کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) اربوں روپے کی سالانہ اسکالر شپس سے سب سے بڑی یونیورسٹی ’’جامعہ کراچی‘‘ میں زیر تعلیم طلبہ سمیت دیگر کچھ اور جامعات کے طلبہ کو مسلسل 19 سال تک محروم رکھے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
حکومت سندھ کی جانب سے صوبے میں سرکاری ونجی جامعات کو دی جانے والی اربوں روپے سالانہ کی اسکالر شپس کی غیر منصفانہ تقسیم کا معاملہ سامنے آیاہے اور سندھ میں اعلیٰ تعلیم کے خواہشمند طلبہ کے لیے جاری کی جانے والی اربوں روپے کی سالانہ اسکالر شپس سے سب سے بڑی یونیورسٹی ’’جامعہ کراچی‘‘ میں زیرتعلیم طلبہ سمیت دیگر کچھ اورجامعات کے طلبہ کومسلسل 19 سال تک محروم رکھے جانے کا انکشاف ہواہے۔
یہ اسکالرشپس بیچلراورماسٹرزپروگرام میں داخلہ لینے والے سندھ کے ایسے طلبہ کودی جاتی ہیں جومیرٹ پرپاکستان کی مختلف سرکاری ونجی جامعات میں داخلے لینے میں کامیاب ہونے کے باوجود اپنے مالی حالات کے سبب اعلیٰ تعلیم جاری رکھنے میں مشکلات سے دوچارہوتے ہیں۔
اس اسکالرشپ کاآغاز سن 2002میں ہواتھااورمسلسل سن 2020تک جامعہ کراچی کے طلبہ کواس اسکالرشپس سے محروم رکھنے کے بعد اب پہلی باراسکالرشپس کی فہرست میں جامعہ کراچی کانام بھی شامل کیاگیاہے تاہم اب بھی وفاقی اردو یونیورسٹی کانام اسکالرشپ کی فہرست میں شامل نہیں ہے اوروفاقی اردویونیورسٹی میں زیرتعلیم کراچی سمیت سندھ کے دیگراضلاع کے طلبہ اس اسکالرشپس سے اب بھی محروم رہیں گے۔
’’ااس حوالے سے ملنے والی دستاویزات کے مطابق جامعہ کراچی،بینظیربھٹوشہیدیونیورسٹی لیاری کراچی،شہیدبینظیربھٹومیڈکل کالج لیاری، سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کراچی، ہمدردیونیورسٹی کراچی، بحریہ یونیورسٹی کراچی، بقائی میڈیکل یونیورسٹی کراچی، انڈس ویلی اسکول آف آرٹس اینڈآرکیٹکچر، شہید بینظیر بھٹودیوان یونیورسٹی، سرسید یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈٹیکنالوجی کراچی، شہید بینظربھٹوویٹنری یونیورسٹی سکرنڈ اور سندھ ایگریکلچر لیونیورسٹی ٹنڈوجام سمیت کچھ مزیددیگرجامعات ہیں جن میں داخلے لینے والے غریب اورمتوسط طبقے کے طلبہ کواب پہلی باراس اسکالرشپس میں شامل کرنے کافیصلہ کیاگیاہے اوراسکالرشپس کی مجموعی تعدادکو 1ہزارسے بڑھاکر1500سے کچھ زائد کیاجارہاہے۔
تاہم جامعہ کراچی سمیت مذکورہ دیگرجامعات کواسکالرشپس میں شامل کرنے کافیصلہ گزشتہ تقریباًدوماہ سے وزیرتعلیم سندھ کی منظوری کامنتظرہے جس کے سبب اب تک سندھ ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈکانوٹیفیکیشن اوراس سلسلے میں اسکالرشپس کے اشتہارکااجرا ممکن نہیں ہوسکاہے۔
مزیدبراں دستاویزات سے معلوم ہواہے کہ ہزاروں طلبہ کاباراٹھانے والے کراچی میں قائم وفاقی اردویونیورسٹی کواسکالرشپس میں جگہ نہیں دی گئی ہے اوراس کے طلبہ اس اسکالرشپس کے حصول سے محروم رہیں گے۔
قابل ذکرامریہ ہے کہ ایک جانب حکومت سندھ نے 19برس تک صوبے کی سب سے بڑی یونیورسٹی جامعہ کراچی کواس اسکالرشپ سے محروم رکھاجبکہ دوسری جانب کچھ ایسی نجی وسرکاری جامعات بھی ہیں جنھیں اسکالرشپس دینے کے لیے نہ صرف ان جامعات بلکہ ان کے دیگرکیمپسزکاانتخاب بھی کیاجاتارہا اورکیمپسز کے لیے علیحدہ سے اسکالرشپس مختص کی جاتی رہی۔
سندھ حکومت نے ’’سندھ ایجوکیشنل انڈوومنٹ فنڈ‘‘کے لیے صوبے سے باہرجاکرپڑھنے والے طلبہ کے لیے بھی بعض نجی وسرکاری جامعات کاانتخاب کیاجس میں زیبسٹ اسلام آباد کیمپس،یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور،لاہوریونیورسٹی آف منیجمنٹ سائنسز(لمس)،قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد،نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈٹیکنالوجی (نسٹ)اسلام آباد،غلام اسحاق خان یونیورسٹی آف سائنس اینڈٹیکنالوجی صوابی،گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور، میرپور یونیورسٹی آف آزاد جموں اینڈکشمیر اوربلوچستان یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدارشامل ہیں تاہم اس کے باوجود صوبے میں قائم وفاق کے زیر اہتمام اردو یونیورسٹی اس میں شامل نہیں۔
اس حوالے سے “ایکسپریس” نے جب محکمہ کالج ایجوکیشن کے ایڈیشنل سیکریٹری برائے انڈوومنٹ فنڈز فقیر محمد لاکھو سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ “جو جامعات ہمیں اس اسکالر شپ کے لیے درخواست دیتی ہیں ان ہی کو اسکالر شپ دی جاتی ہے اردو یونیورسٹی نے اسکالر شپ کے لیے درخواست نہیں دی “ایڈیشنل سیکریٹری برائے انڈوومنٹ کا کہنا تھا کہ” یہ اسکالر شپ صرف پروفیشنل اداروں کو دی جاتی ہے اسی لیے کراچی میں آئی بی اے کا انتخاب کیا گیا تھا”۔