تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم جب سے سندھ میں کرپٹ عناصر (جن میں شامل بیوروکریسی اور خیال ہے کہ کابینہ میں شامل بعض وزراءبھی ہیں) کے خلاف رینجرز اور نیب سمیت دیگر احتساب اداروں کا ڈنڈااُٹھا ہے تو دبئی میں بیٹھے پی پی پی کے شریک چئیرمین و سابق صدرِ پاکستان سید آصف علی زرداری اور چئیرمین بلاول زرداری بھٹونے تُرنت سندھ حکومت کو خصوصی ہدایات دیں ہیں کہ جس قدر جلد ممکن ہو سکے (اگلے دِنوں، ہفتوں اور مہینوں سے قبل سندھ کرپٹ عناصر کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں شروع ہونے سے قبل ہی) کرپٹ افسران کے خلاف آپریشن تیز تر کیا جائے۔
اِس کے ساتھ ہی وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کو یہ فرمان بھی جاری کردیا ہے کہ وہ ایف آئی اے سے اپنے ہر ممکن تعاون کو یقینی بنائیں تاکہ سندھ سے کرپٹ عناصر کے خلاف سخت ترین اقدامات کرکے سندھ حکومت سے کرپٹ عناصر کا خاتمہ کیا جاسکے اِس سلسلے میں خبریہ ہے کہ دُبئی میں آصف علی زرداری کی زیرصدارت ایک طویل ہنگامی اجلاس منعقدہواجس میں ترجیحی بنیادوں پر(مگر جیسے آنکھ بندکرکے) سندھ کابینہ اور بیوروکریسی میں اہم تبدیلیوں کی منظوری اور بعض وزراءکے قلمدان تبدیل و اضافی چارج واپس لینے اور دینے کے احکامات بھی دیئے گئے ہیں۔
اگرچہ سندھ حکومت نے اِن احکامات اور تبدیلیوں کی حامی ضروربھرلی ہے اور اِن پر عملدرآمدکے لئے فوری ہدایات اور احکامات بھی جاری کردیئے ہیں اَب اِن ہدایات اور احکامات سے متعلق یہ اطلاعات ہیں کہ اِن پر تیزی سے عملدرآمدبھی شروع ہوچکاہے جس پرسیاسی مبصرین اور تجزیہ کاروں کا یہ کہناہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چئیرمین سیدآصف علی زرداری اور نوجوان چئیرمین بلاول زرداری بھٹونے سندھ میں ہنگامی بنیادوں پر جو وزراءکے قلمدان تبدیل کئے ہیں یا آئندہ دِنوں میں مزیدجتنے بھی کریں گے اِن سے تو لاکھ درجے بہتریہ ہوتاکہ پہلے وزراءکے قلمدان تبدیل کرنے کے بجائے سندھ کابینہ میں موجود کرپشن سے لبریز اُن وزراءکے قلمدان جن کی حیثیت کرپشن سے لبریز اگلدانوں جیسی ہوگئی ہے پہلے سندھ کابینہ سے اُنہیں ہی نکال باہر کیا جاتاپھر سندھ کابینہ میں قلمدانوں کی تبدیلیوں کا عمل کیاجاتاتو ساراکا سارانتیجہ پی پی پی کے حق میں جاتا… یوں اِس عمل سے آصف علی زرداری اور بلاول زرداری بھٹوسمیت حکومت سندھ بھی سندھ سے کرپٹ عناصرکے قلع قمع کرنے میں سُرخروثابت ہوتی اور سندھ و پاکستان کے عوام سمیت دنیابھر میں یہ تاثربھی چلاجاتاکہ واقعی حقیقی معنوں میں پی پی پی کی سندھ حکومت نے سندھ سے اپنی کابینہ سمیت بیوروکریسی سے بھی کرپٹ عناصر کا جڑسے ہی خاتمہ کر دیا ہے۔
اَب موجودہ حالات میں سندھ کابینہ میں وزراءکے قلمدانوں کی تبدیلی کے عمل سے کوئی فائدہ نہیں ہوگاجبکہ ایسے میں ہر خاص و عام کا یہی کہناہے کہ ابھی بڑاوقت ہے کہ آصف علی زرداری اور بلاول زرداری بھٹوسندھ کابینہ میں وزراءکے قلمدانوں میں تبدیلی کے فیصلوں پر نظرثانی کریں اور اپنے تئیں سندھ کابینہ کے وزراءکو احتسابی عمل سے گزراور گزارنے کے بعد پہلے کابینہ میں موجود اُن کرپٹ قلمدانوں کا محاسبہ کریں آج جن کی کہیں سے بھی حیثیت کرپشن کی وجہ سے اُگلدانوں سے بھی کمرترہوکررہ گئی ہے … اورجن کی کرپشن کی وجہ سے پاکستان پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت پر کرپشن کا دھبہ لگاہے۔ لہذا آ ج ضرورت اِس امر کی ہے کہ جہاں آصف علی زرداری اور بلاول زرداری بھٹو نے کرپٹ افسران کے خلا ف آپریشن کی اجازت دی ہے تو وہیں اِنہیں یہ بھی چاہئے کہ وہ سندھ حکومت میں وزراءکے قلمدان تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ سندھ کابینہ میں موجودکرپشن سے لبریزاُن اگلدانوں کوبھی اپنی پارٹی اور کابینہ سے نکال باہر کریںآج جنہوں نے کرپشن کی گھٹی چاٹ چاٹ کر پارٹی کے امیج اور وقار پر کرپشن جیسے ناسُورکا بدنماداغ لگادیاہے اور پاکستان پیپلزپارٹی کے سارے صاف ستھرے سیاسی کیرئیرکو تباہ وبربادکرکے رکھ دیا ہے۔
