کراچی : سندھ میں کچی آبادی کی ریگولرائزیشن کاخودمختار ادارہ سندھ کچی آبادیزاتھارٹی کنگال ہوگیا، تین سو ملازمین کی تنخواہوں کی گذشتہ تین ماہ سے ادائیگی نہ ہوسکی ،میڈیکل سہولیات سمیت گاڑیوں کے ڈیزل، پیٹرول بند،مرمت و دیکھ بھا ل کا کام معطل ، دیگر ضرور ی دفتری سامان کی خریداری بھی متاثر ہوچکی ہے۔
دلچسپ امریہ ہے کہ متعلقہ صوبائی وزیر و چیئر مین کچی آبادی اتھارٹی جاوید ناگوری اپنی تقرری سے تاحال دفتر میں صرف چار مرتبہ تشریف لائیں ہیں انہوں نے اپنی وزارت کا کام اپنے پرنسپل سیکریڑی بشیر احمد خان کوسونپ دیا ہے ،جبکہ گریڈ 18کے ایڈیشنل چارج پر تعینات ڈائریکٹر کراچی امداد علی لاشاری ادارہ کا والی وارث بن چکا ہے اور اتھارٹی کا کام کی بھاری نذرانوں وصولی پر معطل ہوکر رہ گیا ہے۔
اتھارٹی کے افسران کاالزام ہے کہ امداد علی لاشاری سابق صدر آصف علی زرداری کے منہ بولے بھائی سید اویس مظفر حسین عرف ٹپی کی سفارش پر تعینات کئے گئے ،اور تین سال سے ادارے میں لوٹ مار کا بازارگرم کررکھا ہے وہ زمین کی لیز کے ایک سے 20لاکھ روپے رشوت اور کسی بھی NOCپر 20تا 30ہزار روپے وصول کررہے ہیں جن کی وجہ ادارے میں مالکانہ حقوق یعنی لیز کی اجراء بتدریج بند ہوگئی ہے اب ملازمین کئی ماہ سے تنخواہیں سے محروم ہیں بعض ملازمین کے گھروں میں چولہے بھی ٹھنڈے ہوچکے ہیں ،اس صورتحال کی وجہ سے متعلقہ ملازمین شدید بے چینی پائی جارہی ہے۔
اورجس پر سندھ کچی آبادی اتھارٹی کے حیدرآباد ، میر پور خاص ، سکھر اور لاڑکانہ کے ملازمین تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر کراچی تک احتجاج کا اعلان کیا ہے ،صوبائی وزیر و چیئر مین جاوید ناگوری کے سامنے احتجاج کرچکے ہیں لیکن ان کو اتھارٹی کے کاموں میں کوئی دلچسپی نہیں اور نہ ہی وہ راشی افسران کے خلاف کارروائی کرسکیں جبکہ کراچی میں تعینات افسران و ملازمین نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان ،وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ اور دیگر حکام سے اپیل کی ہے کہ اتھارٹی میں موجود راشی افسران کوفوری طور پر ان کے عہدے سے ہٹایا جائے اور ملازمین کی تنخواہیں ہنگامی بنیاد پر بحال کیا جائے۔