کراچی (جیوڈیسک) سندھ ہائی کورٹ نے 2 روز قبل عدالت کے احاطے میں نقاب پوش پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں صحافیوں پر تشدد پر کراچی پولیس چیف غلام قادر تھیبو اور ڈی آئی جی کراچی جنوبی کو تاحکم ثانی کام سے روک دیا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ نے ذوالفقارمرزا کی سیکیورٹی اور توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی، سماعت کے دوران آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کا کہنا تھا کہ کراچی میں امن و امان کی صورت حال خراب ہے اور دہشت گرد کارروائیاں کررہے ہیں، دو روز قبل عدالت عالیہ کے احاطے میں نقاب پوش پولیس اہلکاروں کی جانب سے میڈیا کے نمائندوں کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے واقعے کی تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
فاضل جج نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ اگر سندھ ہائی کورٹ پر حملہ ہوا تو کیا انہیں فوج کو بلانا پڑے گا، ذوالفقارمرزا کےساتھ آنےوالےلوگ دہشت گرد تھےتوانہوں نے کتنی گولیاں چلائیں، عدالت کے احاطے میں صحافیوں پر تشدد ہوتا رہا اور آپ لوگ سوتے رہے۔ آپ نے تو فون اٹھانا بھی ضروری نہیں سمجھا۔
اس سے پہلے بھی انہیں توہین عدالت کے نوٹسز جاری کئے جاچکے ہیں، ہمیں ایسا آئی جی نہیں چاہیئے جو عدالتوں کی توقیر نہ کر سکے، آئی جی سندھ حلف نامہ داخل کرائیں کہ فوٹیج میں نظر آنے والے تمام اہلکاروں کے نام عدالت کو پیش کئے جائیں گے۔ عدالت نے ایڈیشنل آئی جی ، ڈی آئی جی جنوبی اور ایس ایس پی جنوبی کو آئندہ احکامات تک کام سے روک دیا ہے۔ کیس کی مزید کارروائی منگل ہوگی۔