کراچی : پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء و پارلیمانی لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت میں بتائے کی سندھ بھر میں بارش سے پیدا ہونے والی صورتحال کا ذمہ دار کون ہے ، ہم سب نے دیکھا کہ کراچی میں ڈیفنس ناظم آباد اورنگی سمیت سب کچھ ڈوب گیامگر جب ہم سندھ میں پہنچے تو معلوم ہوا کہ آدھا سندھ ڈوب گیاہے ،کراچی کے لوگ اس بات کے لیے پریشان ہیں کہ ان کے گھر میں اور سڑکوں پر گلیوں میں پانی کھڑ اہے وہ تو اس تباہی سے بچنے کے لیے اپنے رشتے داروں کے پاس چلیں جائیں گے چھتوں پر جابیٹھے گے مگر حقیقت میں اگر کسی نے عوام کی پریشانی دیکھنی ہے تو چلیں میرے ساتھ میں دکھاتا ہوں کہ اس وقت سندھ بھر کا کیا حال ہے جہاں معصوم بچے بزرگ مائیں اور بہنیں ٹوٹی پھوٹی سڑکوں ، بندوں پربے یارومددگار بیٹھے ہیں ،جہاں مچھروں اور گندگی کی وجہ سے ان کی زندگی اجیرن ہے سامان پر سامان لدھا ہواہے بیمار لوگوں کے لیے دوائیاں تک موجودنہیں ہیں ،ان کے پاس کوئی میڈیکل ڈاکٹر کوئی ٹیم ان سے رابطہ نہیں کر رہی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی کمیٹی روم میں اہم پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا، اس موقع پر رہنماء ایم پی اے خرم شیر زمان،ایم پی اے کریم بخش گبول، رہنماء پی ٹی آئی سمیر میر شیخ، جان شیر جونیجو، بھگوان داس بھیل و دیگر بھی موجود تھے،حلیم عادل شیخ نے کہا کہ اس وقت بھی میر پور خاص اور سانگھڑ کے علاقوں میں تیز بارشیں شروع ہیں جہاں پہلے سے ہی لوگوں کی فصلیں اور گھر بار تباہ ہوچکے ہیں ، کھپروپانی میں کنڈیاری پانی میں ہے سندھڑی ،ہنگورو پانی بدین ،عمرکوٹ، سامارو،کوٹ غلام محمد سمیت آدھاسندھ پانی میں ہے اور انہیں اس مصیبت سے نکالنے والا کوئی نہیں ہے، ہم ان گوٹھوں میں آ سکتے ہیں تو سندھ حکومت کے وزراء کو کیا تکلیف ہے معصوم بچے راتوں کو باہر بیٹھے ہوتے ہیں ان کو ٹینٹ دیئے جائیں وزیراعلیٰ نے بتایا بدین اور سانگھڑ میں بارہ ہزار ٹینٹ دئے ہیں اور میرپورخاص میں تقریبا چھ ہزار ٹینٹ دئیے ہیں میں چیلنج کرتا ہوں پچاس سے زائد ٹینٹ کہیں نظر نہیں آئے، سارے ٹینٹ وزیراعلیٰ سندھ کے مشیروں اور صوبائی حکومت کے وزراء کے گوداموں پر پڑے ہوئے ہیں عوام کو کچھ نہیں ملا، انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو، مرتضیٰ وہاب ، ناصر حسین شاہ سمیت سارے وزیر کراچی میں بیٹھے ہوئے تھے، سندھ کے بڑے لوگوں نے اپنی زمینیں بچانے کے لیئے غریبوں کے گھر اور جھگیاں ڈبو دی ہیں ، ڈپٹی کمشنر ز اور ضلعی انتظامیہ وزیروں کی غلامی کر رہے ہیں ، سندھ کے لوگوں کو بارش نے نہیں ڈبویا بلکہ سندھ حکومت کی کرپشن نے ڈبویا، پچھلے بارہ سالوں میں سیم نالوں ایل بی او ڈی کے لیئے ندی نالوں کی بھل صفائی اور بندکو مضبوط کرنے کے لئے اربوں روپے جو کرپشن کی نظر ہو گئے اگر وہ رکھے جاتے تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی،انہوں نے مزید کہا کہ کرونا میں ساٹھ ارب روپے سند ھ کے لوگوں کو دیئے گئے، تھرپارکر میں تین لاکھ کے قریب ہیلتھ کارڈ لوگوں کودیئے گئے ، وزیراعظم کراچی آ رہے ہیں اور کراچی کو بہت بڑا تحفہ ملنے والا ہے سندھ کی عوام کو تنہاء نہیں چھوڑیں گے۔