لاہور (6جولائی 2015ئ) اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے سیکرٹری جنرل صہیب الدین کاکا خیل نے کہا ہے کہ سند ھ کے تعلیمی اداروںکو قبضہ مافیا سے آزاد کرایا جائے ، سندھ کے پانچ ہزار تعلیمی اداروں پر طالبان یا دہشت گرد نہیں بلکہ بااثر وڈیرے قابض ہیں جب بھی اعلیٰ ترین سطح پر ان اسکولوں کی بازیابی کے بارے میں فیصلہ ہوتا ہے۔
پراسرار قوتیں ان فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہونے دیتیں۔سب سے زیادہ سکولوں پر قبضہ بے نظیر آبادمیں ہے جو سابق صدر زرداری کا آبائی شہر ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ کے دورے کے دوران حیدر آباد،کندھ کوٹ ، شکار پور اور نواب شاہ میں افطار ڈنرز سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرکے محکمہ تعلیم کی جدید خطوط پر تشکیل ہونی چاہیے۔
حکومت گھوسٹ اسکولوں کے خاتمے، غیر حاضر اساتذہ کے ادارے کو ختم کرنے ، ہر سطح پر میرٹ اور احتساب کے نظام کے لیے جامع منصوبہ بندی کرے۔پورے ملک میں تعلیمی نظام کو تنقید کا نشانہ بنانے کی بجائے صوبے میں تعلیمی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے۔سندھ میں پانچ سے سولہ سال کی عمر کے اسکول نا جانے والے بچوںکی تعداد73لاکھ ہے ،سات لاکھ سے زائد بچے جو پہلی جماعت میں تعلیم کا آغاز کرتے ہیں دسویں تک پہنچتے ہوئے ان کی تعداد محض ایک لاکھ رہ جاتی ہے۔
جس کی ایک بڑی وجہ سیکنڈری لیول کے اسکولوں کی کمی ہے۔صہیب الدین کاکا خیل نے وفاقی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ جہاں ملک بھر میں دیگر شعبہ جات میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات کی جا رہی ہیں وہیں تعلیمی اداروں میں ہونے والے کرپشن اور میرٹ کی پامالیوں کے بارے میں تحقیقات کرکے مجرموں کو بے نقاب کیا جائے اور انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