لیہ (ایم آر ملک) کیا سندھ میں نئے گورنر کی تعیناتی اب یقینی ہے؟ یہ ہے وہ سوال جو کراچی کی روز بروز کی بدلتی ہوئی صورت حال میں اپنی جگہ بنا رہا ہے یہ حکومت وقت کیلئے ایک سنجیدہ قدم ہوگا ایسے وقت میں جب تختہ دار پر جھولنے والے صولت مرزا گورنر عشرت العباد کو بہت سے جرائم میں ملوث ہونے کی بات کر چکے ہیں اور خود ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کی جانب سے عشرت العباد کے استعفے کا مطالبہ آچکا ہے۔
یہی نہیں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے بھی اُن سے لاتعلقی کا اظہار کیا سندھ کی گورنر شپ کیلئے اس وقت چار اہم نام زیر غور ہیں جن میں سے کسی ایک نام پر قرعہ فال نکلنے کی توقع ہے سندھ میں گورنر کی تعیناتی اس بنا پر بھی ضروری سمجھی جا رہی ہے کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی بیڈ گورننس اور کرپشن کی کہانیاں اب موضوع بنتی جارہی ہیں فریال تالپور کو ہی لیں اُنہوں نے اپنی فرنٹ وومن کے نام پر آٹھ ارب سرکاری بنگلے ٹرانسفر کرا ئے ہیں اُن کا خاصہ صرف یہ ہے کہ وہ سابق صدر آصف علی زرداری کی بہن ہیں گورنر شپ میں سر فہرست نام پی سی ہوٹل کے مالک اور معروف بزنس میں صدر الدین ہاشوانی کا ہے صدر الدین ہاشمی اپنی کتاب میں زرداری کے خلاف کیا کچھ نہیں لکھ چکے دوسرا اہم نام سندھ کے ایک روحانی سلسلہ کے گدی نشین سید وسیم شاہ کا ہے جو جن کا تعلق حالانی شریف ہے۔
ان پر نظر التفات کی وجہ اُن کا فوجی حلقوں سے قریبی تعلق ہے گورنرز کی فہرست پر جب ہم نظر ڈالتے ہیں تو تیسرا اہم نام کراچی کے سابق کور کمانڈر جنرل ریٹائرڈ طارق وسیم غازی کا سامنے آتا ہے طارق وسیم غازی اُن محب وطن افراد میں سے ہیں جو سابق جنرل مشرف کی طرف سے ایم کیو ایم پر نوازشات اور فری ہینڈ دینے کے سخت مخالف تھے وہ مشرف ہی کے دور میں ان پالیسیوں پر کھل کر مخالفت کرتے رہے ہیں۔
موجودہ حالات کا رخ دیکھتے ہوئے پیپلز پارٹی کی کوشش ہے کہ ایسا گورنر سامنے آئے جو معاملات کو دبائے رکھے سابق صدر آصف زرداری اس خواہش کو عملی جامہ پہنانے کیلئے اپنے قریبی ساتھی سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عاصم کو اس اہم نشست پر لانے کیلئے پر تول رہے ہیں ایک بس پر تازہ حملہ کراچی کے حالات کو دیکھتے ہوئے کراچی کو امن کے دھارے میں لانے والی قوتوں نے یہ سوچ لیا ہے کہ گورنر سندھ کی تقرری ضروری ہو چکی ہے پاور کوریڈور صدر الدین ہاشوانی کا نٹرویو بھی کر چکی ہے جبکہ اُن کے بعد موسٹ فیورٹ جنرل طارق وسیم غازی ہیں۔