سندھ اور پنجاب کے حکمران قوم کو بتائیں کیا تھر کی بھوک سے سندھ اور پنجاب فیسٹول زیادہ اہم تھے۔ ناہید حسین

کراچی ، اربن ڈیمو کریٹک فرنٹ(U D F) بانی چیئرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ سندھ اور پنجاب کے حکمران قوم کو بتائیں کیا تھر کی بھوک سے سندھ اور پنجاب فیسٹول زیادہ اہم تھے کیا تھر پاکستان کا حصہ نہیں ہے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ مرکزی حکومت اور صوبائی مفاد پرستوں کا ٹولہ ایک ہی وکٹ پر کھیل رہے ہیں جس کی وجہ سے خود سالی اور قحط کی وجہ سے تھر میںغذائی بحران پیدا ہو چکا ہے جس کی وجہ سے سینکڑوں اموات ہو چکی ہیں ان میں بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے اس کے علاوہ تین سے چار ماہ قبل تھر میں وباہی امراض کے پھیلنے سے موروں کی کثیر تعداد بھی ختم ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان تلخ حقائق کے باوجود ہمارے حکمران بے حسی اور لاتعلقی کی تصویر بنے ہوئے ہیں جنہیں اپنی عوام کے بھوک و افلاس سے مرنے کا احساس بھی نہیں ہے۔

کیونکہ وہ اربوں روپے لگا کر مختلف فیسٹول منانے میں مصروف رہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے عہدیدارن و کارکنان کے ایک ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ انہوں نے مزید کہا ایک طرف سندھ فیسٹول تو دوسری طرف پنجاب فیسٹول منایا گیا تاکہ حکمران کے ولی عہد بچوں کو نمایا کرایا جاسکے ۔ قومی خزانے کو ان کی تشریح کیلئے استعمال کیا گیا۔

قومی خزانے کو لوٹنے والے قوم کو حساب دیں کہ عوام کی تکالیف کو رفع کرنے کی بجائے انہیں کیا حق کہ وہ مختلف فیسٹول کے نام پر قومی خزانے کو آگ لگا دیں ۔ ناہید حسین نے کہا فیسٹول کی رقوم کو اگر تھر کے بھوکے پیاسے لوگوں پر خرچ کیا جاتا تو آج وہاں سینکروں اموات نہ ہوتیں خاص طور پر نو مولود اور معصوم بچے اپنے زندگی کی بازی نہ ہارتے وزیر خوراک فرماتے ہیں کہ انکا کام صرف خوراک فراہم کرنا ہے اسے لوگوں تک پہنچانا تھر کی انتظامیہ کا کام ہے وہاں کی مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان کے پاس کڑوروں روپے نہیں ہے کہ وہ غذائی اجناس کو لوگوں میں تقسیم کرا سکیں وا ہ کیا جواب ہے انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ہو تو سندھ جیسا جسے خبر ہی نہیں کہ اس کے صوبے میں لوگوں کی ایک کثیر تعداد بمعہ بچوں کے بھوک و افلاس سے مر رہی ہے یہ تو بھلا کرے میڈیا کا کہ جس کی نشاندہی پر وزیر اعلیٰ سندھ وزیر ِ خوراک کو نوٹس دیا اس قسم کے درجنوں نوٹسز وزیر اعلیٰ ہائوس کے ڈسٹ بن میں پڑے اپنی قسم کو رو رہے ہوتے ہیں روزانہ کی بنیاد پر تھر کی خبریں میڈیا پر دکھائی جارہی ہیں مگر اس کے باوجود وفاق اور صوبے کی بے حسی نہیں جاگی جبکہ ٹیوٹر پر پیغام دینے والے بلاول بھٹو کو تو علم ہی نہیں تھا کہ ان کے صوبے میں زندگی غذائی بحران و بھوک سے سسک سسک کر دم توڑ رہی ہے ۔ ظاہر ہے کہ سونے کے چمچے سے نوالہ کھانے والے ولی عہدوں کو غریب کے پیٹ کی آگ کیسے نظر آسکتی اور نہ ہی اس کا احساس ہوسکتا ہے لہذا آئندہ دونوں جمہوری حکمران ووٹ مانگے کیلئے غریبوں کی بستیوں میں جانے کی بجائے طبقہ اشرفیہ کے پاس جایا کرے تاکہ غریبوں کے وسیلے سے بھاری مینڈٹ کا واویلا نہ مچایا جا سکے۔

ناہید حسین نے آخر میں کہا وفاقی حکومت اور سندھ حکومت خدارا اپنی قوم کی مجبوریوں اور پریشانیوں کو سمجھنے کی کوشش کریں جو بھوک و پیاس اور مہنگاہی سے مر رہے ہیں خدارا حکومت اپنی ذمہ داریوں کو سمجھے اور اس کے بعد اپنی مصیبت زدہ قوم کو اس ناگہانی مصیبت سے نجات دلائیں تاکہ وہ لوگ اپنی بھر پور زندگی جی سکیں۔