کراچی (جیوڈیسک) او پی ایس افسران سے متعلق حکم پر ایڈوکیٹ جنرل سندھ عبدالفتح ملک نے حکومت سندھ کی تعمیلی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی۔سینئرممبر بورڈ آف ریونیو ، چیئرمین اینٹی کرپشن، ایڈیشنل آئی جی کراچی سمیت سینکڑوں افسران کو عہدوں سے ہٹا کر فہرست بھی پیش کر دی گئی
ایڈوکیٹ جنرل سندھ عبدالفتح ملک نے چیف سیکریٹری سجاد سلیم ہوتیانیہ کی جانب سے احکامات پرتعمیل کی رپورٹ جمع کرائی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ او پی ایس پر تعینات افسران و ملازمین کو عہدوں سے ہٹادیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اوپی ایس پر گریڈ 21 اور 20 کے عہدوں پر تعینات سینئر ممبربورڈ آف ریونیو علم دین بلو، چئیرمین اینٹی کرپشن، مختیارسومرو، ، ممبر ریونیو اقبال احسن زیدی، اسپیشل سیکریٹری تعلیم عثمان چاچڑ، ایم ڈی فش ہاربر کاظم جتوئی، سیکریٹری امپلی مینٹیشن عبدالحفیظ عمرانی کو عہدوں سے ہٹادیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اوپی ایس پر پولیس افسران میں ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات، ایڈیشنل آئی جی کرائم برانچ ڈاکٹر سائیں رکھیو میرانی، ایڈیشنل آئی جی سی آئی ڈی طاہر نوید، ایڈیشنل آئی جی ریسرچ بشیر میمن،ڈی آئی جی اسپیشل برانچ اسپیشل برانچ مظفر علی شیخ، ڈی آئی جی لاڑکانہ خادم حسین رند، ڈی آئی جی ایڈمن عبداللہ شیخ، ڈی آئی جی ٹیکنیکل آصف اعجاز شیخ، ڈی آئی جی لائسنس اینڈ ٹریننگ احمد یار چوہان، ڈی آئی جی سکھر شرجیل کریم کھرل اور ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن گل حسن شیخ کو بھی محکمہ سروسز رپورٹ کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حکومت سندھ کو وفاقی اور پولیس کیڈر میں گریڈ 17 سے 21 تک کے 234 افسران کی کمی کا سامنا ہے جس کے لئے وفاقی حکومت سے رجوع کیا گیا ہے۔