کراچی (جیوڈیسک) وزیر مملکت برائے قومی صحت سائرہ افضل تارڑ کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت پولیو کیسز کے معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی اگر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہوتا تو سندھ سے پولیو کا خاتمہ ہو چکا ہوتا۔
چیف سیکرٹری سندھ سجاد ہوتیانہ کی زیر صدارت انسداد پولیو سے متعلق اجلاس کے دوران سائرہ افضل تارڑ کا کہنا تھا کہ سندھ کے کچھ اضلاع میں انسداد پولیو مہم صرف 6 فیصد تک ہوئی جب کہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران کی جانب سے وفاق کوغلط ڈیٹا بھیجا گیا۔
محکمہ صحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے تو پولیو معاملات باآسانی حل ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھرمیں پولیو کا خاتمہ ہورہا ہے جبکہ پاکستان میں پولیو کیسز ابھرکر سامنے آرہے ہیں، سندھ حکومت پولیو کیسزکے معاملے پر لاپروائی کا مظاہرہ کررہی ہے اور اگر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہوتا تو کراچی سے نئے کیسز سامنے نہ آتے۔
اجلاس کے دوران صوبائی وزیر صحت اور سیکریٹری صحت کی غیر موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سائرہ افضل تارڑ کا کہنا تھا کہ متعلقہ ادارے درست کام کرتے تو سندھ سے پولیو کا خاتمہ ہوچکا ہوتا اگر یہی صورتحال رہی تو دنیا بھر میں بدنامی ہوتی رہے گی اس لئے پولیو کے حوالے سے سچ بولنا ہوگا۔
اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ 7 دسمبر سے سندھ کے حساس علاقوں میں انسداد پولیو مہم کا آغاز کیا جائے گا جبکہ پولیو مہم کو کارآمد بنانے کے لئے وفاقی افسران کو بھی تعینات کیا جائے گا۔ اجلاس کراچی کے 8 علاقوں کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے جہاں پولیو ورکرز کی سیکیورٹی کے لئے رینجرز کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ ہوا۔