کراچی (جیوڈیسک) سندھ ہائیکورٹ نے تھر پار کر میں قحط وہ لاکتوں کے جائزے اور مستقبل کے لائحہ عمل کی تیاری کیلیے کمیشن کے قیام کے متعلق اسٹیک ہولڈرز سے تجاویز طلب کر لی ہیں۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ ، ڈپٹی اٹارنی جنرل، سندھ ہائی کورٹ بار اور پائلر کے وکلا سمیت دیگر کو ہدایت کی ہے کہ وہ کمیشن کے اختیارات، ارکان کے نام اور کمیشن کی ذمے داریوں کے حوالے سے تجاویز دیں، جمعے کو بینچ نے تھر پارکر میں قحط اور ہلاکتوں سے متعلق سندھ ہائی کورٹ بار کے سیکریٹری عاصم اقبال کی درخواست پر از خود نوٹس کیس ،پائلر اوررانافیض الحسن کی دائر کردہ درخواستوں کی سماعت کی۔
اس موقع پر پائلر کے وکیل فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے تجویز پیش کی کہ سانحے کے تفصیلی جائزہ، تحقیقات، ذمے داران کے تعین اور مستقبل کے لیے حفاظتی اقدامات کی تجاویز تیار کرنے کے لیے ایک کمیشن قائم کیا جائے جس میں تمام مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہوں، کمیشن میں وکلا، صحافیوں، سول سوسائٹی کے نمائندے اور پروفیشنلز شامل ہوں، عدالت نے تجویز کو سراہتے ہوئے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت تک ممکنہ ارکان کے نام اور کمیشن کے اختیارات اور ذمے داریوں کے حوالے سے تجاویز دیں۔
اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل نے ڈی آئی جی ثنا اللہ عباسی کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات کے لیے 3 افراد پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی تھی اس لیے مذکورہ افسر کا یہ اختیار نہیں تھا کہ تنہا رپورٹ تیار کرے۔