کراچی (جیوڈیسک) شہداء کمیٹی کے سندھ حکومت کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہو گئے، نمائش چورنگی پر سینتیس گھنٹوں بعد دھرنا ختم کر دیا گیا، صوبائی حکومت نے سانحہ شکار پور کا مقدمہ فوجی عدالت بھیجنے اور جے آئی ٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔
وزیراعلیٰ ہاؤس میں سندھ حکومت اور شہداء کمیٹی کے وفد کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور نتیجہ خیز رہا ، شہداء کمیٹی کی جانب سے پیش کردہ 22 مطالبات میں سے بیشتر تسلیم کر لیے گئے ۔ کامیاب مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کہا کہ حکومت سانحہ شکارپور کے متاثرین کے ساتھ ہے ۔ ملزموں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔
اس موقع پر وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے اعلان کیا کہ سانحہ شکار پور کا مقدمہ فوجی عدالت میں چلایا جائے گا اور تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی جائے گی۔ شہدا کمیٹی کے سربراہ علامہ مقصود علی ڈومکی کا کہنا تھا کہ ان کی تحریک حکومت نہیں دہشتگردی کے خلاف ہے۔ تکفیری سوچ انسانیت کیلئے خطرہ ہے۔
علامہ مقصود ڈومکی کے اعلان کے بعد سانحہ شکار پور کے متاثرین نے 37 گھنٹے بعد دھرنا ختم کر دیا ۔ شہداء کے لواحقین نے شکار پور سے کراچی تک طویل لانگ مارچ کیا تھا ۔ وزیر اعلیٰ ہاؤس کے باہر احتجاج کی اجازت نہ ملنے پر لانگ مارچ کے شرکا نے نمائش چورنگی پر دھر نا دیا جس میں دیگر شیعہ تنظیموں نے بھی شرکت کی تھی۔