ٹی واپس نہ لیے جانے کے خلاف آئل ملز مالکان کی جانب سے کاٹن سیڈ کی خریداری معطل کرنے کے فیصلے اور امریکا، بھارت اور چین میں روئی کی قیمتوں میں مسلسل کمی کے رجحان کے باعث پاکستان میں روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں غیر معمولی کمی کا رجحان سامنے آیا ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر آئل کیک کی فروخت پر عائد جی ایس ٹی فوری طور پر واپس نہ لیا گیا تو اس سے روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں مزید کمی کا خدشہ ہے۔
ساتھ ہی کاٹن جنرز پھٹی کی خریداری بھی معطل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملک بھر کی تمام بڑی کسان تنظیموں، پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن اور آئل ملز ایسوسی ایشن نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے مذکورہ سیلز ٹیکس فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ کسانوں کی فی ایکڑ آمدنی بہتر ہونے کے ساتھ ساتھ کاٹن انڈسٹری بھی اپنے پیروں پر کھڑی ہو سکے۔
احسان الحق نے بتایا کہ گزشتہ کاروباری ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں روئی کی قیمتیں تقریباً 15 فیصد جبکہ بھارت میں تقریباً 4 فیصد تک گری ہیں اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آئندہ ہفتے کے دوران بھی پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں کمی کا رجحان جاری رہے گا۔
دوسری جانب کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں روئی کے بھاؤ میں شدید کمی کی وجہ سے مقامی منڈی میں بھی روئی کے بھاؤ میں زبردست مندی کا رجحان ہے، کاٹن یارن اور ٹیکسٹائل منصوعات میں بھی مندی ہے، مارکیٹوں میں زبردست مالی بحران ہے تاہم صوبہ سندھ اور پنجاب کپاس پیدا کرنے والے علاقوں میں بارشوں کے باعث فصل کو فائدہ پہنچا ہے۔