تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم آج ایک تو طرف وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ نے وفاقی حکومت کے سندھ کے ساتھ کئے جانے والے تعاون اوررینجرز کے اختیارات کے بعد سندھ میں کی جانے والی بے مثل کارروائیوںکے قصیدے پڑھتے ہوئے یہ دعویٰ کیاہے کہ سندھ حکومت اور وفاق کے درمیان تناو¿اور اختلافات کی خبریں بے بنیاد،من گھڑت اور حقیقت کے برعکس ہیں اِن کا بڑھاپے میں جوانی کے اندازسے اپناسینہ ٹھونک کریہ بھی کہنا ہے کہ سندھ حکومت کے وفاقی حکومت ،فوج اور رینجرز کے ساتھ بہت اچھے اور خوشگوارتعلقات ہیں،بے شک ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور دیگرجرائم کے خلاف رینجرز کی خدمات ناقابل فراموش ہیںتو دوسری جانب یہی سندھ حکومت اور وزیراعلیٰ سندھ ہیں کہ آج اِنہوں نے رینجرز کے خصوصی اختیارات میں بڑے ہیچرمچر کے بعد گزشتہ دِنوں(بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب) صرف ایک ماہ وہ بھی مشروط توسیع کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ جبکہ اِس سے قبل رینجرزاختیارات میںجتنے بھی نوٹیفکیشن جاری کئے گئے تھے اِنہیں جاری کرنے سے پہلے کبھی بھی سندھ حکومت نے اتنی دیرسوچنے اورجائزہ لینے میں نہیں لگائی تھی اِس نے جتنی دیر اور سوچ وفکر کامظاہر اِس مرتبہ کیاتھا۔
یہاں وجہ صاف ظاہرہے کہ پچھلے دِنوں اور گزشتہ سالوں میں اِسی سندھ حکومت کے ہاتھوں جتنے بھی رینجرزاختیارات کے نوٹیفکیشن جاری ہوئے تھے وہ سندھ اور اِس کے شہری علاقوں بالخصوص کراچی اور حیدرآباداور دیگرشہروں سے تعلق رکھنے والی سندھ کی ایک بڑی سیاسی جماعت کے عہدیداران و کارکنان اور اِس کے لوورز(ہمدردوں اورکہیں نہ کہیں سے نکلنے والے اِس کے حامیوں ) اور شہرمیں کچھ دوسرے شرپسندوں اور ٹارگٹ کلنگ ، بھتہ خوری اور دیگر جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری کئے جاتے رہے۔ مگر جب پچھلے کچھ دِنوں سے رینجرز نے اپنے اختیارات کو سندھ حکومت کے سرکاری دفاتراور دیگر محکموں میں بیٹھے سرسے پیراور دائیںبائیں تک پھیلے کرپشن میں ملوث افسران اورغیرقانونی طور پر سرکاری زمینوں کو اُونے پونے داموں من پسندافرادکو فروخت کرکے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف استعمال کیا تو سندھ حکومت رینجرزکو اپنے ہی ہاتھوں دیئے گئے اختیاراتی نوٹیفکیشن پر تلملااٹھی اور ماہی بے آب کی طرح تڑپنے لگی اور کرپشن میں ملوث عناصر سے زیادہ خود ہی شورشرابے کرنے لگی اور خود ہی رینجرزکے اختیارات پر ہرطرح طرح کے تحفظات اور خدشات گھڑنے لگی ..
