کراچی (جیوڈیسک) سندھ ہائی کورٹ میں ذوالفقار مرزا کی پیشی کے موقع پر نقاب پوش اہل کار ایکشن میں آگئے، سابق صوبائی وزیر داخلہ کے محافظوں کو حراست میں لے لیا، کارروائی کےد وران گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے ،ذوالفقار مرزا رجسٹرار آفس میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ذوالفقار مرزا کی پیشی کے موقع پر آج سندھ ہائیکورٹ میں پولیس نے ذوالفقار مرزا کے گارڈز کو حراست میں لے لیا۔ سندھ کے سابق وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں آج پیشی کے موقع پر ان کی ضمانت ختم ہورہی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس موقع پر سندھ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ذوالفقار مرزا کو گرفتار کیا جائے گا جس کیلئے سندھ ہائیکورٹ پر پولیس اہلکار بڑی تعداد میں موجود ہیں۔
اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے نقاب پوش اہل کاروں نے کارروائی کرتے ہوئے ذوالفقار مرزا کی آمد پر ان پر دھاوا بول دیا ان کے ساتھ موجود دو درجن سے زائد افراد کو زیر حراست لیا گیا ہے، اس کارروائی کے دوران میڈیا کے افراد کو بھی زدوکوب کانشانہ بنایا گیا اور کیمرے توڑ دیئے گئے۔ ذوالفقار مرزا کے وکیل سیفی علی خان ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ پولیس نےذوالفقار مرزا کے 24 گارڈز اور ڈرائیورز کو حراست میں لےلیا ہے۔
ذو الفقار مرزا اورفہمیدہ مرزا نے رجسٹرار آفس میں پناہ لے لی، پولیس کارروائی کے دوران گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس اورسیکیورٹی فورسزنے انسداد دہشت گردی عدالت کو بھی حصار میں لے لیاہے، سندھ ہائیکورٹ کو رینجرز اورپولیس نے حصار میں لے لیا ہے، سندھ اسمبلی کے گرد بھی پولیس اور بکتر بند گاڑیاں موجود ہیں۔