تحریر : جاوید صدیقی صوبہ سندھ پاکستان کا وہ صوبہ ہے جس سے سیاسی و معاشی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں، پاکستان کی ترقی و تمدنی کی بات کی جائے تو یہ کہنا بجا ہوگا کہ صوبہ سندھ کو اللہ نے ایسے جغرافیائی محل و وقوع سے بنایا ہے جہاں سال بھر کے موسم میں فوائد ہی حاصل کیئے جاسکتے ہیں ، یہ خطہ سر زمین پاکستان کا بہترین اور نایاب ہے لیکن اگر تحقیقی اور محققانہ نظر سے دیکھیں تو بہت دکھ اور افسوس کے سوا کچھ حاصل نہ ہوگا کیونکہ ایک طویل دور گزر چکا ہے اور گزر رہا ہےکہ سندھ میں مقامی و سیاسی جماعتوں نے عدل وانصاف کے تقاضوں کو روند ڈالا جس سے جہاں قابلیت کا فقدان پیدا ہوا وہیں نا اہلی نے جڑ پکڑ لیئے، سندھ کے ساحل پر واقع سمندر کے ذریعے سندھ نہ صرف زرخیری میں اولیت کا حامل ہوسکتا ہے بلکہ اس پانی سے شہری زندگی میں انقلاب بھی بپا ہوسکتا ہے، کراچی سمیت پورے سندھ کے دیہی و شہری علاقوں میں سمندر کے پانی کو میٹھا کرکے پھیلایا جاسکتا ہے لیکن کبھی بھی مقامی منتخب نمائندگان جن میں نناوے فیصد وڈیروں کی ہے انھوں نے اپنی جھوٹی شان کی خاطر اپنے ہی غریب ہاریوں، دیہاتیوں کو اپنے سامنے کھڑا ہونا پسند نہیں کیا ہے اور نہ ہی کرنا پسند کرتے ہیں یہ جاہلیت کا سلسلہ نسل در نسل جاری و ساری ہے، سندھ جو بابل اسلام یعنی اسلام کا دروازہ کہلاتا ہے اسے تعصب و نفرت کی انتہا کو دھکیل دیا گیا ہے ، صرف زبان کی بنیاد پت سندھ میں بسنے والے ہندوؤں کو دیگر زبان بولنے والے مسلم قوموں پر فوقیت دی گئی ہے۔
اس عمل سے سندھ میں بسنے والی دوسری سب سے بڑی جماعت جو سندھی ہیں مگر ان کی مادری زبان اردو ہے ،یہ قوم اپنے لیڈروں سے بھی دھوکہ کھاتی گئی اور اسے دوسروں نے بھی نہیں چھوڑا، حیرت و تعجب کی بات تو یہ ہے کہ اس قوم اردو بولنے والے سندھی جن کے آباؤ اجداد نے پاکستان کے بننے میں مال و خون کے نذرانے پیش کیئے تھے آج بھی ہر حق تلفی، تعصب اور ظلم و بربریت کو سہہ کر بھی جیئے پاکستان ،جیئے سندھ کا نہ صرف نعرہ لگاتی ہے بلکہ اس کی سلامتی و بقا کیلئے ہمہ تن تیار رہتی ہے ، یہی وجہ ہے کہ اردو بولنے والے سندھیوں کو اللہ نے قابلیت، اہلیت علم و فنون کی بہترین دولت سے نوازا ہے ، ماناکہ صوبہ سندھ میں اردو بولنے والے سندھیوں کےتعلیمی دروازے اور روزگاربند کیئے لیکن اللہ نے ایسا سلسلہ پیدا کیا کہ ان کی تمام بندش کے باوجود اس قوم کو بڑھنے، پڑھنے اور کامیاب راہوں پر چلنے کیلئے کئی راہیں ہموار کردیں، نجی اسکول سے لیکر نجی یونیورسٹی سے تعلیمات حاصل کیں، بہترین فن سے آراستہ ہوکر بیرون ملک کی راہ اپنائی ، آج نجی شعبوں میں ملکی ہو یا غیر ملکی سب پر اپنے کمان بٹھائی ہوئی ہے، یہ بھی حقیقت ہے کہ چند ایک گروہ یا جماعت جو بے ضمیر تھیں انھوں نے اس قوم کو بدنام کرنے ،اس کی عزت و حرمت کو پامال کرنے میں سازشیں کیں لیکن افواج پاکستان کو سلام ہو کہ انھوں نے حقیقت کو بھانپ لیا اور اس قوم کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے صرف ان چند گروہ یا جماعت کے خلاف ایکشن لیا۔
