کراچی (جیوڈیسک) سندھ ایپکس کمیٹی نے سٹریٹ کریمنلز کیخلاف بڑے آپریشن کے منظوری دیدی ہے۔ اس اہم اجلاس میں وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ، کور کمانڈر کراچی، ڈی جی رینجرز سندھ، آئی جی سندھ اور دیگر حکام شریک ہوئے۔
اجلاس میں سٹریٹ کرائم کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن، مدارس کے حوالے سے قانون سازی اور ہائی پروفائل مقدمات بدین منتقل کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔ وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کراچی کے شہریوں کو سٹریٹ کریمنلز سے نجات دلائیں گے۔ اجلاس میں سائبر کرائم کے لئے پالیسی مرتب کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس سے خطاب میں وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کے نام پر ملک کو بدنام بھی کیا جا رہا ہے۔ جو لوگ خود باہر جا کر غائب ہو گئے ان کی گمشدگی بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ڈالی جاتی ہے۔ انہوں لاپتہ افراد کی قابل اعتماد فہرست جمع کرانے کی بھی ہدایت کی۔
ڈی رینجرز سندھ کا اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ کراچی میں ہر قسم کے جرائم پر کڑی نظر رکھنے کیلئے رینجرز کو شہر کے 460 مختلف مقامات پر تعینات کیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رینجرز نے 11 ہزار 124 آپریشن کئے۔ آپریشنز میں گرفتار ہونے والوں نے 7 ہزار 282 افراد نے قتل کا اعتراف کیا۔
ادھر اجلاس میں پیش کی گئی سی پی ایل سی کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں رواں سال سٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں اضافہ ہوا۔ جنوری سے نومبر کے دوران 30 ہزار شہریوں سے موبائل فون چھینے گئے۔ 10 ماہ کے دوران 1200 شہری گاڑیوں اور 23 ہزار شہری موٹر سائیکلوں سے محروم ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق جنوری سے اکتوبر کے دوران شہری 26 ہزار سے زائد فونز سے محروم ہوئے۔
اجلاس میں شہر کی زمینوں پر قبضے کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔ آئی جی سندھ نے بتایا کہ لینڈ گریبنگ کا پیسہ دہشتگردی اور مجرمانہ سرگرمیوں میں استعمال ہوتا ہے۔ صوبے میں غیر قانونی تارکین وطن کی بڑھتی تعداد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے بتایا کہ 25 لاکھ افغانی، برمی، بنگالی اور بہاری یہاں مقیم ہیں جو سٹریٹ کرائمز میں بھی ملوث ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ یکم نومبر کو 10 مقدمات فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے لیے منظور کئے گئے۔ قانونی کمیٹی نے مزید 28 مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجنے کے لیے سفارش کی ہے۔