کراچی: اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF)کے بانی چیرمین ناہید حسین نے کہاہے کہ جتنی سند ھ کی حکومت کرپشن زدہ ہے اس کا کوئی دوسرا ثانی نہیں دیگر سیاستدان اور میڈیا ہر وقت ان کی کرپشن کی داستانیں منظر عام پر لاتے رہتے ہیں مگر اس کے باوجود ان حکمرانوں کی صحت پر کوئی فرق نہیں پڑھتا کیونکہ ریاستی مشینری انہیں کہیں نہ کہیں ریلیف فراہم کررہی ہوتی ہے۔
جب کے سیاستدان وزراء اور حکمراں اپنی قوم و ملک سے کتنے مخلص ہے اس کا ادارک 20 کروڑ عوام کو بھی ہے ۔ جو ملک اور اپنے حالات بدلنے کے آرزو مند ہیں مگر بد قسمتی سے ان کی خواہش خبر نہیں بن سکتی کیونکہ بلدیاتی الیکشن موجودہ جمہوری حکمرانوں کے دور اقتدار میں منعقد ہوئے تھے۔ جو قوم کا کہیں بھی پڑا ہوا ایک روپیہ بھی اپنے دانتوں سے نکالنے کا ہنر جانتے ہیں جبکہ فوجی حکمراں صحیح معنوں میں ملک و قوم کے بھی خواہ ہوتے ہیں اس کی وجہ ان کے دن رات کی محنت اور انتھک جدو جہد کے علاوہ ان کی جان لیوا فوجی تربیت بھی ہوتی ہے جسکا دورانیہ برسوں پر محیط ہوتاہے اور اسی ترتبیت کا ہی اثر ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ خون پسینے کی کمائی کیا ہوتی ہے۔
جبکہ ہمارے سیاست دان ہر کام کے معاملے میں شارٹ کٹ ڈھونڈتے ہیں کہ کہیں محنت نہ کرنی پڑھ جائے اور دام بھی کھرے ملیں خواہ اس کیلئے کرپشن کرنا پڑے یا پھر الیکشن میں اپنی جیت یقینی بنانے کیلئے درجنوں لاشیں ہی کیوں نہ گرانی پڑ جائیںجسکا نظارہ پوری قوم نے خیر پور کے المناک واقعہ میں دیکھ لیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ وار اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ناہید حسین نے مزید کہا یہ بھی اپنی جگہ حقیقت ہے کہ فوجی دور ِحکومت میں بلدیاتی الیکشن بغیر کسی دھاندلی اور تصادم کے بغیر کرائے گئے اور اس کے باوجود جمہوری حکمراں فوج کو برا بھلا کہتے رہتے ہیں۔ اﷲ رحم کرے کراچی میں بھی بلدیاتی الیکشن کا انعقاد ہونے والا ہے۔ اس سلسلے میں سندھ کے حکمرانوں کی کیا حکمت عملی ہوگی فی الحال کچھ پتا نہیں ہاں مگر اتنا ضرور ہے کہ واضح اکثریت کے شہر کے باسی دہشت گردی۔
بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ کے خوف کی وجہ سے اب تک نفسیاتی مریض بنے ہوئے ہیں۔ انہیں اس خوف سے نکالنے کیلئے نہ ہی انہیں الیکشن چاہئے اور نہ ہی سلیکشن انہیں تو شہر میں امن و امان سے غرض ہے انہیں روزگار چاہئے انہیں مہنگائی سے چھٹکارہ چاہیئے یہ کرپٹ سیاستدانوں کا احتساب چاہتے ہیں۔ معاشی دہشت گردوں کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے دیکھنا چاہتے ہیں مگر کائنات کا بھی اپنا ایک الگ نظام ہے جس کے تحت کبھی کی راتیں لمبی ہوتی ہیں اور کبھی کے دن کہتے ہیں دن سدا یکساں نہیں رہتے ورنہ نظام زندگی الٹ پلٹ ہوجائے گا۔ اس کا بدلنا انسان کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے ورنہ یہ دنیا کب سے ختم ہوجاتی۔
ناہید حسین نے آخر میں ایک سوال کے جواب میں کہا حالیہ دنوں صدیق کانجو کے بیٹے کی رہائی اور ماڈل ایان علی کو چھوٹ پر چھوٹ ملنے کے نظارے 20کروڑ عوام دیکھ رہے ہیں اور اس کے علاوہ بھی کرپٹ لوگوں کو نہ پکڑے جانے کی وجہ سے قوم مایوسی کا شکار ہے ، ایسی صورتحال میں پولیس کی جیبیں بھرنے اور عوام کو مشکلات میں مبتلا کرانے کے منصوبے شہریوں کے صبر کا پیمانہ توڑنے کے مترادف ہے۔