اسلام آباد (جیوڈیسک) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے سندھ میں تحفظ پاکستان آرڈیننس کے نافذ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ادھر وفاقی وزیر زاہد حامد کہتے ہیں کہ بل کا مسودہ سیاسی جماعتوں کو بھیجا ہے، ان کے قائدین کی تجاویز کا خیرمقدم کرینگے۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں اسپشل ہوم سیکرٹری سندھ نے بتایا کہ سندھ میں تحفظ پاکستان آرڈیننس کا اطلاق کر دیا گیا۔
اس پر فرحت اللہ بابر نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ سندھ کے حکام نے پہلے کمیٹی کو بتایا تھا کہ اس کا اطلاق نہیں ہوا اور آج اچانک کہا جا رہا ہے کہ تحفظ پاکستان آرڈینس کا اطلاق کر دیا گیا ہے۔ اس کے اطلاق کے بعد کراچی میں ماورائے عدالت قتل کے واقعات میں اضافہ ہو گا۔ کمیٹی نے تحفظ پاکستان آرڈینس پر تشویش کا اظہار کیا۔ ایڈیشنل سیکریٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے بھی کمیٹی کو بتایا کہ پنجاب میں بھی آرڈینس کا اطلاق ہو چکا ہے۔
دوسری جانب پشاور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیرسائنس اینڈ ٹیکنولوجی زاہد حامد کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے تجاویز لینے کا ٹاسک دیا تھا، تحفظ پاکستان آرڈیننس کا مسودہ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کو بھیج دیا ہے اور ان سے تجاویز تجاویز طلب کی ہیں، ان تجاویز کو آرڈیننس میں شامل کیا جائے گا۔