اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) ملک کے معاشی طور پر دو پسماندہ صوبے خیبرپختونخوا اور بلوچستان اقتصادی لحاظ سے دو بہتر صوبوں سندھ اور پنجاب میں معاشی سرگرمیوں کے لیے فنڈنگ مہیا کر رہے ہیں۔
گزشتہ روز ( منگل کو) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے پیش کردہ اعدادوشمار میں انکشاف ہوا کہ ملک کے معاشی طور پر دو پسماندہ صوبے خیبرپختونخوا اور بلوچستان اقتصادی لحاظ سے دو بہتر صوبوں سندھ اور پنجاب میں معاشی سرگرمیوں کے لیے فنڈنگ مہیا کررہے ہیں۔ سندھ اور پنجاب سے بینکوں میں جتنی رقم ڈپازٹ ہوتی ہے، بینک ان صوبوں میں اس رقم سے بالترتیب 104 اور 78 فیصد زیادہ قرضے دے رہے ہیں۔
مرکزی بینک کے اعدادوشمار کے مطابق دسمبر 2019تک بینکوں میں خیبرپختونخوا سے 123.5 ارب روپے جمع کرائے گئے جبکہ کے پی میں 48.6 ارب روپے ( 39 فیصد)کے قرضے دیے گئے۔ اسی طرح بلوچستان میں بینکوں میں 51.8 ارب روپے جمع کرائے گئے جبکہ اس صوبے میں 17.3 ارب روپے ( 33 فیصد ) کے قرضے جاری کیے گئے۔ مجموعی ڈپازٹس میں کے پی کا حصہ 4 فیصد سے زائد اور بلوچستان کا 1.7 فیصد تھا۔
مرکزی بینک کے مطابق پنجاب میں 10.34 کھرب روپے بینکوں میں ڈپازٹ کرائے گئے مگر یہاں بینکوں نے 24کھرب روپے کے قرضے جاری کیے جو جمع کرائی گئی مجموعی رقوم کا 178فیصد ہے۔ اسی طرح سندھ میں 10.14کھرب روپے کی رقوم ڈپازٹ ہوئیں مگر یہاں قرضے 20.33کھرب روپے کے جاری ہوئے جو جمع کردہ رقوم کا 204 فیصد ہیں۔
دو صوبوں کو مکمل طور پر نظرانداز کرنے سے عدم مساوات کا اظہار ہوتا ہے، جو قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر فاروق ایچ نائیک کے مطابق آئین پاکستان کے آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی ہے۔