لاڑکانہ (جیوڈیسک) اندرون سندھ کے مختلف امتحانی مراکز میں طلبا بلا روک و ٹوک نقل کرتے رہے، پولیس اہلکار ، سینٹروں کی انتظامیہ اور نگران امتحانی عملہ بھرپور سرپرستی کرتا رہا جبکہ محکمہ تعلیم اور انتظامیہ نے آنکھوں پر پٹی باندھ رکھی ہے۔
لاڑکانہ کے امتحانی مراکز میں بارہویں جماعت کے فزکس کے پرچے میں طلبا نے حسب معمول دھوم دھام سے نقل کی۔ نہ کوئی روکنے ولا نہ ٹوکنے ولا ، نقل مکاری کا بازار خوب گرم رہا۔ طلبا نے گائیڈ ، حل شدہ پرچوں سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ کچھ جدت پسند نقالوں نے موبائل فون کا بھی سہارا لیا۔ انتظامیہ اور ویجیلینس ٹیمیں خاموش تماشائی بنی رہیں۔
پرچہ شروع ہوتے ہی فوٹو سٹیٹ کی دکانوں پر 150 روپے کے عوض بہ آسانی دستیاب تھا۔ سینٹر کے گردونواح میں دفعہ 144 نافذ ہونے کے باوجود امیدواروں کے رشتہ دار حل شدہ پیپر خرید کر چپڑاسیوں اور پولیس اہلکاروں کی مدد سے امتحانی سینٹروں میں پہنچاتے رہے۔ سکھر بورڈ کی جانب سے آج گیارہویں جماعت کا قومی زبان اردو کا پرچہ تھا۔
پرچہ امتحانی مراکز میں پہنچنے سے پہلے بوٹی مافیا اور فوٹو اسٹیٹ کے دکانوں پر پہنچ گیا جہاں سے یہ حل شدہ پرچہ امیدواروں کو پہنچایا جاتا رہا۔ ذرائع کے مطابق پرچہ گورنمنٹ ڈگری کالج کے امتحانی مرکز کے اسٹاف اور سکھر بورڈ کے نمائندہ کی ملی بھگت سے آؤٹ کیا گیا۔