کراچی(جیوڈیسک) وفاقی حکومت کی جانب سے میٹھے پانی کی فراہمی کے لیے صوبہ سندھ میں لگائے جانے والے تمام ریورس آسموسز (آر او) پلانٹس بند ہوگئے، کئی آر او پلانٹس صرف کاغذوں پر موجود ہیں، معاملے کی تحقیق پر بڑا اسکینڈل سامنے آسکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے 2005 میں ’’ کلین واٹر فار آل‘‘ منصوبہ شروع کیا جس کے تحت ملک بھر میں 6035 آر او پلانٹس نصب کیے جانے تھے، ابتدا میں اس منصوبے کے لیے 4 ارب روپے مختص کیے گئے، منصوبے پر عملدرآمد میں تاخیر سے لاگت 4 ارب روپے سے بڑھاکر 8 ارب روپے کردی گئی تھی۔
اس کے بعد لاگتی تخمینے پر ایک بار پھر نظرثانی کی گئی اور اسے 8 ارب روپے سے بڑھاکر 16 ارب روپے کردیا گیا، منصوبے میں تاخیر کا ایک سبب یہ ہے کہ 3 مرتبہ ٹینڈرز کیے گئے تاکہ من پسند کمپنیوں کو ٹھیکے دیے جاسکیں، سندھ میں 2 کمپنیوں کو ٹھیکے دیے گئے جنھیں 1005 اور 385 آر او پلانٹس لگانے کا کام سونپا گیا۔
ان کمپنیوں نے 30 فیصد ایڈوانس رقم بھی وصول کرلی لیکن کام مکمل نہیں کیا جاسکا، کل 1390 آر او پلانٹس میں سے سندھ میں صرف 400 آر او پلانٹس نصب کیے گئے لیکن ان پلانٹس کو چلانے کے لیے نہ تو عملہ فراہم کیا گیا اور نہ ہی چلانے کے اخراجات کا بجٹ رکھا گیا، وفاقی حکومت نے باقاعدہ طور پر یہ پلانٹس صوبائی حکومت کے حوالے بھی نہیں کیے جس کے باعث پلانٹس بند ہو گئے اور ابھی تک بند ہی پڑے ہیں۔
سندھ میں اس وقت صرف وہی آر او پلانٹس چل رہے ہیں جو سندھ حکومت نے نصب کیے ہیں کراچی ، تھر پارکر ، بدین اور ٹھٹھہ میں 104 آر او پلانٹس چل رہے ہیں جبکہ صوبے کے دیگر اضلاع 500 فلٹر پلانٹس چل رہے ہیں، وفاقی حکومت کے آر او پلانٹس کی مشینری بھی چوری ہونے لگی ہے کیونکہ ان کی حفاظت کے کوئی مناسب انتظامات نہیں ہیں وفاقی حکومت اس معاملے پر توجہ نہیں دے رہی جس سے قوم کے اربوں روپے ان پلانٹس پر ضایع ہورہے ہیں۔