حالانکہ پہلے جب یہی رینجرز اپنے اختیارات کا استعمال ایم کیو ایم کے لئے استعمال کرتی رہی تو سندھ حکومت خوشی سے خاموش بیٹھی تماش بین بنی رہی مگر اَب جبکہ اِسی رینجرز نے اپنے اختیارات کا رخ سندھ میں کرپشن میں ملوث عناصر کی سرکوبی کے لئے استعمال کرناشروع کیا ہے تو پھر سندھ حکومت رینجرزاختیارات پر کیوں چیخ پڑی ہے..؟؟ اور آج جب اِس نے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کی ایک پریس کانفرنس کے بعد اپنے تحفظات اور خدشات ظاہرکرتے ہوہے رینجرزاختیارات میں مشروط طورپر صرف ایک ماہ کی توسیع کردی ہے تو اَب اِس پر بھی سندھ اور مُلک کی بہت سی سیاسی ومذہبی جماعتوںاور شہرکراچی سمیت پورے پاکستان کے شہریوں میں بھی خدشات اور تحفظات جنم لے رہے ہیں اور اِن کے ذہنوں میں بھی بہت سے ایسے سوالات پیداہورہے ہیں کہ سندھ حکومت نے رینجرزاختیارات میں ایک ماہ کی توسیع کن شرائط کی بنیاد پر کی ہے ..؟کیا وہ اِن شرائط کو عوام الناس میں لائی گی ..؟؟تاکہ عوام الناس کو بھی تو علم ہوکہ سندھ حکومت نے کِسے بچانے اور کسے پھنسانے کے خاطر پھر ایک ماہ کے لئے رینجرز اختیارات میں توسیع کی ہے..؟؟اگر سندھ حکومت نے کرپشن مافیاکو بچانے اور کسی ایک جماعت کے ہی خلاف رینجرزاختیارات میںتوسیع کی ہے تو پھریہ تو کوئی انصاف نہ ہوا…؟؟اَب کیا سندھ حکومت کے اِس رویئے پر عوام الناس سندھ حکومت سے متعلق یہ نہ سوچیں کہ اِس نے رینجرزاختیارات میں صرف ایک ماہ کی مشروط توسیع کانوٹیفکیشن جاری کرکے خودکوافسرانِ کرپشن مافیاکاتوہمدرداور دوسروں کے لئے خود پر سوالیہ نشان نہیں لگالیاہے…؟؟
Sindh Government
اِس سے تو اچھاتھاکہ سندھ حکومت ایک ماہ کی بھی توسیع نہ لیتی اور وفاق کے سامنے اپنے موقف پر ڈٹی رہتی کہ اَ ب ایک ماہ تو کیا ایک سیکنڈ، ایک منٹ، ایک گھنٹے، ایک دن اور ایک ہفتے کی بھی کسی قسم کی توسیع نہیں ہوگی مگر اِس نے تو جیسے وفاق کے پریشرمیں آکر وہی سب کچھ کردیاہے جیسااِس سے وفاق نے اِس سے بولااور چاہاتھا حالانکہ رینجرزاختیارات میں ایک ماہ نہیں بلکہ حسبِ روایت تین سے چار ماہ کی توسیع ہونے چاہئے تھی جس سے سندھ سے کرپشن اور جرائم کے خاتمے میں بہترنتائج اخذکئے جاسکتے تھے مگر افسوس ہے کہ سندھ حکومت نے ایسانہیں کیا جیساکہ اِسے کرناچاہئے تھا جبکہ آج اِس سے انکارنہیں ہے کہ یہ بات کافی عرصے سے ہرسطح کا پاکستانی شدت سے محسوس کررہاتھاکہ اَب مُلک سے کرپشن کے ناسورکو ختم ہوجاناچاہئے جہاں کرپشن کا ناسورمدرشکم میں آنے والے بچے سے لے کر لمبی عمرگزارکرقبرکی آغوش میں چلے جانے تک دیمک کی طرح چمٹ چکاہے آخرایک نہ ایک روز اِس ناسورکو مُلک سے ختم توہوناہی چاہئے اور اَب کوئی نہ کوئی توضرورہی ختم کردے،آج چلویہ ایک اچھی بات ہوئی کہ مُلک کو کرپشن سے پاک کرنے کی ابتداءہرزمانے میں آمر سے لڑنے اور سرزمینِ پاکستان پرجمہوریت کی آبیاری کرنے والے سب سے اہم اور ذمہ دارصوبے سندھ سے ہی ہوگئی ہے ویسے بھی اِ س صوبے سندھ نے جہاں جمہوریت کو مُلک میں پروان چڑھانے کے لئے بہت سی تاریخ سازقربانیاں دیںہیں تو آج اِس ہی صوبہ سندھ جس نے سیاست میں جمہوریت کے خاطر اپنی جانب سے دی جانے والی ہر قربانی کو عبادت سمجھاہے یہی صوبہ سندھ ہی ہے
