تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم لیجئے ، اَب کراچی اور حیدرآباد والے خوش ہو جائیں اِس لئے کہ نو منتخب وزیراعظم شا ہد خاقان عباسی اور گورنرسندھ محمد زبیر کو کراچی اور حیدرآباد کی تباہ حالی پر ترس آہی گیاہے اور اِنہوں نے کراچی اور حیدرآباد کے لئے 25ارب روپے کے ترقیا تی پیکیج کا اعلان کردیا ہے، ایسا لگتا ہے کہ جیسے پی پی پی اِن شہروں کی بہتری کے حوالے سے نہ پہلے کچھ کرنا چاہتی تھی اور نہ آئندہ بھی اِس کا ایسا کو ئی منصوبہ ہے کہ پی پی پی اِن دونوں شہروں کی حالتِ ذار بہتر بنانے کا کوئی ارادہ رکھتی ہے کیو نکہ اِن دونوں شہروں کو گٹری سیاست اور ٹوٹی پھو ٹی سڑکوں کی نظر کرکے اور دیدہ دانستہ تباہی کرکے پی پی پی اِن شہروں کے رہنے والوں اور دونوں شہروں سے تعلق رکھنے والی ایک بڑی سیاسی جماعت اور اِس کے ووٹرز اور سپورٹرز سے سیاسی انتقام لینے کا قوی ارادہ رکھتی ہے اوریوں بھی محسوس ہوتا ہے کہ جیسے اِس طرح یہ چا ہتی ہے کہ اگلے 2018ءانتخا بات میںدونوں شہروں سے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعت کو کھلی شکست ملے اور پی پی پی کا گراف بلند ہو مگر آج جس طرح پی پی پی اپنا گراف بڑھا نا چا ہتی ہے اِس طرح توکبھی بھی اِسے اپنے کسی بھی ایسے منصوبے میں کا میا ب ممکن نہ ہو کیو نکہ یہ طریقہ کسی بھی صورت میںدرست نہیں ہوسکتا ہے کہ کوئی بھا ئی چا رگی اور افہام و تفہیم کی راہ چھوڑکرڈنڈے کے زور پر کسی کا دل جیت لے ۔
یقیناپاکستان پیپلز پارٹی کی جا نب سے دانستہ طور پر سندھ کے دوشہروں کراچی اور حیدرآباد کو سیاسی انتقام کا نشا نہ بنا ئے جا نے اور سندھ میں پی پی پی کی طرف سے کراچی اور حیدرآباد کو ترقیاتی منصوبوں کے حوالوں سے مسلسل نظر انداز کئے جا نے کے باعث کھنڈرمیں تبدیل ہو گئے ہیں جہاں گزشتہ دِنوں اِن دونوں شہروں کے باسیوں نے گٹر کے اُبلتے بدبودار پا نی ، ٹوٹی پھوٹی سڑکوںاور ہر گلی محلے ، بازار اور شاہراہوں پر آسمان جتنی بلندی تک لگی گندگی و غلاظت کے انبار پراپنا 70 واںجشنِ آزادی منا یاجنہیں دیکھ کر یوں لگا کہ جیسے آج بھی شہرکراچی اور حیدرآباد کے شہری 1947ءکے خستہ حال پاکستان میں رہتے ہیں جب نہ وسا ئل تھی نہ مسا ئل کا کوئی حل تھا بس چا ر سو تو بس مسائل ہی مسا ئل تھے آج بھی دونوں شہروں کے رہنے والے ایسے ہی مسا ئل اور پریشا نیوں سے دوچار ہیں کسی نے اِن شہروں کے رہنے والوں کے مسا ئل حل کرنے اور اِنہیں پریشا نیوں سے نکا لنے کی منصو بہ بندیاں تو درکنا کو شش تک نہیں کی ہے اُلٹا دونوں شہروں کو مسا ئل اور پریشا نیوں میں جکڑ ے رکھا اور اپنی اپنی سیاست کرتے رہی رہے اور شہریوں کے مسا ئل جوں کے تو ں رہے مگر حوصلہ رکھیں کہ اَب عنقریب اِن دونوں شہروں کے رہنے والوں کوبہت جلد مسا ئل وپریشا نیوں اور مشکلات سے نجات ملنے والی ہے اور اِن دونوں شہروں( کراچی اور حیدرآباد )کے رہنے والوں کے ایک لمبے عرصے بعد اچھے دن آنے والے ہیںکیو نکہ پچھلے ہی دِنوں گورنرسندھ محمد زبیرنے ایک پریس کانفرنس میں گردن دان کر اور سینہ چوڑا کرتے ہوئے واہ شگاف انداز سے کہا ہے کہ” وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سندھ اور خاص طور پر کراچی کو مسائل اور مشکلات سے فوری طور پر نکالنے کے لئے این ایف سی