میڈیا کے ذریعے بآور کرایا گیا کہ سندھ میں بلخصوص کراچی ،حیدرآباد، میرپورخاص میں بسنے والے بڑی دوسری جماعت کو قطعی اس بابت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ وہ پاکستان اور سندھ کیلئے نہایت مخلص اور سچی ہیں، دوسری جانب اگر تحقیق کا دائرہ بڑھایا جائے تو اس بات کا انکار نہیں کیا جاسکتا کہ سندھ میں ہی صرف کوٹہ سسٹم کو کیوں قائم رکھا گیا ہے، علم و قابلیت کسی کی میراث نہیں ، چور دروازے سے داخل ہونے والے کبھی بھی اچھی ملازم یا افسر نہیں ہوسکتے ، شفارش و رشوت سے کامیابی بد ترین ملکی زہر ہوتی ہے کیونکہ جو شفارش اور رشوت سے ملازمت یا عہدہ پر فائز ہوتے ہیں وہ اسی کرپشن، لوٹ مار، بدعنوانی اور فساد کا باعث بنتے ہیں، پاکستان کے تمام صوبوں میں صف اول سندھ وہ صوبہ ہے جہاں کرپشن، لوٹ مار، بدعنوانی اور فساد کادائرہ سب سے بڑا اور فیصد نناوے تک پہنچ گیا ہے ، کئی مبصرین، مفکرین، دانشور، ادیب، کالم کار، محقق اور سینئر صحافی حضرات کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اگر کراپشن، بدعنوانی اور فساد کا خاتمہ کرنا ہے تو سب سے پہلے سندھ سے شروع کردیا جائے کیونکہ سن انیس سو ستر سے متعصب سیاسی لیڈر ذوالفقار علی بھٹو نے نہ سندھ میں ایسا تعصبانہ بیج بویا تھا جس کی جڑیں آج تک قائم ہیں ، یہ بیج سیاسی شفارش، رشوت اور نا ہلوں کو اہلوں پر برتری کا تھا ، آج سندھ سیکریٹریٹ سمیت سندھ ا سمبلی اور تمام صوبائی وزارتیں کھوکھلی، تباہ حالی کا شکار ہوچکی ہیں ، وزرا جھوٹ کے عادی جبکہ عیاشی کے متولے ہیں۔
عوام کو یاد ہے کہ پی پی پی حکومت میں جس قدر لوٹ مار، کرپشن اور بدعنوانی کا بازار گرم ہوتا ہے وہ کسی اور دور میں نہیں دیکھا گیا ، تھر ہو یا کراچی پانی ، بجلی، گیس، اناج اور ملاوٹ سے پاک خوراک کو ترس گئے، یوں لگتا ہے کہ بجھتا ہوا سندھ یا ڈبوتا ہوا سندھ کہا جائے تو غلاط نہ ہوگا، اکثر لوگ یہ شکایت کرتے ہیں کہ اگر ادارے درست ہوتے اور سیاسی مداخلت سے آزاد ہوتے تو یہ حال نہ ہوتا، ملک پاکستان اور بلخصوص سندھ کی بقا کا خیال رکھنا ہے تو افواج پاکستان کو سندھ بھر میں یکساں ایک بہت بڑا آپریشن کرنا ہوگا، جو مکمل بلا امیتاز ، بلا تعصب، بلا تفریق کرپشن، لوٹ مات، بدعنوانی اور فساد کے خلاف کرنا ہوگا، یقینا ًاس کے دور اثرات بہتر نکلیں گے مانا کہ کئی رکاوٹیں،مخالفتیں بھی سامنے آئیں گے کیلن اس کے بعد شفاف و پاک سندھ اورنیا پاکستان ابھرے گا، پاکستان کی کوئی ایک جماعت ایسی نہیں ہے جو یہ عمل کرنے میں راضی ہو کیونکہ سب کے سب حمام میں ننگے ہیں ، سندھ جو وفاق کو سب سے زیادہ ٹیکس کی مد میں خزانے کا منہ بھرتا ہے اس صوبے کیلئے خود یہاں کے مقامی ایم این ایز، پارٹی لیڈران نے سندھ کو مثالی بنانے کیلئے کوئی ترقیاتی کام نہیں کیئے ، کوئی خواب کی باتیں کرتا ہے تو کوئی دلاسے دیتا پھرتا ہے مگر عملی طور پر کوئی کچھ نہیں کرتا ،سندھ بھر کے ڈویژن کا حال ہی بدتر ہے تو چھوٹے شہروں اور گاؤں دیہات کی کیا بات کریں، ریٹائرڈ جنرل ضیا الحق اور ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے ایمرجنسی دور کے بعد سے مسلسل جمہوریت کا پہیاں چل رہا ہے ان نو سالوں میں نہ اسٹبلشمنٹ نے مداخلت کی اور نہ ہی افواج پاکستان کی طرف سے کوئی دباؤ ڈالا گیا۔
جنرل کیانی، جنرل راحیل شریف، جنرل عاصم جاوید باجوہ سمیت کسی نے بھی جمہوری دور میں رکاوٹ پیدا نہیں کی جبکہ مخالفین سیاسی و غیر سیاسی جماعتوں کی جانب سے افواج پاکستان کو مداکلت کرنے کیلئے بار بار اپیلیں اور ریلیاں نکالی گئیں ، سلام ہو پاک افواج پر کہ انھوں نے جمہوریت کی بقا کیلئے خاموشی کو ہی بہتر جانا لیکن اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ سیاسی جماعتیں اپنی حد تک گزر جائیں اور ملکی سالمیت و بقا کیلئے نقصان دہ ہوجائیں ایسی صورت میں افواج پاکستان پھر ایک لمحہ دیر لگائے بغیر ایسے عناصر کو کچل ڈالے گی اور افواج پاکستان کو ایسا ہی کرنا چاہیئے،پاکستان