تحریر : جاوید صدیقی سندھ کی دھرتی وہ ہے جہاں سے برصضیر پاک و ہند میں اسلام کی پہلی کرن نمودار ہوئی، راجہ ڈاہر کے زمانے میں حجاج بن یوسف نے اپنے بھتیجے محمد بن قاسم کو ظالم ہندو بادشاہ راجہ ڈاہر کے ظلم سے اس خطے کے لوگوں کو آزاد کرایااور اُسی زمانے میں محمد بن قاسم کے ساتھ آئے ہوئے مسلم سپہ سالارکچھ یہیں ٹھہر گئے اور دین محمدی کے فروغ کیلئے اپنی زندگی صرف کر دی، اسلامی شعائر سے بھرپور باکردار مسلمانوں نے بہت کم وقت میں غیر مسلموں کو دائرہ اسلام میں داخل کیا ،ان کے علاوہ عرب کے مسلم تاجروں نے بھی اپنی حسن اخلاق اور با کردار ہونے کے سبب اس خطے کے لوگوں کو بہت متاثر کیا اوراُس زمانے کے مسلمانوں کے کردار کی وجہ سے یہ خطہ دین محمدی کی خوشبو سے مہکنے لگا، وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ اللہ کے بزرگان دین نے بھی اللہ اور اس کے حبیبﷺ کے حکم سے اس خطے کی جانب رخ کیا ان میں سب سے بڑا نام حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کا بھی ہے۔
تاریخ بتاتی ہے کہ اصحاب کرام، تابعین، تبہ تابعین نے بھی اس خطے میں دین محمدی کو پھیلانے کا بیڑا اٹھایا تھا اُن میں حضرت داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ، حضرت شہباز قلندر رحمۃ اللہ، حضرت عبد اللہ شاہ اصحابی و غازی جیسے جید صوفیائے کرام بھی تشریف لائےالغرض جہاں مسلم سپہ لاروں نے رخ کیا وہیں صوفیائے کرام کی تعلیمات کا سلسلہ بھی جاری و ساری رہا۔۔!! معزز قائرین!پاکستان بننے کے بعد برصغیر پاک و ہند دو ملکوں میں منقسم ہوگیا ایک ہندوستان دوسرا پاکستان! پاکستان کو اسلامی ریاست کے تحت آزاد کرایا گیا جہاں مسلمانوں کیساتھ غیر مسلموں کے حقوق کی پاسداری کا ایجنڈا رکھا گیا ، پاکستان کے بننے کے کچھ سالوں کے بعد ہی سندھ سمیت پاکستان کے دیگر صوبوں کی سیاست میں غلاظت اور غداری کے آمیزش ہونے لگی، پاکستان مخالف قوتیں روپے پیسے اور طاقت کے بل بوتے پر ایسے ذہنوں کی تلاش میں لگ گئی جو پاکستان کے وجود نا تو برداش کررہی تھیں اور نہ ہی خوش تھے۔۔۔۔،پاکستان مخالف قوتوں نے ایسے لوگوں کو تلاش کرکے ریاست پاکستان کا حصہ بنایا اور انہیں اقتدار کی کرسی تک پہنچایا ،ان میں جوش و جوشیلے سیاسی لیڈر بھی تھے۔
خاموش پس پردہ نوکر شاہی طبقہ کے کچھ لوگ، تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ غیر ملکی قوتوں کو اس مد میں کافی حد تک کامیابیاں بھی حاصل ہوئیں۔۔۔!! یحییٰ اور ایوب کے دور میں ایسی ملک دشمن قوتیں زور پکڑ چکی تھیں اس زمانے میں عوامی پارٹی اور عوامی لیڈر سامنے آیا جس کی ڈکٹیٹر شپ ، ضد، انا پرستی، خود غرضی، اقربہ پروری، لسانیت، تعصب کی بنا پر صوبہ سندھ میں ایسی سیاسی فضا قائم ہوئی کہ اس خطے کی بڑھتی ہوئی ترقی اور خوشحالی کو زنگ لگ گیا ، اداروں کی تباہی کا نیا سلسلہ شروع ہوگیا، لوٹ مار ،کرپشن، بدعنوانی اور نا اہلیت کو فروغ ملنے لگا حتیٰ کہ تصعب میں اس قدر اندھے ہوگئے کہ سند ھ پبلک سروس کمیشن کو اپنا ذاتی کمیشن بناڈالا اور اس کے ذریعے نا صرف رشوت بلکہ شفارش کا ایسا سلسلہ شروع کیا کہ ابتک پی پی پی کے کسی بھی سیاسی رہنما کی اجازت کے بغیر کسی کا بھی تقرر ممکن نہیں، گویا سندھ بھر کی نوکر شاہی طبقہ بھٹو کے زمانے سے اب تک پی پی پی کی غلامی اور تابعداری کا حصہ بنا ہوا ہے یہی وجہ ہے کہ از خود نوٹس لیتے ہوئے پریم کورٹ نے بھی سندھ پبلک سروس کمیشن کو نا اہل اور بے کار ادارہ قرار دیدیا ہے مگر سندھ کے حکمرانوں پر جوں تک نہیں رنگتی کیونکہ وہ خود ہی اس جرم کا سپہ سالار ہیں۔۔!! معزز قائرین! سندھ میں گویا پی پی پی یعنی اب زرداری پلس بھٹو کی سیاست بھی مورثی دور میں چل پڑی ہے اس کی وجہ خود آصف علی زرداری کی جانب سے اعلان ہے۔
PPP
گزشتہ سال سن دوہزار سولہ کے آخری مہینے دسمبر میں پاکستان پیپلز پارٹی کے روح رواں، صاحب اختیار، صاحب منصب اور چیئر پرسن آصف علی زرداری ڈییرھ سالہ خود ساختہ جلا وطنی کے بعد دبئی سے کراچی تشریف لائے اور پی پی پی کے جیالوں سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سندھ کی سیاست میں ایک نیا ٹوئسٹ آنے والا ہے ،تیار ہوجاؤ، ہم نسل در نسل تم پر اقتدار کرینگے، ہم جو چاہیں گے وہیں کریں گے، تیار ہوجاؤ، غربت اس طرح مٹائیں گے کہ غریب بھوک و پیاس اور دوائیوں کے نہ ملنے سے سیسک سیسک کر مرجائے گا اور اس طرح غربت پر قابو بھی پایا جاسکے گا۔۔۔!! معزز قائرین! پی پی پی کا نعرہ روٹی کپڑا اور مکان اس لیئے رکھا گیا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو سے لیکر ہر پی پی پی صاحب اقتدار پر لازم رہا ہے کہ وہ قومی خذانے کی لوٹ مار، کرپشن، بدعنوانی و لاقانونیت کے تحت تمام سندھ بھر کے غریب عوام کو زندگی سے چھٹکارہ دلادیں ان پر زندگی کے تمام تر بنیادی ضروریات تنگ کردیں تاکہ یہ تمام غریب عوام سیسک سیسک کر مر جائے اور اس طرح غربت کا خاتمہ بھی ممکن بنایا جاسکے ، میرے قائرین کو یاد ہے کہ تھرپارکر کے تمام شہر سمیت حیدرآباد اور کراچی میں پانی، بجلی،اسپتال اور اودیات کو حکومتی سطح پر ناپید کردی جائے تاکہ ایک طرف منافع کمایا جا سکے دوسری جانب غریب کا خاتمہ ممکن بنایا جاسکے، اس ایجنڈے کی تکمیل اور تقویت کیلئے آصف علی زرداری نے بلاول بھٹو سمیت اپنی دونوں بیٹیوں کو یہ ٹاسک سوپنے کیلئے اپنے نمائندگان سے استعفیٰ طلب کر لیئے ہیں اور نوابشاہ سمیت لاڑکانہ سے کامیاب کرنے کا مکمل انتظام کرلیا ہے، ان کی سیٹوں پر بلاول آصف علی زرداری بھٹو، آصفہ زرداری بھٹو اور بختاور زرداری بھٹو کو میاب بنانے کیلئے تمام انتظامات کر لیئے گئے ہیں۔
معزز قائرین! ماہرین سیاست کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی وقت کے ساتھ ساتھ بیڈ گورنرز کی وجہ سے اپنی حیثیت کھوتی جارہی ہے ، ماہرین کے مطابق پی پی پی کے پی کے، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر، پنجاب اور بلوچستان میں اپنی سیاسی حیثیت کھوچکی ہے جبکہ سندھ میں ناقص پالیسیوں کے سبب آخری سانسیں لے رہی ہے ، ماہر سیاست کے مطابق وائس چیئرمین آصف علی زرداری کے اس فیصلے سے پارٹی میں بھی عدم اعتماد اور عدم تحفظ پایا جارہا ہے، کچھ جیالوں کے مطابق اس فیصلے سے بادشاہی عمل نظر آئیگا، ان جیالوں کا کہنا ہے کہ پی پی پی یوں تو پی ایم ایل این پر اسی بات کی تنقید کرتی ہے کہ نواز شریف نے خاندانی اجارہ گری مچا رکھی ہے ،آصف علی زرداری کے اس فیصلے سے پی پی پی غریب عوام کی جماعت نہیں رہ سکے گی ،سینئر جیالوں کے مطابق پی پی پی زرداری کے شکنجے میں پھنس کر رہ گئی ہے ،ان کے مطابق اگر آصف علی زرداری نے پی پی پی کے اصل منشور کو بدلنے کی مزیدکوشش کی تو ممکن ہے سندھ کے عوام پی پی پی سے بیزار ہوکر دوسری سیاسی جماعتوں کی جانب رخ کر بیٹھے گیں گویا اس طرح پی پی پی کا وجود از خود ان کے ہی ہاتھوں ختم ہوجائیگا۔۔۔!! سینئرز جیالوں کے مطابق پی پی پی کی جماعت کئی بار اقتدار میں آئی مگر سندھ سمیت پاکستان کے کسی بھی صوبے کو بدلنے کی کوشش نہیں کی گئی بلکہ کرپشن، لاقانونیت، بدعنوانی، اقربہ پروری، رشوت اور بے حسی کا عمل دیکھا گیا ، ان کے مطابق گزشتہ پی پی پی حکومت میں لوٹ مار، کرپشن اور بدعنوانی انتہا کو پہنچ گئی تھی جو کہ سندھ میں اسی قدر برقرار ہے۔۔۔!! محقق سیاسیات کا کہنا ہے کہ سندھ میں پی پی پی اور ایم کیو ایم ناسور جماعت ہیں جنھوں نے عوام کو صرف مایوسی کے علاوہ کچھ نہیں دیا۔
ایم کیو ایم چار دھروں میں تقسیم ہوچکی ہے اور ان کی تمام تر کوشش ہے کہ اقتدار کا مزا مزید لوٹتے رہیں اسی بابت ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنا ان کا وطیرہ ہے جبکہ چاروں دھروں نے سندھ کے مہاجروں کا سب سے زیادہ حق لوٹا ہے ، آنے والا الیکشن سن دوہزار اٹھارہ میں یہ دونوں سیاسی جماعتیں عوام سے بڑی امیدا لگائے بیٹھی ہیں ، محققین کے مطابق اگر پاکستان میں ادارے ملک سے وفا کرتے ہوئے اپنے نظام کو آئین و قانون کی حد میں پابند کرلیں اور بغیرسیاسی دباؤ کے اپنے فرائض منصبی کو انجام دے دیں تو یقیناً الیکشن کمیشن کے منصافانہ عمل سے کبھی بھی جھوٹے، کرپٹ،دھوکے باز سیاسی لیڈر اور ان کی جماعت کامیاب نہ ہوسکیں گی لیکن پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں بے قائدگیاں، قانون شکنی ،آئینی خلاف ورزی جمہوریت میں عام سی بات ہے ،سیاسی لیڈران اور سیاسی جماعتوں کے مطابق قانون اور آئین ان کی غلام اور لونڈیا ں ہوتی ہیں،اسی لیئے انہیں نہ ڈر و خوف ہوتا ہے اور نہ ہی اپنی طاقت کے جانے کا خوف،عدلیہ ہوں یا پولیس یا پھر ایجنسیاں سب کی سب ان کے سامنے بے بس و لاچار نظر آتی ہیں یہی وجہ ہے کہ ہر جمہوری حکومت میں یہی بار بار آکر قومی خذانے کو آزادانہ لوٹ مار کرکے باہر ملک بھاگ جاتے ہیں۔
جب تک یہ برسرا اقتدار رہتے ہیں کتنا لوٹیں گے یہ سیاست دان، کتنا بے غیرت پن دکھائیں گے یہ سیاست دان، کتنی بے حسی پیش کریں گے یہ سیاستدان، کتنا معانت کریں گے دہشتگروں کا یہ سیاستدان، کتنے غدار بنیں گے یہ سیاست دان۔۔۔، یقیناً ان سیاسی جماعتوں کے کرپشن، لوٹ مار، بد عنوانی، لاقانونیت اور عوامی ظلم سے جلد چھٹکارہ ملنے والا ہے ، یہ خود آپس میں دست و گریبان ہونے والے ہیں ، ملک دولت پر ایک دوسرے جھپٹے گے اور ایک دوسرے کےبد نما چہرے عیاں گریں گے،بہت جلد سیاسی نامہ نیا نمودار ہونے والا ہے دیکھیں کون جیتا ہے کون ہارتا ہے ۔۔۔۔!! اللہ پاکستان کا حامی و نظر رہے اور غیب سے اس کی سلامتی و ترقی کیلئے مدد کرتا رہے آمین ثما آمین ۔ پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔۔۔!!
Jawed Siddiqui
تحریر : جاوید صدیقی ایم ایس سی (ابلاغ عامہ) نیوز پروڈیوسر، اے آر وائی نیوز، کراچی ای میل: Journalist.js@hotmail.com رابطہ: 03332179642 & 03218965665