آج جو سیاسی قربانیاں دینے کا ایساعادی بن چکاہے کہ آج بھی جِسے وفاق نے ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لئے سب سے پہلے منتخب کیا ہے اور یوں آج یہ مُلک سے کرپشن کے خاتمے کی راہ میں خود کو قربان کرنے کے لئے اپنی جانب سے ہلکے پھلکے احتجاج کے بعد بھی پیش کرنے کوتیارہوچکاہے۔ ہاں البتہ ..!! اِن دنوں سندھ میں کرپشن کے حوالے سے ایف آئی اے کارروائیوں کی بہت ساری خبریں گرماگرم ہیں اِسی حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ کے اِس بیان نے نہ صرف سندھ اور وفاق اور مُلک بھرمیں ایک بڑابھونچال برپاکررکھا ہے بلکہ مُلک کی بہت سی اہم شخصیات کو بھی پریشان کردیاہے، ایک خبر کے مطابق وزیراعلی ٰ سندھ نے کہاہے کہ ”ایف آئی اے اور نیت کی کارروائیاں صوبائی خودمختاری میں مداخلت ہیں“ اِ س میں کیا کیاقانونی پیچیدگیاں ہیں فی الحال اِس کی وضاحت تو وزیراعلیٰ سندھ نے نہیں کی ہے مگر آج اتناضرورہواہے کہ سندھ کے معاملات میںوفاقی کی جانب سے ایف آئی اے کو جابجامداخلت کے ملنے والے اختیارات پر وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ نے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان سے احتجاج کرتے ہوئے یہ توضرورکہہ دیاہے کہ ”ایف آئی اے اور نیت کی کارروائیاں صوبائی خودمختاری میں مداخلت ہیں“یہ بات یہیں ختم نہیں ہوئی ہے بلکہ اُنہوں نے مزیدکہاہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور قومی احتساب بیور(نیب) کی کارروائیاں صوبائی خودمختاری میں مداخلت اور سندھ پر حملہ ہیں،
وزیراعلی ٰ سندھ نے کہاکہ نیب اور ایف آئی اے کو قانوناََ سندھ کے معاملات میں مداخلت یا چھاپے مارنے کا کوئی اختیارنہیں،اپنے احتجاج میں وزیراعلیٰ سندھ نے یہ بھی کہاہے کہ وفاقی حکومت کی ایگزیکٹواتھارٹی یا وفاقی ایجنسیزکے افسران صوبائی کرپشن اور جرائم کے مقدمات کے حوالے سے سندھ حکومت کاکردارادانہیں کرسکتے، روزمرہ کا کام مفلوج ہوگیاہے اور ہم اِسے عدالت میں چیلنج کریں گے“ جس پر وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے جب وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ سے ٹیلیفونک رابطہ کیاتو اُنہوں نے سیدصاحب کے احتجاج پر جواب دیتے ہوئے کچھ یوں فرمایاکہ”ایف آئی اے کو تحفظِ پاکستان قانون کے تحت دیئے گئے حالیہ اختیارات محض سندھ کے لئے مخصوص نہیں ، اوراِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ سید صاحب..!! ایف آئی اے کو اخیتارات دینے کا بنیادی مقصدجرائم کی تحقیقات کی ذمہ داری دیناہے جو بین الاقوامی یا بین الصوبائی ہیں اور جو تمام صوبوں کی پولیس کے دائرہ کار سے باہر ہیںصوبائی خودمختاری کا ہر حال میں احترام کرتے ہیں“اور بس فون بندہوگئے جبکہ چوہدری صاحب کے اِس جواب پر سیدصاحب ضرورتلملاکررہ گئے ہوںگے اور اپنے سرپر ہاتھ پھیرتے ہوئے اپنے اگلے کسی سیاسی مگر سخت لائحہ عمل کے بارے میںمنصوبہ بندی کرنے لگے ہوں گے جبکہ اِنہیں سوچناچاہئے کہ اِن کی عمرایسی نہیں ہے کہ یہ ہوش کے بجائے جوش اور جذبات سے سوچیں اور ایک ایسے معاملے میں کہ ہمیشہ کی طرح ایک مرتبہ پھر وفاق سندھ سے ایک اچھے مقصدکے لئے قربانی مانگ رہاہے تو وزیراعلیٰ سندھ کوتو اِس پر لبیک کہتے ہوئے اپناسرخم کرلیناچاہئے اور نہ صرف خود کو بلکہ اپنی جماعت اور سندھ سے تعلق رکھنے والے سیاست دانوں کو مُلک اور سندھ سے کرپشن جیسے ناسورکے خاتمے کے لئے پیش کردیناچاہئے۔
Pakistan Political Parties
اَب ایسے میں آج اگر ہم مُلک اور بالخصوص سندھ کی موجودہ سیاسی ، سماجی اور اقتصادی صورت حال اور سارے تناظرمیں دیکھیں یا جائزہ لیں تو ہم یہ کہے بغیر نہیں رہ سکیںگے کیا آج تک ہمارے حکمرانوںوسیاستدانوںاورہمارے قومی اداروں کے سربراہوں سمیت کسی ایک بھی پاکستانی نے اپنے مُلک کے خاطر کوئی ایک بھی کام کسی بھی نوعیت کے کرپشن سے پاک ہوکر ٹھیک نہیںکیا ہے..؟؟ اَب جنہیں دُسدھارنے اور ٹھیک کرنے کی ابتداءصوبہ سندھ سے کی جارہی ہے اور جس کے لئے ایف آئی اے اور مُلک کے دوسرے بڑے اداروں سے حکومت مددلے رہی ہے،اور ایسے میں ایک سوال یہ بھی پیداہوتاہے کہ حکومت نے مُلک سے کرپشن کے خاتمے کی ابتداءصوبہ سندھ ہی سے کیوں کی ہے..؟؟ اور دوسرے بھی تو مُلک کے صوبے ہیں وہاں سے کرپشن کے خاتمے کی ابتداءکیوں نہ کی گئی..؟؟ ایک صوبہ سندھ ہی حکومت کو کیوں اور کس لئے ملاہے..؟؟اِس کا جواب د یناوزیراعظم نوازشریف سمیت وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان پر لازمی ہوگیاہے، کیونکہ آج جہاں وفاق کی جانب سے صرف صوبہ سندھ ہی سے متعلق اِس قسم کے کئے جانے والے فیصلوں پر سندھ کی حکومت اور سندھ کے شہری اور دیہی عوام میں شکوک وشہبات جنم لے رہے ہیں تو وہیں اِن میں احساسِ محرومی کا عنصربھی غالب آرہاہے۔ بہرکیف ..!!آج مُلک کی 67سالہ تاریخ گواہ ہے کہ اِس سارے عرصے میں آنے والی ہر آمراور سول حکومت نے اپنے سیاسی اور ذاتی مفادات کے خاطرمُلکی اور عوامی فلاح وبہبود کے اچھے بھلے کاموں کو کرپشن کی ٓآمیزش سے سوائے بگاڑنے کے کچھ اور نہیں کیاہے آج جن کی ہمارے سامنے ایک بڑی لمبی فہرست ہے یقین جانیئے کہ ہمارے حکمرانوں، سیاستدانوںاور قومی اداروں کے سربراہوںکی کی جانے والی کرپشن کی تفصیلات سے بھری اِس لمبی چوڑی سیاہ فہرست کے سواہمارے ہاتھ کچھ نہیںہے ،ہمیںجس پر ڈوب مرناچاہئے تھا۔
