کراچی (جیوڈیسک) سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ اور دیگر کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت 3 مارچ تک ملتوی کردی، نئی بینچ کے جج جسٹس صادق حسین بھٹی نے پولیس افسران کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی مولوی اقبال حیدر کی درخواست پر سماعت سے انکار کردیا اور بینچ ٹوٹ گئی۔
سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ اور دیگر کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس منیب اختر اور جسٹس صادق حسین بھٹی پر مشتمل نئی بینچ نے کی ۔ سماعت کے موقع پر آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور دیگر پولیس افسران عدالت میں موجود تھے۔
مولوی اقبال حیدر ایڈووکیٹ نے آئی جی سندھ اور دیگر پولیس افسران کے نام ای سی ایل میں شامل کئے جانے کی استدعا کی جس پر جسٹس صادق حسین بھٹی نے ریمارکس دئیے کہ آپ اس کیس میں بار بار کیوں مداخلت کرتے ہیں ، میں یہ کیس نہیں سن سکتا کسی دوسرے بینچ میں لگائی جائے۔
جسٹس صادق حسین بھٹی نے کیس سننے سے انکار کردیا جس کے بعد نئی بینچ بھی ٹوٹ گئی۔ بینچ نے سماعت تین مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے مقدمہ دوبارہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو ارسال کردیا۔ آئی جی سندھ اور دیگر افسران پر فرد جرم عائد ہوچکی ہے۔
گزشتہ سماعت میں پولیس افسران نے فرد جرم عائد ہونے کے بعد بینچ کے سربراہ جسٹس احمد علی شیخ پر عدم اعتماد کیا تھا اور پولیس افسران نے دوسرا بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی تھی جس پر جسٹس منیب اختر اور جسٹس صادق حسین بھٹی پر مشتمل بینچ تشکیل دی گئی تھی۔
آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی، غلام قادر تھیبو، ڈی آئی جی سائوتھ جمیل احمد، ایس ایس پی سائوتھ چوہدری اسد، ڈی آئی جی سپیشل برانچ بشیر میمن سمیت دیگر پولیس افسران کے خلاف ذوالفقار مرزا کی انسداد دہشت گردی عدالت اور سندھ ہائی کورٹ آمد کے موقع پر عدالتوں کے گھیرائو اور تشدد کے معاملے پر توہین عدالت کیس چل رہا ہے۔