کراچی (جیوڈیسک) مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے درمیان رابطے کے بعد مفاہمتی پالیسی کے تحت سندھ اسمبلی میں تحریک انصاف کے4ارکان کے استعفوں کا معاملہ التوا کا شکار ہو گیا اور ان کے استعفوں کے بارے میں تاحال الیکشن کمیشن کو آگاہ نہیں کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے2 روز قبل سندھ اسمبلی میں تحریک انصاف کے4 ارکان اسمبلی ثمرعلی خان ،خرم شیر زمان ،سید حفیظ الدین اور ڈاکٹر سیما ضیاکے استعفے منظور کرنے کااعلان کیا تھا۔
اس اعلان کے بعد ملک کی سیاسی فضامیں ہلچل پیدا ہو گئی تھی اور وفاقی حکومت کے اہم حلقے اس حوالے سے متحرک ہو گئے تھے، مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کا پیپلز پارٹی کی اعلیٰ شخصیت سے رابطہ ہواہے، جس میں انھیں کہا گیا ہے کہ اس معاملے پر عملدرآمد فی الحال روک دیا جائے، اس رابطے کے بعد پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے اسپیکر آغا سراج درانی کو اہم ہدایات جاری کی ہیں اورانھوں نے فی الحال ان استعفوں کو الیکشن کمیشن میں بھیجنے سے روک دیا ہے۔
جس کے بعد یہ معاملہ التوا کا شکار ہو گیا ہے اور اسمبلی سیکریٹریٹ نے اسپیکر کی جانب سے استعفوں کے منظوری کے اعلان کے باوجودان کو الیکشن کمیشن کے پاس نہیں بھیجا۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جب تک سندھ اسمبلی سیکریٹریٹ تحریری طورپر استعفوں کی منظوری کے حوالے سے دستاویزات نہیں بھیجے گا۔
استعفوں کی منظوری کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان استعفوں کی منظوری کے معاملے پر بعض قانونی پیچیدگیاں پیدا ہوگئی ہیں، جن کا جائزہ لیا جا رہا ہے، امکان ہے کہ استعفوںکی منظوری کے تحریری احکام جاری کرنے سے قبل ان تمام ارکان اسمبلی کو اسپیکر دوبارہ طلب کر سکتے ہیں اور ان کے موجودہ فیصلے میں اگر قانونی تقاضے پورے نہیں ہوئے تو منظوری کے فیصلے میں ردوبدل ہو سکتا ہے۔