ایوارڈ سے بڑھ کرترقیاتی پیکچ کا اعلان کیا ہے کراچی کے لئے اعلان کردہ 25ارب روپے کے ترقیاتی پیکیج میں انڈسٹریل زونز بھی شامل ہیں “ جبکہ یہاں یہ امریقینا اہلیانِ کراچی اور حیدرآباد کے رہا ئشیوں کے لئے خوش آئند ہے کہ اِس سے قبل وزیراعظم شاہد خا قا ن عباسی کی زیرصدارت پہلاوفاقی کا بینہ کا اجلاس گزشتہ دِنوں اسلام آباد میں منعقد ہواجہاں کا بینہ کو وزیراعظم نے اپنے دورہ کراچی سے متعلق تفصیل سے بتایا تو وہیں اُنہوں نے وفاقی کا بینہ کا اجلاس ہر منگل کو منعقد کرنے کا بھی اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ” کراچی اور حیدر آباد کے لئے وفاقی حکومت نے ترقیاتی پیکیج پر اہداف کے حصول کے لئے شیڈول کے مطابق عمل ہوگااورگورنر عمل کی نگرا نی کریں گے “تووہیںوزیراعظم نے کراچی اور حیدرآباد سے متعلق اپنی خصوصیات کا ترجیحات کا ذکرکرتے ہوئے اپنے صدارتی خطا ب میں کہا کہ’‘ کراچی اور حیدرآباد دنوں شہروں میںیونیورسٹی، میڈیکل کالج تعمیر کرنے اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے بڑے منصوبے سمیت مزیدوسائل فراہم کرنے کے اقداما ت کے ساتھ ساتھ دونوں شہروں کو تباہ حا لی سے نکا ل کر اِن کی حالات بہتر کرنا ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں شا مل ہیں اور کراچی ، حیدرآباد پیکیج کے اہداف پر گورنرکی نگرا نی میں عمل ہوگا“۔
تاہم اِس سے انکار نہیںکہ وزیراعظم شا ہد خاقان عباسی اور گورنرسندھ محمد زبیر نے کراچی کی سیاسی بڑی جماعت ایم کیو ایم (پاکستان ) کی قیادت سے ملاقاتوں کے دوران جو وعدے کئے تھے یہ اِنہوں نے کرسچ کردکھایا اور سینہ ٹھونک کراچی اور حیدرآباد کے لئے این ایف سی سے بڑھ کر 25ارب روپے کا اعلان تو کردیا ہے مگر اَب دیکھتے یہ ہیں کہ اِن دونوں حضرات کا محض یہ اعلان نومنتخب وزیراعظم کے حق میں ایم کیو ایم (پاکستان ) سے ووٹ لینے کے بعد اِسے خوش کرنے تک ہی رہے گا یا نو منتخب وزیراعظم اور گورنر سندھ حقیقی معنوں میں پی پی پی کی کسی مصالحتی اور مفاہمتی چا پلوسی کے سحر میںآئے بغیرہی یہ پیکیج اصل معنوں میں کراچی اور حیدر آباد کودیتے بھی ہیں کہ نہیں..؟؟؟ یا پھرپاکستان پیپلز پارٹی کی مفاہمت اور مصالحت پسندی میں وسیعی القلبی کا مظاہر ہ کرنے والی اعلیٰ قیادت کے جا دوئی اثر میں آنے کے بعد کنی کٹا جا تے ہیں ۔
بہر حال، ابھی تو ایم کیو ایم ( پاکستان ) والوں کی طرح کراچی اور حیدرآباد کے شہری بھی خوش فہمی کے سیراب میں ہی مبتلارہیں جو اِن کی قسمت میں لکھ دیا گیا ہے کیو نکہ راقم الحرف کو ایسا لگ رہاہے کہ جیسے بہت جلد ن لیگ والے یعنی کہ وزیراعظم اور گورنرسندھ کاپی پی پی کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ موجودہ سیاسی بحران سے نمٹنے کے لئے کوئی دائمی را بطہ قا ئم ہوجائے گا تو پھر وہی ہوگا جو کراچی اور حیدرآباد کے حوالے سے پی پی پی کی قیادت اور سندھ حکومت چا ہئے گی۔
