کراچی (جیوڈیسک) کراچی سندھ کے وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو اور سیکریٹری تعلیم فضل اللہ پیچوہو کے درمیان سرد جنگ شدت اختیار کرگئی ہے، جس سے نا صرف محکمہ کی کارکردگی متاثر ہورہی ہے بلکہ بین الاقوامی اداروں سے ملنے والے فنڈز بھی روکے جانے کا خدشہ ہے۔ سندھ کے سب سے بڑے محکمے محکمہ تعلیم کے وسائل پر قبضے اور ہزاروں آسامیوں پر تقرریوں اور من پسند تعیناتیوں کی جنگ شدت اختیار کرچکی ہے۔
ذرائع کے مطابق سابق وزیر تعلیم سندھ پیر مظہر الحق کے دورمیں 30 ہزار بھرتیاں کی گئیں اورہر بھرتی پر دوسے پانچ لاکھ روپے رشوت لیکر کروڑوں روپے بنائے گئے۔ پیر مظہرالحق کا حکم نہ ماننے پر گزشتہ پانچ سال میں سندھ میں 10 سیکریٹری تعلیم تبدیل ہوئے جبکہ اس عرصے کے دوران خیبر پختونخوا میں 6 بلوچستان میں سات اور پنجاب میں صرف 2 سیکریٹری تعلیم تبدیل ہوئے۔
سندھ کے موجودہ سیکریٹری تعلیم فضل اللہ پیچوہو ،جوکہ سابق صدر آصف علی زرداری کے بہنوئی بھی ہیں، وہ بھی شدید دباو کا شکار ہیں لیکن وزیرتعلیم نثار کھوڑو کے غیرقانونی احکامات ماننے کو تیار نہیں۔ سابقہ روایت برقرار رکھتے ہوئے وزیرتعلیم سندھ نثار احمد کھوڑو اپنے منظور نظر افراد کومحکمہ تعلیم میں نوازنا چاہتے ہیں اور اس جنگ کے باعث محکمہ کی کارکردگی شدید متاثر ہو رہی ہے۔
جبکہ سندھ میں شعبہ تعلیم کی بہتری میں دل چسپی رکھنے والے بین الاقوامی امدادی ادارے بھی شش و پنچ میں مبتلاہیں۔ محکمہ تعلیم سندھ کو ایجوکیشن ریفارمز سپورٹ کی مد میں چارسوملین ڈالر ملنے ہیں جبکہ یو ایس ایڈ کی جانب سے 16 ارب روپے کی گرانٹ اورعالمی بینک اور یورپین بینک نے 66 ملین ڈالردینے کا وعدہ کیا ہے سیکریٹری تعلیم کا کہنا ہے کہ گورننس اور منیجمنٹ کے مسائل ہیں، اگررولز آف بزنس پر کام کیا جائے تو محکمہ تعلیم میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