اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس انورظہیرجمالی نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ سندھ میں ایک آدمی کو نوازنے کے لیے 15 لوگوں کے حقوق پرڈاکہ ڈالا جاتا ہے۔
چیف جسٹس انورظہیرجمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سندھ میں افسران کی ڈیپوٹیشن کے کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران سپریم کورٹ ایک بارپھرسندھ حکومت پربرس پڑی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سندھ میں گریڈ ایک کے ملازم کو گریڈ سولہ پر تعینات کر دیا گیا، جب پسند نا پسند پر تقرری ہو گی تو گڈ گورننس کہاں رہے گی، ایک شخص کو نوازنے کے لئے پندرہ کی حق تلفی کی جاتی ہے، انہیں سپریم کورٹ میں آئے سات سال ہو گئے لیکن سندھ حکومت کا یہی رویہ ہے، ہر سماعت پر عدالت کو ٹالنے کی کوشش کی جاتی ہے، تین تین سال تک عدالت کے فیصلے پرعمل نہیں کیا جاتا، بیان جاری کردیں کہ سندھ میں جمہوریت نہیں بادشاہت ہے اور وزیراعلیٰ سندھ کسی قانون کے پابند نہیں۔
سپریم کورٹ نے چیف سیکرٹری سندھ سے ایک ہفتے میں عدالتی فیصلے پرعمل نہ کرنے والوں کے نام طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