مگرآج افسوس ہے کہ ہم ڈھیٹ ہوگئے ہیںا ور ایسی ہٹ دھرمی پر اُترچکے ہیں کہ اپنے اِس سیاہ کارنامے پر بھی فخرکرنے لگے ہیں اور اپنے خلاف اُٹھنے والی ہر آوازکا گلاگھونٹنے کے لئے نکل کھڑے ہوئے ہیںحالانکہ آج اگرہم میں ایک رتی برابربھی خوفِ خدااورذراسی بھی اِنسانیت ہوتی توہمیںاور ہمارے حکمرانوں، سیاستدانوںاور قومی اداروں کے سربراہوں کو اپنے کرپشن کے سیاہ اور شیطانی گناہوں اور کارناموں پر چُلّوبھرپانی میں مرجاناچاہئے تھامگرہم نے ایسانہیں کیاہے۔ کیونکہ اَب ہم نے اپنے وجود کوکرپشن کے خول میں محفوظ کررکھاہے اور ہم نے اِسی میں ہی اپنی اور اپنی نسلوں کی کامیابی وکامرانی اور اپنی بقاءو سلامتی اور استحکام و سا لمیت کا رازڈھونڈلیاہے اِس لئے ہم نے رینجرزو نیب اور عدلیہ کی صورت میں اپنی اصلاح کے لئے اُٹھنے والے نیک اورمضبوط ہاتھوں کو اپنے خلاف اُٹھنے والے ادارے تصورکرلیاہے اوریوں آج ہم نے مُلک کو کرپشن کی دلدل سے پاک کرنے والے رینجرز، نیب اور عدلیہ جیسے مقدس اداروں کے خلاف کھلم کھلامحاذکھول لیاہے اور آج کرپشن کی دلدل میںغرق سارے سیاہ کرتوتوں والے باہم متحدو منظم ہوکر رینجرز اورنیب کے خلاف صف آراہیں ۔ اَب ایسے میں آج اگرمُلک سے کرپشن اور لوٹ مار کی جاری تیزرفتاری کی روک تھام کی مہم سندھ اور کراچی سے شروع ہوئی ہے تواِس میں خودسندھ سے ہی تعلق رکھنے والے پرانے و نئے سیاستدانوں،حکمرانوںاور قومی اداروں میں کرپشن کو بے لگام کرکے مزے لوٹنے والے سربراہوں کو اپنے گلوں کے گردگھیراتنگ ہوتامحسوس ہورہاہے،تو وہ چیخ پڑے ہیں،حالانکہ وہ یہ جانتے بھی ہیںکہ مُلک میں کرپشن ہر سطح پر عام ہوچکی ہے آخرکبھی نہ کبھی اور کہیں نہ کہیںجاکر اِسے کوئی نہ کوئی ضرورروکے گا۔
آج اگر مُلک اور سندھ میں بالخصوص جاری کرپشن مافیاکے سر چڑھتے طوفان کو روکنے اور ختم کرنے کے لئے رینجرزاور نیب مل کر اپنی اپنی حکمت عملی کا مظاہرہ کررہے ہیں اور مُلک سے کرپشن کے خاتمے کے لئے کمر بستہ ہوگئے ہیں تو ایسے میںکرپشن کی لت میںپڑے مُلک اور بالخصوص سندھ سے تعلق رکھنے والے افرادکو رینجرزاور نیب کو خوش آمدید کہناچاہئے تھااور ان کے شابہ بشابہ کھڑے ہوکر مُلک اور سندھ سے کرپشن کے خاتمے کی کو ششوں میں اپناحصہ ڈالناچاہئے تھانہ کہ یہ مُلک اور سندھ میں کرپشن کو پروان چڑھانے والوں کا ساتھ دیتے اور چیخ چلاکر رینجرز اور نیب کے اہلکاروں کے نیک کاموں میں رخنہ ڈالتے …اور اپنے اپنے ذاتی اور سیاسی مقاصدکے خاطر وفاق سے رینجرز اورنیب کو ملنے والے اضافی اختیارات کے خلاف طرح طرح کی آوازیںنکالتے رہیںاور سندھ میں کرپشن کے ناسوروں میں جکڑے عناصرکو تحفظ فراہم کرنے کے لئے اپنے اپنے سیاسی قداُونچے کرتے پھیریں۔ اگرچہ سندھ میںرینجرزاختیارات میں ایک ماہ کی توسیع کردی گئی ہے مگر سندھ سے کرپشن کے مکمل خاتمے کے لئے بہت ضروری تھاکہ اِس کی مدت میں مزیداضافہ کیاجائے اور اگر سندھ حکومت کی خواہش اور مزضی کے مطابق مزیدتوثیق کے لئے آرٹیکل147کے تحت سندھ اسمبلی سے منظوری لی جائے تو اِسے وقت ضائع کئے بغیر فوری طورپر عملی جامہ پہنایاجائے تاکہ پھر کوئی کسر باقی نہ رہے۔
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com