میں سیاسی ہلچل مچی ہوئی ہے سپریم کورٹ کے محفوظ فیصلے کے اعلان کا سب کو انتظار ہے اگر سپریم کورٹ نے میاں نواز شریف کے خلاف فیصلہ دیا تو آصف علی زرداری کو بھی ملکی دولت لوٹنے گھسوٹنے کا حساب دینا ہوگا، پی پی پی کے چند ایک کے سوا تمام بڑے ارکان نے جس قدر لوٹ مار کی ہیں وہ تاریخ مٹائی نہیں جاسکتی یہی حال کراچی، حیدرآباد اور میرپورخاص کی لوکل گورنمنٹ کو بھی سخت احتساب سے گزرنا پڑیگا بہت کم وقت رہ گیا ہے آنے والا وقت احتساب در احتساب کا ہوگا،یاد رکھنے کی بات تو یہ ہے کہ افواج پاکستان کی جانب سے آپریشن ضرب عضب، آپریشن آہنی ضرب عضب اور آپریشن رد الفساد کے تحت جو کراچی سمیت حیدرآباد، میرپورخاص، سکھریعنی اندوران سندھ کے مختلف شہری علاقوں میں آپریشن کیا گیا اُس کا نتیجہ یہ نکلا کہ لوگ سکون کا سانس لینے لگے، آزادی سے کاروبار کرنے لگے لیکن سرکاری اداروں سے کرپشن ، لوٹ مار، بدعنوانی اورفساد کا عمل بہت تیزی سے جاری ہے ، شائد ہی کوئی سندھ کا ایسا ادارہ ہوگا جہاں رشوت کے بغیر کام ہوتا ہو، حال ہی میں میرے ایک دوست نے ریٹائرڈمنٹ لی ان کے ساتھ میں بھی ہولیا کہ دیکھوں اداروں میں کیا ہوتا ہے، بائیو میٹرک کے سرٹیفیکٹ کیلئے وہ تخلق ہاؤس (اولڈ سندھ سیکریٹریٹ) پہنچے توانھیں چند منٹوں کے کام کیلئے چھ دن روز آنا پڑا اس کی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ میرے دوست نے کہا کہ میں رشوت ہر گز نہیں دونگا اور دیکھوں گا کہ اداروں میں کلرک سمیت افسران کس حد تک پریشان کریں گے۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اس بات سے غافل ہیں کہ تخلق ہاؤس (اولڈ سندھ سیکریٹریٹ) میں آئی ٹی ڈپارٹمنٹ میں معمولی معمولی بائیو میٹرک کیلئے دس سے پندرہ ہزار روپے طلب کیلئے جاتے ہیں ، بصورت دیگر بے انتہا پریشان اور تاخیر کی جاتی ہے، پھر مزید مراھل کیا بیان کروں اف خدایا ایسی جمہوریت کو مٹا ہی دے جو عوام کا جینا محال بنادے، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شا ہ اس بات سے بھی غافل ہیں کہ اکاؤنٹینٹ جنرل سندھ یعنی صوبائی سطح پر ریٹائرڈ ہونے والے، پروموشن حال کرنے والے اور ایئریر یعنی بقایاجات حاصل کرنے والے جس طرح دکھےکھاتے ہیں کہ کاش کبھی وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ خود ایک سرکاری ملازم بن کر آزمالیں یا آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو اس چکی سے گزریں تو پتہ چلے گا کہ قدم بہ قدم کرپشن، لوٹ مار، بدعنوانی اور فساد کے پہاڑ سامنے نظر آئیں گے ،شائد پھر انہیں احساس ہوجائے کہ ان کی ریاست میں کرپشن، لوٹ مار، رشوت ،بد عنوانی اور فساد کس قدر بڑھ گیا ہے ، سندھ حکومت چاپلوسی کرنے والوں کو بہت پسند کرتی ہے اسی لیئے سب کچھ جانتے بوجھتے نا اہل ،سازشی ٹولے کو فوقیت دی جاتی ہے ، حالیہ دنوں میں ہائی کورٹ سمیت سپریم کورٹ نے بھی کہ دیا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن سوائے اپنوں کے کسی بھی قابل شہری کو منتخب کرنے کو تیار نہیں کیونکہ کمیشن کے ممبران ہی ایسے رکھے جاتے ہیں جو سندھ کی سیاسی جماعت پی پی پی یا کوئی اور متعصب سیاسی جماعت کے اشاروں پر چلتے چلے آرہے ہیں ، سندھ کی بقا ،سلامتی، خوشحالی و ترقی اُسی وقت ممکن بن سکتی ہے جب سندھ سےکرپشن، لوٹ مار، رشوت ،بد عنوانی اور فساد کا معاملہ جڑ سے ختم کردیا جائے، اللہ ہمیں ہدایت کی روشنی عطا فرمائے آمین ثما آمین ۔۔۔۔۔!!! پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔۔۔۔۔!! !