بدین (عمران عباس) سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے نوٹیس جاری ہو نے کے باوجود اور ایڈمنسٹریٹر کی غیر موجودگی میں میونسپل کمیٹی بدین کے سی ایم او او انجنیئرکی جانب سے گذشتہ روز 13 کروڑ روپے کے ترقیا تی کا مو ں کے غیر قا نو نی ٹیں ٹینڈرز کرنے پر بدین سے مرزا گروپ کے نو منتخب 14 کو نسلروں نے میونسپل آفیس پہنچ کر دہرنا دیکر احتجاج کیا۔
اس مو قع پر سینکڑوں شہری بھی میونسپل آفیس میں جمع ہو گئے اور ڈی سی بدین کے خلاف زبر دست نعرے با زی کی جس پر بدین پولیس کی بڑی تعداد نے بکتر بند گا ڑیوں اور آنسو گیس سمیت میونسپل کمیٹی کا گھیرا ؤ کر کے پوزیشن لے لی بعد میں مرزا گروپ کے کو نسلروں خلیفہ طارق عزیز میمن، شا ہد آفریدی،عمران سومرو،غلام حسین سومرو، محمد عیسی ملاح، رفیق بھٹی،اعجاز خواجہ اور لونگ خاصخیلی اور سی ایم او کے درمیان مذاکرات کے ٹینڈرز ملتوی کر دیئے گئے اور سندھ ہا ئی کو رٹ کے حکم کے تحت 20 اپریل بدھ کے روز عدالت میں پیش ہو نے اور عدالتی فیصلے کے تحت ٹینڈرز کرانیکا فیصلہ کیا گیا۔ بعد میں مذکورہ کو نسلروں نے میونسپل ھا ل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کے ہم بدین سے منتخب ہو نے والے عوامی نما ئندوں کو اعتماد میں لیئے بغیر ڈی سی بدین نے اجلت میں ٹینڈر کرانے کی کو شش کی جو کہ اس کا اختیار نہیں ہے اور ہم نے اس کے خلاف پہلے ہی سندھ ہا ئی کو رٹ حیدر آباد سرکٹ بینچ میں درخواست ڈاخل کی ہو ئی ہے۔
جس پر عدالت ڈی سی بدین اور سی ایم او کو 20 اپریل پر رکا رڈ سمیت عدالت میں پیش ہو نے کا حکم جا ری کیا ہے لیکن ڈی سی بدین عدالتی حکم کے با وجود اپنے من پسند اور پیپلز پا رٹی کے جیا لو ں غیر قا نو نی طریقے سے ٹھیکے دیکر کرپشن کرنے کی کو شش کر رہا تھا۔