اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر مملکت و چیئرمین نجکاری کمیشن (پی سی) محمد زبیر نے کہا ہے کہ پی آئی اے اور اسٹیل ملز کی نجکاری نہ کی گئی تو اربوں روپے کا مالی نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر کا کہنا تھا کہ نجکاری کا عمل شفاف ہے، کمیشن کے کسی ایک ممبر پر بھی انگلی نہیں اٹھائی جا سکتی، ایچ بی ایل اور یو بی ایل سمیت ہر پرائیویٹ ٹرانزیکشن کی تفصیلات نیب کو بھجوائی جاتی ہیں۔ چیئرمین نجکاری کمیشن کا کہنا تھا کہ دھرنوں کی وجہ سے نجکاری کے عمل کو نقصان ہوا، 1991 سے لے کر آج تک 172 ٹرانزیکشن کی گئیں، مختلف ادوار حکومت میں 648 ارب روپے حاصل ہوئے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت پاکستان اسٹیل ملز پر جلد فیصلہ کرے، سندھ نے انکار کیا تو دوبارہ کابینہ کمیٹی کے پاس جائیں گے۔ محمد زبیر نے کہاکہ کابینہ کمیٹی نے 69 اداروں کی نجکاری کی منظوری دی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 37 ادارے ترجیحی لسٹ میں ہیں، 25 اداروں کی نجکاری کا عمل شروع ہو چکا ہے، پی آئی اے، پاکستان اسٹیل ملز اور فیسکو نجکاری میں سر فہرست ہیں۔
انھوں نے کہاکہ سرکاری اداروں کی نجکاری کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے تمام تر اقدامات کیے جا رہے ہیں، حکومتی اداروں کی نجکاری کا عمل گزشتہ 25 سال سے جاری ہے، 1991 سے لے کر اب تک مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی، پرویز مشرف اور مسلم لیگ (ق) سمیت ہر سیاسی جماعت کی حکومت نے سرکاری اداروں کی نجکاری کی ہے۔
پاکستان میں نجکاری کے عمل کو عالمی سطح پر سراہا جا رہا ہے اور نجکاری کمیشن کو کئی بین الاقوامی اعزازات سے نوازا گیا ہے، وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیر قیادت مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ملکی معیشت کو ترقی کی راہ پر ڈال دیا ہے، حکومت کی دانشمندانہ اقتصادی پالیسیوں سے بین الاقوامی برادری میں ملک کے مثبت تشخص کو اجاگر کرنے میں مدد ملی ہے۔