بہر کیف ،اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آج شہرِ کراچی کا شمار دنیا کے گندے ترین شہر میںہو نے لگا ہے آج اِسے یہ درجہ دلانے میں دن رات جتنی محنت پی پی پی نے کی ہے اُتنی کسی اور نے نہیں کی ہے اِس لئے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے محض کراچی جیسے دنیا کے بارہویں انٹرنیشنل معا شی شہر سے تعلق رکھنے والی ایک سیا سی جماعت ایم کیو ایم (پاکستان) کا گراف کم کرنے اور اِسے اِس کے اپنے ہی ووٹرز کی نظرمیں گرا نے کے لئے دیدہ دلیری سے کراچی اور حیدرآباد کے ترقیاتی بجٹ کوروکااوراپنی ضد اور ہٹ دھرمی پر آڑ کربس اِ س شہر اور اِس شہر سے گہرا تعلق رکھنے والی سیاسی جماعت پراپنی ٹا نگ اُونچی رکھنے کے خا طرمیئر کراچی کے اختیارات میں بھی کمی کرکے شہرِ کو تباہ وبرباد کرکے رکھ دیا ہے پی پی پی کے اِس سیاسی حربے اور چکمہ بازی سے اِس شہر کی ترقی جہاں رک کر رہ گئی ہے تو وہیں اِس شہرکی موجودہ خستہ حالی نے پی پی پی کا اپنا سیاسی وقار اور اِس کی سندھ میں ترقی اور خوشحالی کے تمام ظاہر اور با طن دعووں کی قلعی بھی کھول کر رکھ دی ہے۔
آج چشم ِ فلک بھی دیکھ رہاہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سیاسی چالبازیوں کی وجہ سے بالخصوص شہرِ قا ئد کراچی جو اپنی اہمیت کے اعتبار سے جہاںمُلک کا تجارتی حب ہے تو وہیںیہ وہ شہر بھی ہے جو مُلک کو سب سے زیادہ کما کردیتا ہے اور یہی وہ شہر ہے جو مُلکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا درجہ بھی رکھتا ہے تو یہی وہ شہرِ کراچی بھی ہے جو مُلک کے دیگر صوبوں اور شہروں کے مقا بلے میں سب سے زیادہ انکم ٹیکس دینے والا شہرِ اول کا بھی درجہ رکھتا ہے مگر اِس کے باوجود اِس سو نے کاانڈا دینے والی مرغی جیسے شہر کے ساتھ پا کستان پیپلز پار ٹی کی سندھ حکومت خا ص طور پر سوتیلے پن کا سلوک کرنے پر آمادہ ہے سمجھ نہیں آرہاہے کہ پی پی پی جو مُلک کی ایک بڑی سیاسی جماعت گردا نی جا تی ہے اور مُلک میں بلاتقریق رنگ و نسل ترقی اور خوشحالی کی بڑی خوا ہاں بھی ہے تو خا ص طور پر یہ جماعت اپنے سیاسی انتقام کا نشانہ کراچی کو بناکراِسے کیوں تباہ کرناچاہ رہی ہے؟؟ نہ صرف پی پی پی اپنے کسی سیاسی انتقام کی وجہ سے کراچی کو تباہی کے دہا نے تک پہنچا نے کی ذمہ دار ہے تو وہیں شہرِکراچی کے ساتھ ساتھ حیدرآباد شہر کی سڑکیں بھی سندھ حکومت کے عوامی نمائندوں کی کسمپرسی اور عدم توجہ کے با عث خستہ حالی کا منظر پیس کررہی ہیں دنیا یہ بھی دیکھ رہی ہے اور یہ جا ن رہی ہے کہ آج اِن دونوں شہروں کی تباہی اور بربادی کی ذمہ دار صرف اور صرف پی پی پی ہی ہے کیونکہ پاکستان پیپلز پار ٹی نے دونوں شہروں سے تعلق رکھنے والی اپنی بڑی حریف سیاسی جما عت ایم کیو ایم (پاکستان) سے کینہ رکھنے اور اِسے اِس کے اپنے ہی ووٹر ز کے سا منے گندا کرنے کے خاطر کراچی اور حیدرآباد کے ترقیاقی منصوبوں اور میگا پروجیکٹس کے بجٹ کو روک کر دونوں شہروں کو تاریخ کے عبرتباک ترین مسا ئل سے دوچارکر کے گمنامی کی دلدل میں دھکیلنے کا منصوبہ بنا لیا ہے ،اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آج سندھ اور پاکستان کے یہ دونوں شہرکراچی اور حیدرآباد محض پی پی پی کے کسی انتقام اور ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے کھنڈر بن گئے ہیں اور کس طرح پی پی پی کے ایک سیا سی انتقام کی نظر ہو کراِن شہروں کی گلیاں ، محلے بازار اور شا ہراہیں گندگی اور غلاظت کے انبار میں تبدیل ہو گئیں ہیں کوئی پوچھے تو سہی کہ کراچی اور حیدرآباد کوتباہی تک پہنچا نے والی پی پی پی نے کیو ں ایسا کیا۔۔۔۔۔؟؟؟؟۔