سندھ ہائی کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کی تین مقدمات میں ضمانتیں منظور

کراچی(رپورٹ، این این اے )پاکستان کی سندھ ہائی کورٹ نے سابق فوجی صدر جنرل پرویز مشرف کی تین مقدمات میں حفاظتی ضمانتیں منظور کرلی ہیں۔عدالت نے حکم دیا ہے کہ ان مقدمات میں ایک ایک لاکھ کے مچلکے جمع کرائے جائیں۔چیف جسٹس مشیر عالم نے کیس کی سماعت کی ، پرویز مشرف کے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ سندھ ہائی کورٹ نے پہلے بھی متعدد سیاست دانوں کو ملک سے باہر ہونے کے باوجود حفاظتی ضمانت دی ہے۔

جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی بھی حفاظتی ضمانت منظور کی جائے تاکہ وہ پاکستان واپس آ کر مقدمات کا سامنا کرنے کے ساتھ ساتھ ملکی سیاست میں حصہ لے سکیں۔عدالت نے ایک لاکھ روپے کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے ہدایت کی کہ وہ پاکستان آنے کے بعد دس دن کے اندر متعلقہ ٹرائل کورٹ سے رجوع کریں۔ سابق صدر پرویز مشرف نے قبل از گرفتاری کیلئے جمعرات کو اپنی بیٹی عائلہ رضا کے ذریعہ درخواست جمع کرائی تھی۔

جبکہ بیرسٹر سلمان صفدر اور اے کیو ہالیپوتہ نے پرویز مشرف کی عدالت میں پیروی کی۔ واضح رہے کہ آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ پرویز مشرف نے 24مارچ کو وطن واپسی کا اعلان کر رکھا ہے۔ سابق صدرجنرل پرویز مشرف پر سابق وزیر اعظم اور بینظیر بھٹو کو مطلوبہ حفاظت فراہم نہ کرنے،لال مسجد آپریشن، بلوچستان کے قوم پرست رہنما نواب اکبر بگٹی کے قتل کی سازش کرنے اور چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت ساٹھ ججز کو حبس بے جامیں رکھنے کا الزام ہے۔یاد رہے کہ جنرل مشرف نے تین نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ کردیا تھا، جس میں تمام ججز کو معزول کرنے کے بعد گھروں میں حبس بے جا کردیا گیا تھا۔

جسٹس سجاد علی شاھ اور جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے بینظیر بھٹو اور نواب اکبر بگٹی کیس میں ان کی دو ہفتوں کے لیے ضمانت منظور کی۔اس سے پہلے بھی جنرل مشرف واپسی کے اعلان کرچکے ہیں تاہم ان کی جماعت کو یقین ہے کہ اس بار وہ وطن واپس آئیں گے اور محمد علی جناح کے مزار کے قریب جلسہ عام کو خطاب کریں گے۔بینظیر بھٹو قتل کیس میں حکومت نے جنرل مشرف کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے بھی رجوع کیا تھا لیکن اسے کامیابی حاصل نہیں ہوسکی تھی۔جنرل پرویز مشرف نے آئندہ انتخابات میں اپنی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کے زیر انتظام حصہ لینے کا اعلان کیا ہے، وہ خود کراچی اور چترال سے امیدوار ہوں گے۔