Asif Ali Zardari and Bilawal Bhutto
اَب یہ فیصلہ کرنا آصف علی زرداری اور بلاول زرداری بھٹو کا کام ہے کہ وہ خواہ پاکستان میں رہ کر پارٹی میں چیک اینڈبیلنس کا نظام چلائیں یا دُبئی میںپارٹی کا ہیڈکواٹرقائم کرکے پارٹی میں شفافیت لاتے ہیں اور پارٹی کو اِس کے ماضی کے صاف سُتھرے وقار اور مورال کے مطابق چلاتے ہیں تاکہ اگلے جنرل انتخابات تک پارٹی کا اندرونی نظا م شفافیت پر قائم ہوجائے تو آئندہ انتخابات میں پارٹی سندھ سمیت مُلک بھر میں بہتر انتخابی نشستیں حاصل کرکے وفاق میں نہیں تو کم ازکم دوایک صوبوں میں ہی اپنی حکومت قائم کرسکے۔ آج اگر ایسانہیں کیا گیاتو پھر کیا یہ سمجھ لیاجائے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت مصالحتوں کا شکار ہے جو اَب اپنی بقاو سا لمیت اور اپنے گرتے ہوئے سیاسی امیج اور عوام الناس میں اپنامورال بلندکرنے جیسے فیصلے کرنے سے بھی قاصر ہے۔
اگر ایساہی تو پھرپاکستان پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت سمیت مُلک بھرمیں پھیلے پی پی پی کے جیالوں اور جیالیوں کو یہ بھی یاد رکھناچاہئے کہ دنیاکی تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی اور جہاں کہیں بھی جس کسی نے بھی حقیقت پسندی اور عملیت پسندی کا بلائے طاق رکھا اور حق و سچ سے منہ چھپایااور مصالحتوں کا شکار ہوکر جو بھی فیصلے اور ہدایات لیں یا دیں اور احکامات جاری کئے اِنہیں ہر لمحے اور ہر موڑ پر ناکامی اور سُبکی کا ہی سامنا کرنا پڑا ہے۔
بہر حال..!خبرہے کہ پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کے دُبئی میں ہونے والے اجلاس میں کئی گھنٹوں کی طویل ترین مشاورت کے بعد سندھ کابینہ میں پانچ صوبائی وزراءنثارکھوڑو، میر ہزاربجارانی، شرجیل میمن،مکیش کمار چاو ¿لہ اور ڈاکٹرسکندرمیندھرو کے قلمدانوں میں ردوبدل ،شرجیل سے محکمہ اطلاعات واپس لے کرنثارکھوڑو کودیئے جانے اور میرہزاربجارانی کووزیرتعلیم، شرجیل میمن کو ورکس اینڈسروسز، مکیش چاو ¿لہ کوپبلک ہیلتھ انجنیئرنگ اور رورل ڈویلپمنٹ کے قلمدان دیئے جانے اور کمشنرکراچی سے ایڈمنسٹر کا اضافی چارج واپس ، محمدوسیم ایڈمنسٹریٹرکے ایم سی تعینات ، سیدممتازعلی شاہ چیئرمین اینٹی کرپشن مقررمعاونین خصوصی کی تعدادبھی کم کرنے کے فوری احکامات اور ہدایات جاری کیں گئیں۔
اگرچہ دبئی میں پی پی پی کی اعلی ٰ قیادت کے ہونے والے اجلاس میں کئے جانے والے فیصلوں اور ہدایات اور احکاما ت کی روشنی میںسندھ کابینہ کے کئی صوبائی وزراءکے قلمدان تبدیل گئے ہیں جس کے تُرنت نوٹیفکیشن بھی جاری کردیئے گئے ہیںاور اطلاع یہ بھی ہے کہ نوٹیفکیشن کے جاری ہوتے ہی نئے وزراءاور بیوروکریسی نے اپنی ذمہ داریاںبھی سنبھال لی ہیں جبکہ اِدھرحالیہ دِنوں میں سندھ کابینہ اور بیوروکریسی میں ہونے والی تبدیلیوں سے پاکستان اور بالخصوص سندھ کے شہری یہ تصورکررہے ہیں کہ سندھ کابینہ کے وزراءکے قلمدان تبدیل کرنے او ر بیوروکریسی میں ہونے والی ردوبدل کیا اِس مثال کے مترادف نہیں ہے کہ” چورچوری سے جاتاہے ایراپھیری سے نہیں جاتا… “اَب اِس پر آپ بھی سوچیں اور وہ اورہم بھی …اگلے کالم تک اجازت دیجئے اپناخیال رکھیئے گا.. پاکستان زندہ باد.. اللہ ہم سب کا نگہبان ہو…اللہ حافظ۔
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com